لاہور(وقائع نگار) پاکستان کا قیام دوقومی نظریہ کی بنیاد پر عمل میں آیا، تحریک پاکستان کے دوران مسلمانان برصغیر نے اسی نظریہ کی بنیاد پر جان ومال کی لازوال قربانیاں پیش کی تھیں۔ ضیا شاہد نے اپنی کتاب کے ذریعے پاکستان کے خلاف ہونیوالی سازشوں کو بڑی جرا¿ت اور بےباکی سے بے نقاب کرکے پوری قوم کے سامنے پیش کیا ہے تاکہ وہ حقائق جان سکیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم قائداعظمؒ کی سوچ کی پاسداری کرنیوالے بن جائیں اور پاکستان کے بنیادی نظریات کا تحفظ اور اس کی ترویج واشاعت میں اپنا بھرپورکردار ادا کریں۔ ان خیالات کااظہار مقررین نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان ،لاہور میں سی پی این ای کے صدر،دانشور ، تجزیہ نگار اور چیف ایڈیٹر روز نامہ خبریںضیا شاہد کی تازہ تصنیف ”قائداعظم کی سوچ اور دوقومی نظریہ کے بجائے زبان اور نسل کی بنیاد پر پاکستان کے خلاف سازش“ کی تقریب رونمائی کے دوران کیا ۔ اس تقریب کا اہتمام نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ تقریب کی صدارت تحریک پاکستان کے گولڈمیڈلسٹ کارکن ومعروف ماہر قانون جسٹس(ر) میاں آفتاب فرخ نے کی۔تحریک پاکستان کے مخلص کارکن ، سابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان و چیئرمین نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ نے تقریب کے شرکاءکے نام اپنے خصوصی پیغام میںکہا کہ پاکستان کے نامور صحافی اور تجزیہ نگار ضیاءشاہد کی تصنیف” قائداعظمؒ کی سوچ اور دوقومی نظریہ کے بجائے زبان اور نسل کی بنیاد پر پاکستان کے خلاف سازش “ایک محب وطن پاکستانی کے دل سے نکلی ہوئی ایک ایسی آواز ہے جسے وقت کی اہم ضرورت قرار دیا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔ ضیا شاہد نے اس کتاب کے ذریعے پاکستان کو نقصان پہنچانے والے کرداروں کو بے نقاب کر کے اہم قومی خدمت انجام دی ہے۔ انہوں نے ضیا شاہد کو کتاب کی مبارکبا پیش کرتے ہوئے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ قائداعظم محمد علی جناحؒ نے دوقومی نظریہ یعنی ہندو اور مسلمان ہر لحاظ سے الگ الگ قوم ہیں ‘ کو متعدد مواقعوں پر بڑے واضح الفاظ میں بیان فرمایا ۔مسلمانان برصغیر تمام لسانی ،صوبائی اور فرقہ وارانہ تعصبات سے بالاتر ہو کر اس بنیادی نظریے پر متحد ہو گئے اور سات سال کی مختصر مدت میں اپنے لیے الگ وطن حاصل کر لیا۔ قیام پاکستان کے بعد بھی دوقومی نظریہ ختم نہیں ہوا بلکہ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ اس کی حقانیت مزید واضح ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا تحریک پاکستان میں مسلمانان برصغیرکی اکثریت ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو گئی تھی لیکن ان میں موجودایک اقلیت قیام پاکستان کی مخالفت کر رہی تھی، ان میں قوم پرست رہنما اورمٹھی بھر مذہبی عناصر بھی شامل تھے تاہم ان عناصر کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ بدقسمتی سے آج بھی پاکستان میں چند ایسی آوازیں سننے کو مل رہی ہیں جو قائداعظم کی سوچ کے برعکس زبان اور نسل کی بنیاد پرنعرے لگا رہی ہے۔ کبھی سندھو دیش کا نعرہ لگایا جاتا ہے اور کبھی کہا جاتا ہے کہ ہم پاکستان اور افغانستان کے مابین ڈیورنڈ لائن کو نہیں مانتے ۔ کہیں آزاد بلوچستان کی صدا بلند ہوتی ہے تو کہیں مہاجر سیاست کو بنیاد بناکر تعصب کو فروغ دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ کے بعد پاکستان اسلام کے نام پر قائم ہونیوالی دوسری نظریاتی ریاست ہے اور یہ ملک انشاءاللہ تا قیامت قائم ودائم رہے گا ۔ نظریہ¿ پاکستان دراصل نظریہ¿ اسلام ہے اور تحریک پاکستان کے دوران یہ نعرہ ”پاکستان کا مطلب کیا …. لا الٰہ الا اللہ“ زبان زدعام تھا۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم قائداعظم کی سوچ کی پاسداری کرنیوالے بن جائیں اور پاکستان کے بنیادی نظریات کا تحفظ اور اس کی ترویج واشاعت میں اپنا بھرپورکردار ادا کریں۔جسٹس(ر) میاں آفتاب فرخ نے کہا کہ تحریک پاکستان کے دوران قائداعظمؒ کی ولولہ انگیز قیادت میں مسلمانان برصغیر نے جان ومال کی لازوال قربانیاں پیش کیں۔ قائداعظم نے 23مارچ1940ءکو لاہور میں مسلم لیگ کے تاریخی اجلاس میں فرمایا ”قومیت کی ہر تعریف کی رو سے مسلمان الگ قوم کی حیثیت رکھتے ہیں اور اس لیے اس بات کے مستحق ہیں کہ ان کی اپنی الگ مملکت اور اپنی جداگانہ خودمختار ریاست ہو۔“ انہوں نے کہا کہ ضیاءشاہد کا سارا کیریئر پاکستان اور نظریہ¿ پاکستان کے تحفظ کے گرد گھومتا ہے اور وہ اس نظریہ کے علمبردار ہیں، میں ان کی ساری جدوجہد کا عینی گواہ ہوں۔ضیا شاہد نے مجید نظامی مرحوم کے مشن کو جاری وساری رکھا ہوا ہے۔ ضیا شاہد کی زیر ادارت خبریں گروپ آف نیوز پیپرز پاکستان کے بنیادی نظریات اور قائداعظمؒ کے افکاروخیالات کو فروغ دینے کی جدوجہد میں مصروف ہے۔ ضیا شاہد نے کہا کہ پاکستان دوقومی نظریہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا اور ہم اس نظریہ کے تحفظ اور ترویج و اشاعت کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔ آج دو قومی نظریہ بھارت میں بھی سر چڑھ کر بول رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان کی مخالفت کرنیوالے خان عبدالغفار خان کے والد عبدالجبار خان کو انگریز فوج میں زیادہ جوان بھرتی کرنے پر زمینیں عطا ہوئی تھیں۔اس گھرانہ نے قیام پاکستان کی مخالفت کی ، عبدالغفار خان کو انڈیا نے پروموٹ کیا ۔تاہم اس کے باوجود صوبہ خیبر پختونخوا(سرحد) میں ہونیوالے ریفرنڈ م میں مسلم لیگ کے تاریخی کامیابی حاصل کی تھی۔ عبدالغفار خان نے پاکستان میں دفن ہونا بھی پسند نہ کیا اور جلال آباد میں مدفون ہیں۔ اسفند یار ولی سینٹ اور قومی اسمبلی کے ممبر رہ چکے ہیں لیکن اس کے باوجود ان کا یہ بیان ریکارڈ پر ہے کہ میں پاکستانی نہیں بلکہ افغانی ہوں۔ بلوچی گاندھی عبدالصمد اچکزئی کے بیٹے محمود خان اچکزئی کے متنازعہ بیانات بھی ریکارڈ پر ہیں۔ حربیار مری، برہمداغ بگٹی، نواب سلیمان داﺅد ، جی ایم سیداور الطاف حسین کے پاکستان مخالف بیانات بھی ریکارڈ پر ہیں۔ یہ کتاب لکھنے کا مقصد پاکستان کیخلاف ہونیوالی ہر سازش کو بے نقاب اور ناکام بنا نا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجید نظامی مرحوم ٹھنڈے دل ودماغ اور اپنے مو¿قف پر سختی سے ڈٹے رہنے والے انسان تھے۔ انہوں نے کبھی جذباتی انداز میں گفتگو نہیں کی ، میں انہیں استاد کے ساتھ اپنا روحانی باپ بھی سمجھتا ہوں۔انہوں نے ہمیشہ پاکستان کی بات کی اور اس کیخلاف بولنے والوں کو منہ توڑ جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کا قیام زبان کی بنیاد پر عمل میں آیا تھا ، مشرقی پاکستان میں بنگلہ زبان کے نفاذ پر ہنگاموں کا آغاز ہوا اور اس نے تحریک کی شکل اختیار کر لی ، اس کے باوجود اگر انڈیا براہ راست اپنی فوج وہاں نہ بھیجتا تو مشرقی پاکستان ہم سے علیحدہ نہیں ہونا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کیخلاف آج بھی سازشیں ہو رہی ہیں۔ کبھی ”سیفما “ اور کبھی ”امن کی آشا“ کے نام پر ایک ہونے کی باتیں ہوتی ہیں، ہم ان سازشوں کو بے نقاب کریں گے۔ہم اکھنڈ بھارت اور گریٹر پنجاب جیسی تمام سازشوں کو ناکام بنا دیں گے۔سعید آسی نے کہا کہ مجید نظامی مرحوم کے دل میں پاکستان کیلئے بہت درد تھا، ان کا کہنا تھا کہ میں صحافت میں پاکستان کے حوالے سے جانبدار ہوں۔پاکستان کے بارے میں کوئی غلط بات کہے اس کا ٹھوس جواب دینا بہت ضروری ہے۔ آج ملک میں پاکستان کی خالق جماعت مسلم لیگ اقتدار میں ہے اور اس کے رہنماﺅں کی طرف سے بھارت کے ساتھ دوستی کی باتیںدردمند دل رکھنے والے پاکستانیوں کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کررہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ضیا شاہد نے اپنی کتاب میں باچا خان سے لیکر الطاف حسین تک پاکستان کے وجود کیخلاف باتیں کرنیوالے عناصر کو بے نقاب کر کے بڑا کارنامہ انجام دیا ہے اور یہ کتاب نئی نسل کیلئے ایک تحفہ ہے۔ بیگم بشریٰ رحمن نے کہا کہ پاکستان دوقومی نظریہ کی بنیاد پر قائم ہوا۔ آج ایک سوچے سمجھے منصوبہ کے تحت میڈیا میں دوقومی نظریہ کیخلاف باتیں کی جا رہی ہیں۔ بھارت میں نریندر مودی کی حکومت میں ہونیوالے مسلم مخالف اقدامات نے دوقومی نظریہ کی حقانیت مزید واضح کردی ہے۔ ضیاءشاہد نے پاکستان کیخلاف سازش کو بے نقاب کرتی خوبصورت کتاب بروقت لکھی ہے۔ یہ ایک مناسب کتاب مناسب وقت پر مناسب انکشافات کے ساتھ سامنے آئی ہے۔ہر پاکستانی کو اس کا مطالعہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم فوری تعمیر کیا جائے۔سہیل وڑائچ نے کہا کہ ضیاءشاہد نے بڑی تحقیق کے بعد پاکستان کے بنیادی نظریات کے مخالفین کا محاسبہ کیا ہے۔ضیاءشاہد نے مجید نظامی مرحوم کی روایت کو زندہ رکھا ہے۔ یہ ادارہ قائداعظمؒ ، علامہ محمد اقبالؒ اور مادر ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ کے افکارونظریات کی ترویج واشاعت کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان کے بعدقائداعظمؒ نے پاکستان کی تعمیر کیلئے ہر ایک کو ساتھ چلنے کا پیغام دیا۔ ڈاکٹر محمد اجمل نیازی نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ قائم رہنے کیلئے بنا ہے اور ہم اس کیخلاف ہونیوالی ہر سازش کو ناکام بنا دیں گے۔ ہمارے ہاں پاکستان کے بنانے کے بارے میں بہت سی کتابیں لکھی جا چکی ہیں لیکن پاکستان کے خلاف سازشوں کو بے نقاب کرتی ضیاءشاہد کی یہ کتاب ایک منفرد کاوش ہے۔ کسی کانام لے کر دبنگ انداز میں بات کرنا بڑی بہادری ہے اور ایک ایسے وقت میں جب پاکستان کے حق میں بات کرنا مشکل بنایا جا رہا ہے۔ ضیا شاہد نے پاکستان کیخلاف سازش کرنیوالے افراد کو بے نقاب کیا ہے۔مولانا محمد شفیع جوش نے کہا کہ پاکستان دوقومی نظریہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا تھا اور آج نسل نو کو اپنے بنیادی نظریات سے آگاہ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ضیا شاہد نے پاکستان اور پاکستان کے بنیادی نظریات کیخلاف باتیں کرنیوالوںکو گزشتہ نصف صدی سے زائد عرصہ سے ہدف تنقید بنا رکھا ہے۔اس کتاب کے ذریعے انہوں نے پاکستان کے نام پر دولت کمانے اور پھر اسی کیخلاف باتیں کرنے والوں کو بے نقاب کیا ہے۔ محمد یٰسین وٹو نے ضیا شاہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے یہ کتاب لکھ کر اہم قومی خدمت انجام دی ہے۔شاہد رشید نے ضیا شاہد کو سی پی این ای کا صدر بننے اور پاکستان کے نظریاتی مخالفین کو منہ توڑ جواب دینے کیلئے کتاب لکھنے کی مبارکبا دیتے ہوئے کہا کہ یہ کتاب ایک ریکارڈ کی حیثیت رکھتی ہے، انہوں نے اس کتاب میں پاکستان کیخلاف سازشیں کرنیوالوں کو بے نقاب کیا ہے۔یہ کتاب 70ویں سال آزادی کے موقع پر پوری قوم بالخصوص نئی نسلوں کیلئے بہترین تحفہ ہے۔پروگرام کے آخر میں شاہد رشید نے ضیا شاہد کو یادگاری شیلڈ پیش کی ۔ مولانا محمد شفیع جوش نے ملکی تعمیروترقی اور استحکام پاکستان کیلئے خصوصی دعا کروائی۔ اس موقع پر ایڈیٹر ایڈیٹوریل روزنامہ نوائے وقت سعید آسی، گروپ ایڈیٹر روزنامہ دنیا سہیل وڑائچ، دختر پاکستان و کالم نگار بیگم بشریٰ رحمن، ممتاز کالم نگار ودانشور ڈاکٹر محمد اجمل نیازی، تحریک پاکستان کے کارکن کرنل(ر) محمد سلیم ملک، سینئر صحافی میاں حبیب اللہ، صدر نظریہ¿ پاکستان فورم آزاد جموں وکشمیر مولانا محمد شفیع جوش، کالم نگار فضل حسین اعوان، محمد یٰسین وٹو، عزیز ظفر آزاد، پروفیسر شرافت علی خان، مرزا محمد صادق جرال، بیگم حامد رانا،نواب برکات محمود، اساتذہ¿ کرام سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد بڑی تعداد میں موجود تھے۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک ،نعت رسول مقبول اور قومی ترانہ سے ہوا۔ قاری گل حسن نے تلاوت جبکہ الحاج اختر حسین قریشی نے بارگاہ رسالت میں ہدیہ¿ عقیدت پیش کیا۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض سیکرٹری نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید نے انجام دیئے۔