تازہ تر ین

قومی اسمبلی میں خواجہ آصف کی اہم خاتون رہنماء سے تلخ کلامی

اسلام آباد (اے این این، آئی این پی) وفاقی وزیر پانی وبجلی خواجہ آصف کی جانب سے لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو چور کہنے پر پی ٹی آئی نے اسمبلی میں احتجاج کیا جب کہ متحدہ اپوزیشن قومی اسمبلی سے بھی واک آوٹ کرگئی۔جمعرات کو قومی اسمبلی میںایک نکتہ اعتراض پر پانی وبجلی کے وزیر خواجہ محمد آصف نے ایک رکن قومی اسمبلی کی قیادت میں پشاور میں پیسکو کے دفتر کے باہر احتجاج پر افسوس ظاہر کیا۔انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کے رکن کے رہائشی علاقے کے اس فیڈر میں بجلی کی چوری کی شرح نواسی فیصد ہے۔انھوں نے کہا کہ کہا کہ گزشتہ روز پیسکو کے خلاف پشاور میں جلوس نکالا گیا جس کی قیادت ہماری ایک ایم این اے کر رہی تھی جب کہ جس فیڈر میں ان کا گھر ہے وہاں 89 فیصد بجلی چوری ہوتی ہے، نظام کا اس سے زیادہ مذاق کیا ہوگا کہ چور احتجاج کریں۔خواجہ آصف کی جانب سے احتجاج کرنے والوں کو چور کہنے پر پی ٹی آئی نے اسمبلی میں احتجاج کیا، پی ٹی آئی رکن اسمبلی شیریں مزاری نے خواجہ آصف سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا اور نواز شریف چور چور کے نعرے لگائے، پی ٹی آئی رکن اسمبلی عائشہ گلا لئی کا کہنا تھا کہ عوام سے پیسے لیے جاتے ہیں لیکن حکومت بجلی دینے میں ناکام ہے جب کہ لوگ حق کی خاطر سڑکوں پر آئیں تو انہیں چور کہاجارہا ہے جو زیادتی اور قابل مذمت ہے، پورے ملک میں 20 گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے، یہ اپنی نااہلی کا اعتراف کریں جب کہ واپڈا عوام کے پیسوں سے چلتا نواز شریف کے نہیں۔قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ پورے ملک میں بجلی چوری کی جارہی ہے تاہم جو اپنے بجلی کے بل ادا بھی کر رہے ہیں انہیں بھی لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے۔ وزیر دفاع نے جو الفاظ بولے ہیں واپس لیں، خواجہ آصف نے الفاظ واپس لینے سے انکار کر دیا جس کے بعد متحدہ اپوزیشن قومی اسمبلی سے واک آوٹ کرگئی۔ اس سے قبل اجلاس میں فاٹا اصلاحات کے حوالے سے بھی گرما گرمی ہوئی۔ فاٹا اصلاحات بل پر ہنگامہ اس وقت ہوا جب حکومتی اتحادی محمود خان اچکزئی نے تمام ارکان کو تاریخ سے نابلد قرار دیا ۔ اس پر فاٹا رکن شاہ جی گل آفریدی جذباتی ہو کر بولنے لگے ، سپیکر نے انہیں تنبیہہ کی کہ وہ چپ نہ ہوئے انہیں اٹھوا کر ایوان سے باہر پھینک دیا جائے گا ۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا حکومت نے فاٹا بل ایک اتحادی رکن کے کہنے پر موخر کیا ۔ریاستوں اور سرحدی علاقوں کے وزیر عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت فاٹا میں اصلاحات کے لئے پرعزم ہے۔قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ اور دوسرے ارکان کی طرف سے اس معاملے پر آج قومی اسمبلی میں اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چھتیس نکات پر مشتمل فاٹا اصلاحات پیکیج تمام فریقوں کی مشاورت سے تشکیل دیا گیا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت پارلیمنٹ کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے ، یہی وجہ ہے کہ قبائلی علاقوں کا رواج ایکٹ ایوان میں پیش کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں قومی دھارے میں شامل کرنا اور ایف سی آر کا خاتمہ پیکیج کے اہم نکات ہیں۔عبدالقادر بلوچ نے فاٹا اصلاحات کے بارے میں تمام افواہیں مسترد کر دیں۔ایوان میں آج تین بل پیش کئے گئے۔ان بلوں میں دی نیشنل سکل یونیورسٹی اسلام آباد بل 2017 ، بچوں کی ہمہ گیر ویکسین اور ہیلتھ ورکرز تحفظ اور ثالثی اور مصالحت کا بل شامل ہیں۔ایوان میں آج متعدد بلوں کی منظوری بھی دی گئی۔ان بلوں میں تنازعات کے متبادل حل کا بل 2017 ، انسداد دہشت گردی کے قومی ادارے کا ترمیمی بل 2017 ، اراضی کے حصول کا ترمیمی بل 2016 ، گواہوں کے تحفظ وسلامتی کا بل 2016 ، صوبائی موٹروہیکل ترمیمی بل 2015 اور عوامی نمائندگی کا ترمیمی بل 2017 شامل ہیں۔ قومی اسمبلی میں فاٹا ریفارمز میں تاخیر اور حکومتی اتحادی محمود خان اچکزئی کے بیان اپوزیشن نے شدید ہنگامہ کیا،اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت فاٹاکی عوام کو لالی پوپ دے رہی ہے ،حکومت ایک طرف بل ایوان میں پیش کرتی ہے اور دوسری طرف اپنے ہی اتحادی سے مخالفت کرواتی ہے، کسی کی” نو” اور” یس” سے کام نہیں چلے گا، فاٹا پاکستان کا حصہ ہے پاکستان کا قانون اس پر لاگو ہوتاہے،کسی کو پاکستان کا آئین اور قانون پسند نہیں ہے تو ہم کچھ نہیں کرسکتے،حکومت کو فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنا پڑے گا۔تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ محمود خان اچکزئی نے کبھی بھی پاکستان کو قبول نہیں کیا، انہوں نے ہمیشہ پاکستان کو تسلیم کرنے میں ہچکچاہٹ دکھائی ۔ وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے مجھے فاٹا ریفارمز سے متعلق کوئی ہدایت نہیں دی ،حکومت پر فاٹا ریفارمز کے حوالے سے کسی قسم کا دباﺅ نہیں، فاٹا اصلاحات پر ایک پوائنٹ کے علاوہ حکومت اور اتحادیوں میں کسی قسم کا اختلاف نہیں ہے۔ ہم فاٹا ریفارمز اور رواج ایکٹ کے نفاذ میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ بنے ہیں اور نہ ہی کسی کو بننے دیں گے۔ محمود خان اچکزئی کے بیان پر فاٹا سے رکن اسمبلی جذباتی ہو گئے اور ایوان میں ہنگامہ کھڑا کردیا جس پر اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ فاٹا سے متعلق محمود خان اچکزئی کا بیان ذاتی رائے پر مبنی ہے، آپ مجھے مجبور نہ کریں کہ میں آپ کو ایوان سے اٹھا کر باہر پھنکوا دوں،سپیکر نے تحریک انصاف کی رکن شیریں مزاری کو وارننگ دی۔جمعرات کو قومی اسمبلی میں نقطہ اعتراض پر گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ دو دن قبل ایوان میں فاٹا ریفارمز کا بل پیش کیا گیا اس بل پر بحث ہوئی اور حکومت نے یہ ظاہر کیا ہے کہ حکومت اس بل کو لانا چاہتی ہے مگر اب رکن نے کھڑے ہو کر کہا کہ اگر یہ بل پاس ہوا تو سسٹم کو جام کردوں گا۔ اس بل پر ایوان میں ایک واضح تفریق نظر آئی۔ آج میڈیا پر خبریں چل رہی ہیں کہ مذکورہر رکن کی وزیراعظم سے بات ہوگئی ہے اور حکومت رواج ایکٹ بل اور اس سیشن میں موخر کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت فاٹا ریفارمز پر فاٹا کے عوام کو لالی پوپ دے رہی ہے ایک طرف حکومت بل ایوان میں پیش کرتی ہے اور دوسری طرف اپنے ہی اتحادی سے اس کی مخالفت کرواتی ہے۔ حکومت کا یہ رویہ انتہائی غیر سنجیدہ اور تشویشناک ہے۔ تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت کی تشکیل کردہ کمیٹی نے فاٹا ریفارمز کو مرتب کیا اور انہی ریفارمز کو سامنے رکھتے ہوئے بل ایوان میں پیش کیا۔ اس بل کو حکومت کے اتحادی نے مخالفت کی اپوزیشن کو اس بل پر زیادہ مخالفت نہیں ہوگی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سوچی سمجھی سازش تھی۔ بدقسمتی سے حکومتی اتحادی ہی فاٹا ریفارمز کی مخالفت کررہے ہیں حکومت کو اپنے اتحادیوں کو پہلے اعتماد میں لینا چاہئے تھا۔ اس سارے واقعے سے فاٹا کے لوگوں میں اضطراب ہے فاٹا کے لوگ تقسیم ہورہے ہیں اس سے جو فاٹا کے عوام میں تاثر جارہا ہے وہ پاکستان کے لئے بہتر نہیں۔ پشتون نخوا ملی عوامی پارٹی محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ فاٹا میں ایف سی آر 1947 سے پہلے نافذ ہی نہیں کیا گیا تھا،ایف سی آر بلوچستان اور کچھ دیگر علاقوں کے لئے لایا گیا تھا۔ آج جوفاٹا کی بات کررہے ہیں ان کو فاٹا کے بارے میں پتا ہی نہیں ہے۔ جب پاکستان نہیں بنا تھا تو فاٹا کا تعلق وائسرا ئے سے تھا۔ خیبر ایجنسی ڈیورنڈ لائن قائم ہونے سے پہلے قائم ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ قبائلیوں کی مرضی کے بغیر فاٹا ریفارمز نہ کی جائیں۔ فاٹا وہاں کی عوام کا ہے۔ سرتاج عزیز سے میری ملاقات ہوئی مگر انہوں نے جو وعدہ کیا تھا مجھ سے وہ پورا نہیں کیا۔ تحریک انصاف اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے محمود خان اچکزائی کے بیان پر شدید احتجاج کیا، پشتون خوا عوامی ملی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کے بیان پر فاٹا سے رکن اسمبلی آپے سے باہر ہو گئے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain