سرینگر (ویب ڈیسک) حریت قائدین نے آئندہ نام نہاد ضمنی پارلیمانی انتخابات کے مکمل بائیکاٹ اور 9 اور 12 اپریل کو بالترتیب وسطی اور جنوبی کشمیر میں ہمہ گیر ہڑتال کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ دس لاکھ بھارتی فوجیوں کی موجودگی میں انتخابی ڈھونگ کی کوئی اعتباریت اور وقعت نہیں ہے ۔ حریت رہنماﺅں سید علی گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور یاسین ملک نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ کشمیری قوم حصول حق خوداردیت کے لئے عظیم اور بیمثال قربانیاں پیش کر رہی ہے اور ان قربانیوں کی حفاظت کے لئے ضروری ہے کہ لوگ ہر اس عمل کا حصہ بننے سے احتراز کریں جو کہ ان کے سفر آزادی کو طویل بنانے کا موجب بنا ہو اور جس سے ان قربانیوں پر حرف آنے کا احتمال پیدا ہوتا ہو ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت گزشتہ ستر سال سے جموں و کشمیر میں درجنوں بار انتخابی ڈرامے اسٹیج کرتا اور اپنے زرخرید ایجنٹوں کو عوام پر مسلط کرتا رہا ہے تاہم تنازعہ کشمیر کی سنگینی اور حساسیت میں کوئی کمی واقع ہوئی ہے اور نہ اس مسئلے کی ہیت اور حیثیت کو بدلا جا سکا ہے اور نہ وہ ان کے دلوں پر حکومت کرنے میں کامیاب ہو سکتا ہے قائدین نے کہا کہ 2016 کے انتقادہ نے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو ایک فیصلہ کن مرحلے کی طرف گامزن کیا ہے اور اس عوامی تحریک نے تنازعہ کشمیر کی سنگینی اور حساسیت کو پوری طرح سے اجاگر کرایا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ دنیا جان چکی ہے کہ بھارت اپنی تمام تر فوجی طاقت کے استعمال کے باوجود کشمیریوں کی پرامن آواز کو دبانے میں ناکام ہو گیا ہے اور کشمیری قوم اپنے مطالبہ حق خودارادیت سے کسی بھی طور پر دستبردار ہونے کے لئے تیار نہیں ہے قائدین نے کہا کہ کشمیری عوام جس طرح سے متحد قیادت کے پروگراموں پر عمل کرتے رہے ہیں اس نے ہماری تحریک کو ایک منظم اور مضبوط آواز میں تبدیل کر دیا ہے اور اس سے بھارت کے پالیسی سازوں اور ان کے مقامی گماشتوں کی نیندیں حرام ہو گئی ہیں قائدین نے کہا کہ مزاحمتی قیادت نے آج تک مزاحمتی پروگراموں کے کیلنڈر شائع کئے ہیں ان پر من و عن عمل کرتے رہے ہیں تاہم اب انتخابی ڈرامے کے بعد اب ضروری ہو گیا ہے کہ اب ساری توجہ اس کی طرف مرکوز کی جائے اور بھارت کے اس حربے کو ناکام بنایا جائے جس کے ذریعے وہ عالمی برادری کو گمراہ کرانا چاہتا ہے ۔ #/s#(جاوید)