نیویارک(ویب ڈیسک)یوں تو شہاب ثاقب زمین سے ٹکراتے رہتے ہیں لیکن زمین تک پہنچتے پہنچتے یہ ریزہ ریزہ ہو کر اتنے چھوٹے سائز کے ہو جاتے ہیں کہ ان سے کوئی نقصان نہیں ہوتا تاہم اب ماہرین فلکیات نے اس حوالے سے ایک انتہائی سنگین وارننگ جاری کر دی ہے۔ برطانوی اخبار ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق امریکی ادارے ناسا کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ”خلائی پتھر کا ایک بہت بڑا ٹکڑا تیزی سے زمین کی طرف سفر کر رہا ہے اور یہ 2اگست کو زمین کے انتہائی قریب سے گزرے گا۔ اگر اس کے راستے میں معمولی سی تبدیلی بھی ہو گئی تو یہ سیدھا ہماری زمین سے ٹکرا جائے گا اور یہاں قیامت برپا ہو جائے گی۔“برطانیہ نے پہلی مرتبہ ایٹمی تجربہ کیا تو ایک ہزار لوگوں کو نیم برہنہ کرکے نہایت قریب سے یہ نظارہ دکھایا، ایسا کیوں کیا گیا اور یہ لوگ اب کس حال میں ہیں؟
انتہائی پریشان کن حقیقت سامنے آگئی ۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ”کسی بھی غیرارضی عنصر کا 100میٹر سے زائد لمبا ٹکڑا زمین سے ٹکرا جائے تو اس کے خاتمے کے لیے کافی ہے مگر اس پتھر کے ٹکڑے کی لمبائی 120میٹر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اگر یہ زمین سے ٹکرا گیا تو ہماری زمین پر زندگی کا خاتمہ ہو جائے گا۔ اس پتھر کے زمین سے ٹکرانے سے گردوغبار کا ایک طوفان ہمارے ماحول میں اٹھے گا جس سے زمین کا درجہ حرارت 8ڈگری سینٹی گریڈ تک نیچے گر جائے گا جس سے ہماری زمین انتہائی سرد اور تاریک جگہ بن جائے گی۔پوری دنیا کا درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے چلا جائے گا۔اس پتھر کا یہ خوفناک اثر کئی سال تک برقرار رہے گا اور اس دوران زمین سے زندگی کا خاتمہ بھی ممکن ہو سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق نیشنل سنٹر فار اٹماسفیئرک ریسرچ (National Center for Atmospheric Research)کے سائنسدان چارلس برڈین کا کہنا ہے کہ ”پتھر کا یہ ٹکڑا گرنے سے زمین کا درجہ حرارت ”برف کے زمانے“ کے برابر ہو جائے گا جو سالوں پر محیط ہو گا اور یہ وقت زمین پر موجود زندگی کے لیے خوشگوار نہیں ہو گا۔“واضح رہے کہ ناسا ہر اس خلائی عنصر کی نگرانی کرتا ہے جو گرتے ہوئے زمین کے مرکز سے 46لاکھ میل دوری یا اس سے کم فاصلے سے گزرتا ہے۔ پتھر کے اس مذکورہ ٹکڑے کو سائنسدانوں نے 2016 NX22کا نام دیا ہے جو زمین کے مرکز سے 45لاکھ کلومیٹر کی دوری سے گزرے گا تاہم اس کے غیرمعمولی طور پر بڑے سائز کی وجہ سے سائنسدانوں کو خدشہ ہے کہ اس کے روٹ میں ذرا سی بھی تبدیلی ہوئی تو یہ زمین سے ٹکرا جائے گا