اسلام آباد (کرائم رپورٹر) ہائی کورٹ نے عظمیٰ واپسی کیس کی سماعت کے دوران فاضل جج کی موبائل سے تصویر لینے پر بھارتی سفارت کار کو گرفتار کرکے موبائل فون ضبط کرلیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی بھارتی شہری عظمٰی کی وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کررہے تھے کہ عدالتی عملے نے فاضل جج کی توجہ ایک شخص کی جانب مبذول کرائی جو موبائل فون سے ان کی تصاویر لے رہا تھا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کیا یہاں کوئی ڈرامہ ہورہا ہے جو تصاویر لی جارہی ہیں، فاضل جج نے موبائل فون ضبط کرنے کا حکم دے دیا تو اس شخص نے اپنا تعارف بھارتی ہائی کمیشن کے فرسٹ سیکرٹری کے طور پر کراتے ہوئے دہائی دی کہ وہ سفارتکار ہے اور اس کا موبائل فون ضبط نہیں کیا جاسکتا، جس پر جسٹس محسن اخترکیانی نے ریمارکس دیئے کہ آپ بھارتی ہائی کمیشن کے فرسٹ سیکرٹری ہیں تو کیا عدالتوں میں آ کر تصویریں لینا شروع کردیں گے۔ اس موقع پر کمرہ عدالت میں موجود ایک وکیل نے بھارتی سفارت کار کو بتایا کہ کمرہ عدالت میں تصاویر نہیں لی جاتیں، عدالتوں میں تصویر لینا پوری دنیا میں جرم ہے۔ بعد ازاں بھارتی سفارتکار نے غیر مشروط معافی نامہ جمع کرایا جس پر موبائل فون میں موجود تمام تصاویر ضائع کرنے کا حکم دیتے ہوئے موبائل فون واپس کردیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھارتی شہری عظمیٰ کی وطن واپسی کے لیے ڈپلی کیٹ امیگریشن فارم جاری کرنے کی درخواست پر وزارت خارجہ سے 22 مئی تک جواب مانگ لیا۔ بھارتی لڑکی عظمیٰ سے شادی کرنے والے پاکستانی شخص طاہر علی کا کہنا ہے کہ عظمٰی کی کوئی دستاویزات اس کے پاس نہیں ہے۔ طاہر کا کہنا ہے کہ عظمیٰ عدالت میں اقرار کرچکی ہے کہ پاسپورٹ اور دوسری دستاویزات اسی کے پاس ہیں اب وہ کیسے کہہ سکتی ہے کہ اس کا پاسپورٹ میرے پاس ہے۔ طاہر علی نے مزید کہا کہ جب عظمٰی بھارتی ہائی کمیشن گئی تھی تو پاسپورٹ اس کے پاس تھا، عظمیٰ کا الزام بے بنیاد ہے، فیصلہ اب عدالت میں ہی ہوگا۔ پاکستانی شہری طاہر علی خان سے شادی کرنے والی بھارتی خاتون ڈاکٹر عظمیٰ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ اس کی بیٹی بھارت میں بیمار ہے۔ اسے اپنی بیٹی سے ملنے کے لئے بھارت جانے کی اجازت دی جائے جبکہ ڈاکٹر عظمیٰ نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ اسے اسلام آباد سے واہگہ بارڈر تک سکیورٹی فراہم کی جائے۔ ڈاکٹر عظمیٰ نے پولیس تفتیش سے استثنیٰ بھی مانگ لیا ہے۔ ڈاکٹر عظمیٰ کی جانب سے بیرسٹر شاہ نواز نون نے درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ طاہر علی کی جانب سے جو درخواستیں دائر کی جا رہی ہیں ان میں ممکنہ تفتیش کے لژئے اسے طلب نہ کیا جائے جبکہ عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ وزارت خارجہ کو ہدایت کرے کہ وہ سفری دستاویزات فوری طور پر بنا کر دے تاکہ عظمیٰ فوری طور پر بھارت واپس جا سکے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ طاہر کی جانب سے ڈاکٹر عظمیٰ کے بیرون ملک جانے پر پابندی کی جو استدعا کی گئی ہے اسے بھی مسترد کیا جائے۔ درخواست طاہر اور وزارت خارجہ کو فریق بنایا گیا ہے۔ ڈاکٹر عظمیٰ کا اپنی درخواست میں کہنا ہے کہ طاہر نے جنسی طور پر ہراساں کیا۔ تشدد کیا اور نشہ آور ادویات کھلا کر بونیر لے کر گیا اور وہاں پر زبردستی نکاح کروایا۔ امکان ہے کہ درخواست کی سماعت آج (ہفتہ) کے روز ہو گی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھارتی شہری عظمیٰ کی وطن واپسی کی درخواست پر وزارت خارجہ کو نوٹ سجاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔