اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاناما کیس کی تحقیقات کیلئے قائم جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ میں پیش کردہ اپنی رپورٹ میں تفتیش کیلئے جوڈیشل اکیڈمی آنے والوں سمیت شہریوں کے فون ٹیپ اور جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے سے قبل گواہوں کے موبائل فون سنگلز سے انکی نقل و حرکت کی مانیٹرنگ کی تفصیلات جمع کر ادیں۔رپورٹ کے مطابق جے آئی ٹی نے سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ سینکڑوں گھنٹے ٹی وی ٹالک شوز ، تبصروں اور، مباحثوں کو سننے میںصرف کیے تاکہ یہ تفصیلات اکٹھی کی جا سکیں کہ سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی کے خلاف کس نیوز چینل اور ٹی وی شو میں کون کیا کہہ رہا ہے ۔ نجی ٹی وی کے مطابق یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ جے آئی ٹی کو پاناما لیکس کی تحقیقات میں کتنا وقت درکار ہو گا تاہم اس نے سپریم کورٹ میں اپنی دوسری رپور ٹ جمع کرا دی ہے جس میں 20اپریل سے اب تک پاکستان کے ہر نیوز چینل کے ہر ٹالک شو ، تجزیہ نگاروں ، صحافیوں ، اینکرز اور سیاستدانوں کی جانب سے مخصوص تبصروں کی تفصیلات بھی شامل ہیں ۔ جے آئی ٹی کے رپورٹ (منسلک دستاویز سمیت) 120صفحات پر مشتمل ہے جس میں سے تقریبا 110صفحات میں بلخصوص میڈیا رپورٹنگ اور سوشل میڈیا پر مباحثوں کی تفصیلات شامل ہیں۔ بات یہی ختم نہیں ہوتی بلکہ رپورٹ میں حیران کن طور پرجے آئی ٹی میں پیشی سے قبل گواہوں کے تکنیکی شواہد ، کال ریکارڈنگ جبکہ جے آئی ٹی میں پیش ہونے والے ممکنہ افراد اور گواہوں کی نقل و حرکت کی مانیٹرگ کا ذکر بھی کیا گیاہے ۔ جے آئی ٹی کے سامنے دو بار پیش ہونے والے صحافی عمر چیمہ کی تفصیلی رپورٹ میں ان سوالات کا احاطہ کیا گیا ہے کہ چھ اداروں کے ارکان کس طرح یہ مشکل کام کر سکتے ہیں ۔ جے آئی ٹی کے قیام کے عمل ، واٹس ایپ کالز ، پسندیدہ ممبران ، تصویر لیک ، کال ٹیپنگ اور شہریوں کی نقل و حرکت کی مانیٹرنگ کے پیچھے کون ہے۔ عمر چیمہ نے جی آئی ٹی کے کام کرنے کی اندرونی تفصیلات کو بیان کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ وزارت دفاع کے ماتحت ایک خفیہ ایجنسی جے آئی ٹی کو کنٹرول کر رہی ہے ۔ جے آئی ٹی کی حالیہ رپورٹ میں مختلف نیوز چینلز پر چلنے والی 8مخصوص خبروں کے سکرین شارٹس بھی سپریم کورٹ کو فراہم کیے گئے ہیں جبکہ سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی کے خلاف 2مختلف میڈیا رپورٹس کو بھی حصہ بنایا گیا ہے جن میں 71کلپس کا حوالہ دیا گیا ہے ۔ ان میں سے 43تبصرے حکومتی نمائندوں کے ہیں جبکہ 28مختلف صحافیوں اور تجزیہ نگاروں کے ہیں۔