انسانی جسم میں ناک کا بنیادی کام سانس لینا، خوشبو یا بوکو محسوس کرنا ہے۔ ناک کے اندر موجود غدود سے رطوبت خارج ہوتی ہے جو ہوا کے ذریعے ناک میں جانے والے جراثیموں اور کیمیکلز کو ختم کرتی ہے۔ اس مواد میں جراثیموں کے خلاف مدافعت پیدا کرنے والا مادہ بھی شامل ہوتا ہے۔ ناک ایک طرح کے فلٹر کا کام کرتی ہے وگرنہ ہوا کے ذریعے یہ تمام جراثیم اور زہریلے مادے جسم بلکہ براہِ راست پھیپھڑوں میں چلے جائیں۔ اسی لیے جن افراد کی ناک میں بندش ہو اور وہ منہ کھول کر سانس لیتے ہوں ان میں گلے خراب، کھانسی، نزلہ، زکام کے علاوہ معدے و پیٹ کے امراض بھی عام سی بات ہے۔ بظاہر چھوٹی سی ناک میں ہونے والی کوئی بھی بیماری بڑی تکلیف کا باعث بھی بن سکتی ہے۔ ایک عام سا مسئلہ ناک کی ہڈی کا ٹیڑھا پن ہے۔ ناک کے دونوں نتھنوں کے درمیان ایک جھلی/ پردہ یا SEPTUM ہوتا ہے۔ بعض اوقات یہ جھلی دائیں یا بائیں کسی ایک جانب جھک جاتی ہے جسے DNS کہا جاتا ہے، اس باعث ناک کے اس جانب سے سانس لینا مشکل ہوجاتا ہے۔ کبھی ناک میں چوٹ لگنے سے بھی ایسا ہوسکتا ہے۔ اس کا حل ہمیشہ آپریشن ہی نہیں ہے بلکہ بچوں میں اگر یہ بہت تکلیف کا باعث نہ ہو آپریشن دیر سے کروانا بہتر ہے۔ بچے کا قد بڑھ جائے اور باقی ہڈیوں کی طرح ناک کی ہڈی بھی پوری طرح بڑھ جائے تو آپریشن زیادہ فائدہ مند ہے۔ ناک میں الرجی، پولن، گردو غبار، کیمیکلز، خوشبو یا بو وغیرہ کے باعث ہوتی ہے۔ مریض کو ناک میں خارش ہوتی ہے، چھینکیں آتی ہیں، ناک سے نزلہ یا پانی نکلتا ہے، آنکھوں سے پانی بہنے لگتا ہے۔ ناک بند رہتی ہے، سانس لینا مشکل ہوجاتا ہے۔ ایسے افراد میں اگر الرجی بڑھتی رہےانسانی جسم میں ناک کا بنیادی کام سانس لینا، خوشبو یا بوکو محسوس کرنا ہے۔ ناک کے اندر موجود غدود سے رطوبت خارج ہوتی ہے جو ہوا کے ذریعے ناک میں جانے والے جراثیموں اور کیمیکلز کو ختم کرتی ہے۔ اس مواد میں جراثیموں کے خلاف مدافعت پیدا کرنے والا مادہ بھی شامل ہوتا ہے۔ ناک ایک طرح کے فلٹر کا کام کرتی ہے وگرنہ ہوا کے ذریعے یہ تمام جراثیم اور زہریلے مادے جسم بلکہ براہِ راست پھیپھڑوں میں چلے جائیں۔ اسی لیے جن افراد کی ناک میں بندش ہو اور وہ منہ کھول کر سانس لیتے ہوں ان میں گلے خراب، کھانسی، نزلہ، زکام کے علاوہ معدے و پیٹ کے امراض بھی عام سی بات ہے۔ بظاہر چھوٹی سی ناک میں ہونے والی کوئی بھی بیماری بڑی تکلیف کا باعث بھی بن سکتی ہے۔ ایک عام سا مسئلہ ناک کی ہڈی کا ٹیڑھا پن ہے۔ ناک کے دونوں نتھنوں کے درمیان ایک جھلی/ پردہ یا SEPTUM ہوتا ہے۔ بعض اوقات یہ جھلی دائیں یا بائیں کسی ایک جانب جھک جاتی ہے جسے DNS کہا جاتا ہے، اس باعث ناک کے اس جانب سے سانس لینا مشکل ہوجاتا ہے۔ کبھی ناک میں چوٹ لگنے سے بھی ایسا ہوسکتا ہے۔ اس کا حل ہمیشہ آپریشن ہی نہیں ہے بلکہ بچوں میں اگر یہ بہت تکلیف کا باعث نہ ہو آپریشن دیر سے کروانا بہتر ہے۔ بچے کا قد بڑھ جائے اور باقی ہڈیوں کی طرح ناک کی ہڈی بھی پوری طرح بڑھ جائے تو آپریشن زیادہ فائدہ مند ہے۔ ناک میں الرجی، پولن، گردو غبار، کیمیکلز، خوشبو یا بو وغیرہ کے باعث ہوتی ہے۔ مریض کو ناک میں خارش ہوتی ہے، چھینکیں آتی ہیں، ناک سے نزلہ یا پانی نکلتا ہے، آنکھوں سے پانی بہنے لگتا ہے۔ ناک بند رہتی ہے، سانس لینا مشکل ہوجاتا ہے۔ ایسے افراد میں اگر الرجی بڑھتی رہے تو دمہ ہوسکتا ہے۔ ایسے افراد کو نہ صرف لمبا عرصہ یا سال میں چار دفعہ اینٹی الرجی دوا لینا پڑتی ہے بلکہ ان کے لئے بہتر ہے کہ باہر نکلتے وقت ناک منہ کو ڈھانپ لیں یا ماسک پہن لیں۔ ناک کا ایک اور مرض ناک میں غدود بڑھ کر چھوٹی سی گلٹی یا رسولی بننا ہے۔ یہ POLYP کہلاتا ہے۔ ناک کا پولپ ہمیشہ خطرناک نہیں ہوتا۔ لیکن اس کی وجہ سے ناک کی ایک طرف ہمیشہ بند رہتی ہے۔ اگر پولپ بہت تنگ کرتا رہے تو اسے چھوٹے سے آپریشن کے ذریعے نکال دینا بہتر ہے۔ ایک ناک سے مسلسل سبز ریشہ یا خون آلود ریشہ یا پانی نکلے تو یہ رسولی کینسر بھی ہوسکتی ہے۔
٭٭٭
تو دمہ ہوسکتا ہے۔ ایسے افراد کو نہ صرف لمبا عرصہ یا سال میں چار دفعہ اینٹی الرجی دوا لینا پڑتی ہے بلکہ ان کے لئے بہتر ہے کہ باہر نکلتے وقت ناک منہ کو ڈھانپ لیں یا ماسک پہن لیں۔ ناک کا ایک اور مرض ناک میں غدود بڑھ کر چھوٹی سی گلٹی یا رسولی بننا ہے۔ یہ POLYP کہلاتا ہے۔ ناک کا پولپ ہمیشہ خطرناک نہیں ہوتا۔ لیکن اس کی وجہ سے ناک کی ایک طرف ہمیشہ بند رہتی ہے۔ اگر پولپ بہت تنگ کرتا رہے تو اسے چھوٹے سے آپریشن کے ذریعے نکال دینا بہتر ہے۔ ایک ناک سے مسلسل سبز ریشہ یا خون آلود ریشہ یا پانی نکلے تو یہ رسولی کینسر بھی ہوسکتی ہے۔
٭٭٭