اسلام آباد(خصوصی رپورٹ) صدر پاکستان کے پاس کلبھوشن یادیو کو اپیل کا حق باقی ہے پاکستان میں جاسوسی اور دہشتگردی پھیلانے کے الزام میں کوئٹہ سے گرفتار بھارتی حاضر سروس لیفٹینٹ کرنل (بھارتی نیول کمانڈر) جو پاکستان میں حسین مبارک کے نام سے را کیلئے جاسوسی کرتا تھا 3 مارچ 2016ء کو گرفتار کیا گیا تھا کلبھوشن کا ملٹری ایکٹ کے تحت جاسوسی کے الزام میں ٹرائل کیا گیا کلبھوشن کو پہلے مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں تمام افراد کو عدالت سے نکال کر مجسٹریٹ نے بیان ریکارڈ کیا جس میں کلبھوشن نے رضا کا رانہ طور پر مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف جرم کیا پھر اسکا مقدمہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل میں پیش کیا گیا جہاں اسے پھانسی کی سزا سنادی گئی کلبھوشن کو دفاع کیلئے جیک برانچ سے وکیل بھی دیا گیا جس نے اسکا بھر پور دفاع کیا۔ کلبھوشن کو ذاتی طور پر بھی وفاع کا موقع دیا گیا۔ مقدمے کے دوران کلبھوشن ملٹری ایکٹ کی کتابوں کا بھی مطالعہ کرتا اور دلائل تیار کرتا رہا۔ کلبھوشن نے اپنی سزا کیخلاف اپنے ہاتھ سے درخواست لکھکر چیف آف آرمی سٹاف جنرل جاوید قمر باجوہ سے رحم کی اپیل کی جسے مسترد کر دیا گیا۔
