کراچی (خصوصی رپورٹ) وکی لیکس نے امریکی سفارتخانہ اسلام آباد کا ایک اور خفیہ پیغام افشا کر دیا ہے۔ اس سفارتی پیغام کے ذریعے انکشاف ہوا ہے کہ امریکہ و برطانیہ نادرا ریکارڈ سے پاکستانیوں کے بارے میں معلومات چرا رہے ہیں۔ امریکی سفارتخانے کی
انب سے واشنگٹن میں بھیجے گئے پیغام میں کہا گیا ہے کہ پیپلزپارٹی کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور وزیر داخلہ رحمن ملک نے امریکی سفیر کو اس بات کی پیشکش خود سفارتخانے میں پہنچ کر کی۔ وکی لیکس کے مطابق برطانیہ میں انٹرنیشنل آئیڈنیٹی سروسز کے نام سے فرنٹ کمپنی بنا کر امریکہ اور برطانوی خفیہ ایجنسی ایم آئی 6نے پاکستانی ووٹرز کا ڈیٹا چوری کرنا شروع کیا۔ اس کمپنی کی خدمات نادرا نے بطور مشاورتی کمپنی حاصل کیں‘ تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ اس کمپنی کو نادرا کے کس نوعیت کے ریکارڈ تک رسائل حاصل تھی۔ نادرا کا ڈیٹا پاسپورٹ ریکارڈ سے بھی منسلک ہے تاہم اسے آواز اور تصویری شناخت کے ساتھ ہی چلایا جا سکتا ہے۔ یہ معلوم نہیں کہ دونوں ممالک نے نادرا ڈیٹا میں کتنی دراندازی کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس ضمن میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے وکی لیکس کے سربراہ جولین آسانچ کو ٹیلیفونک گفتگو کے دوران بتایا کہ امریکی سفارتخانے کی جانب سے اس حوالے سے بھیجے گئے سفارتی پیغام کا کیبل کوڈ 091 اسلام آباد 1642ہے۔ وکی لیکس کے مطابق امریکی وزارت ہوم لینڈ سکیورٹی کی وزیر جینیٹ نیپولیٹانو نے صدر آصف زرداری‘ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور وزیر داخلہ رحمن ملک سے کئی ملاقاتیں کیں اور انہیں ہوم لینڈ سکیورٹی کے تعاون کی پیشکش کی۔ امریکی و برطانوی حکام کو اس بات میں دلچسپی تھی کہ وہ پاکستانی سرحدوں کا کنٹرول حاصل کریں۔ رحمن ملک نے امریکی وزیر کو نجی طور پر تعاون کی بھرپور یقین دہائی کرائی کہ وہ ایڈوانس پیسنجر انفارمیشن اور مسافروں کے ناموں کے ریکارڈ دیں گے۔ مذاکرات کے دوران وزارت داخلہ کے حکام نے ماڈل معاہدوں‘ قانونی فریم ورک و عالمی نظائر کا معاملہ اٹھایا‘ جس کی بنیاد پر وزارت حکومت سے بات کر سکے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ اے پی آئی اور پی این آر کی شیئرنگ کا معاملہ سامنے آنے کے بعد معاملات عدالتوں تک جا سکتے ہیں‘ تاہم آئندہ بھی ان امور پر بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ جینیٹ کی قیادت میں ہوم لینڈ سکیورٹی کے وفد نے 3جولائی 2009ءکو پاکستانی صدر آصف زرداری‘ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور وزیر داخلہ رحمن ملک سے ملاقاتیں بھی کیں۔ اس وقت کے صدر زرداری کا کہنا تھا کہ پاکستان یورپ جانے والی پروازوں کے مسافروں کے بارے کیس ٹو کیس بنیاد پر اطلاعات شیئر کر رہا ہے۔ انہوں نے پی آئی اے کیلئے امریکہ تک براہ راست پروازوں کی اجازت کا معاملہ اٹھایا‘ جس کا امریکہ نے وعدہ 2004ءمیں بوئنگ طیاروں کی خریداری کے موقع پر کیا تھا۔ امریکی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ مسافروں کی پیشگی اور مسافروں کے ناموں کے تبادلے کے معاملے کو پی آئی اے کی براہ راست پروازوں کے معاملے سے الگ رکھا جائے۔ آصف زرداری نے بارڈر سکیورٹی کے حوالے سے امریکی پیشکش کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ پاکستان کو صرف سکیورٹی ہی نہیں‘ بلکہ بجلی اور روزگار کی بھی ضرورت ہے۔ آصف زرداری نے پاکستانی ٹیکسٹائل کیلئے امریکی منڈیوں میں زیادہ رسائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کے نتیجے میں نہ صرف برآمدات بڑھیںگی بلکہ 50سے 80ہزار نئی ملازمتوں کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں بیروزگاری کی شرح 44فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے سینکڑوں پاکستانی طلبہ کیلئے امریکہ سے سکالرشپ کا مطالبہ بھی کیا۔ امریکہ کو اپنے سماج کو کھلا کرنا چاہئے۔ اس وقت پاکستان میں بہت کم لوگ امریکہ کے تعمیری کردار کو سراہتے ہیں۔ اس موقع پر جینیٹ نیپالٹانو نے کہا کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں گی۔ وزیر داخلہ رحمن ملک نے سیکرٹری داخلہ کمال شاہ اور ایف آئی اے کے سربراہ طارق کھوسہ کے ہمراہ امریکی وزیر سے ملاقات کی اور بتایا کہ انہوں نے امریکی مطالبات کے تناظر میں قانونی جائزہ جمع کرا دیا ہے اور اسے اب قانونی کمیٹی کے جائزے کا انتظار ہے۔