برمنگھم (نیٹ نیوز) مضبوط سے مضبوط تعلق میں بھی کبھی کبھار شک دراڑ ڈالنے لگتا ہے‘ تو ایسے میں آپ کیونکر جان سکتے ہیں کہ آپ کے شکوک و شبہات بے بنیاد ہیں یا واقعی دوسری جانب کچھ گڑبڑھ چل رہی ہے۔ ماہر نفسیات اور باڈی لینگوئج ایکسپرٹ فلپ ایڈکاک کہتے ہیں کہ یہ فیصلہ کچھ خاص علامات دیکھ کر باآسانی کیا جا سکتا ہے۔ رپورٹ میں فلپ بتاتے ہیں کہ جھوٹ بولنے والوں کی سانسیں ان کا پول کھول سکتی ہیں۔ جب ہم سوچ بول رہے ہوتے ہیں تو فطری طریقے سے پرسکون انداز میں سانس لے رہے ہوتے ہیں لیکن جھوٹ بولنے کی صورت میں دماغ جھوٹی کہانی پر اتنا متوجہ ہوتا ہے کہ سانسوں کا قدرتی ربط بگڑنے لگتا ہے۔ اگر آپ کا ہمسفر آپ کو جھوٹی کہانی سنا رہا ہے تو غالب امکان یہی ہے کہ اس کی سانسیں کسی حد تک بے ترتیب ضرور ہوں گی اور وہ قدرے تیز سانسیں لے گا‘ گویا سانس پھول رہی ہو۔ اسی طرح اگر آپ کا ہمسفر یہ بتاتے ہوئے کہ وہ دن بھر کہاں رہا‘ ایسی ایسی تفصیلات بیان کرنا شروع کر دے کہ جن کی کوئی ضرورت بھی نہ ہو تو یقینا کچھ گڑبڑ ہے۔ سچ بات کرنے والے کو بہت زیادہ تفصیلات بتانے کی ضرورت نہیں ہوتی اور وہ عموماً مختصراً بتا دیتا ہے کہ وہ کہاں رہا ہے۔ آنکھیں بھی کسی کا جھوٹ پکڑنے کا اہم ذریعہ ہیں۔ اگر کوئی جھوٹ بول رہا ہو تو زیادہ امکان اس بات کا ہے کہ وہ آپ کے ساتھ براہ راست آنکھیں ملانے سے گریز کرے گا۔ اسی طرح کچھ لوگ جھوٹ بولتے ہوئے ضرورت سے زیادہ ہی آپ کی آنکھوں میں گھورنا شروع کر دیتے ہیں۔