کراچی(خصوصی رپورٹ)گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کے باعث کراچی کی بندرگاہ پر مختلف اقسام کی دالوں، مصالحوں، خشک دودھ، چائے کی پتی سمیت دیگر ضروری خوردنی اشیا کے ہزاروں کنٹینرز پھنس گئے۔ جبکہ گورنر سندھ اور گڈز ٹرانسپورٹرز کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے دونوں ادوار ناکام ہو گئے ہیں اور گڈز ٹرانسپورٹرز نے ہڑتال جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ صدر گڈز ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ عدالتی آرڈر سے ریلیف نہ ملنے تک پہیہ جام رکھا جائے گا۔ ایسوسی ایشن کے سربراہ نے یہ بھی بتایا کہ اس سے قبل ان کی سندھ کے وزرا سے ملاقات بھی ناکام رہی ہے۔ کراچی کی بندرگاہ پر صرف مسور، چنے کی دال، کابلی چنے کے 700 کے قریب کنٹینرز پھنسے ہوئے ہیں، جن میں چائے کی پتی، خشک دودھ، مصالحوں کے کنٹینرز ملاکر 2500سے زائد کنٹینرز میں ضروری خوردنی اشیا ہیں۔ٹرانسپورٹ کی ہڑتال سے اندرون ملک بھی اشیائے خورد ونوش کی ترسیل بری طرح متاثر ہورہی ہے اور 95فیصد سپلائی معطل ہے،چھوٹی گاڑیوں کے ذریعے صرف 5 فیصد سپلائی کی جارہی ہے۔ہڑتال ختم ہونے کے بعد بھی صورتحال معمول پر آنے میں 10سے 12دن لگ جائیں گے اس دوران رمضان شروع ہوجائیں گے اور اشیا کی سپلائی کم اور طلب زیادہ ہونے سے قیمتوں پر بھی اثر پڑے گا۔پاکستان میں 90فیصد مصالحے درآمد کیے جاتے ہیں، ہڑتال سے پورٹ پر 200سے زائد مصالحوں کے کنٹینرز رکے ہوئے ہیں، ہڑتال جاری رہنے اور رمضان قریب آنے کی صورت میں سپلائی متاثر ہونے کاخدشہ ہے۔
گڈز ٹرانسپورٹرز






































