واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی منظرعام پر آنے والے ٹیکس ریٹرن کے مطابق انھوں نے 2005 میں 15 کروڑ ڈالر کی آمدن پر تین کروڑ 80 لاکھ ڈالر ٹیکس ادا کیا۔امریکی ٹی وی ایم ایس این بی سی نے صدر ٹرمپ کی دو صفحات پر مشتمل ٹیکس ریٹرن افشا کی ہے تاہم آمدن کے ذرائع اور عطیہ کی گئی رقم کے بارے میں تفصیلات نہیں بتائی گئی ہیں۔دوسری جانب وائٹ ہاو¿س نے ٹیکس ریٹرن کو جاری کرنا خلاف قانون قرار دیا ہے۔خیال رہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران اپنے ٹیکس ریٹرن کو جاری کرنے سے انکار کر دیا تھا جو کہ 1976 سے چلی آ رہی انتخابی مہم کی روایات کے خلاف تھا۔اس وقت صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ چونکہ ٹیکس حکام ان کا آڈٹ کر رہے ہیں اور اس کی وجہ سے ان کے وکلا کا کہنا ہے کہ ٹیکس ریٹرن کو جاری نہ کیا جائے۔ اس پر ان کے ناقدین کا کہنا تھا کہ وہ کچھ چھپا رہے ہیں۔ اگرچہ زیادہ معلومات افشا نہیں ہوئی ہیں تاہم پھر بھی صدر ٹرمپ کے ٹیکس کی ادائیگی کے بارے میں جاننے کے لیے اس میں کافی کچھ ہے اور اس سے ان پر دباو¿ پڑے گا کہ وہ زیادہ معلومات کو جاری کریں۔ٹیکس ریٹرن کے دو صفحات کے مطابق صدر ٹرمپ نے 53 لاکھ ڈالر فیڈرل انکم ٹیکس کی مد میں جبکہ تین کروڑ دس لاکھ ڈالر اے ایم ٹی یعنی متبادل کم از کم ٹیکس کی مد میں ادا کیے۔خیال رہے کہ ٹیکس کے حصول کے لیے اے ایم ٹی کا نفاذ 50 برس قبل کیا گیا تھا تاکہ ایسے امیر لوگوں سے ٹیکس حاصل کرنا تھا جو ٹیکس نظام میں پائی جانے والی خامیوں کا فائدہ اٹھا کر ٹیکس ادا نہیں کرتے تاہم صدر ٹرمپ نے اس قانون کو ختم کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔اکتوبر میں صدارتی انتخاب کی مہم کے دوران امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی جانب سے جاری کردہ دستاویزات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے 1995 کے ٹیکس ریٹرن 90 کروڑ ڈالر کا خسارہ دکھایا تھا اور یہ خسارہ اس قدر بڑا تھا کہ اس سے ٹرمپ کو ممکنہ طور پر اگلے 18 سال تک قانونی طور پر ٹیکس ادا نہ کرنے کی چھوٹ مل گئی۔