لاہور(خصوصی رپورٹ) عیدالفطر کی آمد سے قبل صوبائی دارالحکومت میں نئے کرنسی نوٹوں کی بلیک مارکیٹ سج گئی، مال روڈ پر واقع سٹیٹ بینک کی مرکزی بلڈنگ کے سائے میں نئے نوٹ بیچنے والوں کا بازارگرم ہو گیا جبکہ نوٹوں کے حصول کیلئے شہر بھر میں ہاروں کی دکانوں پر بھی رش بڑھ گیا، نئے نوٹوں کا کاروبارکرنیوالوں نے عیدالفطر کا موقع بھرپور کیش کرنے کی منصوبہ بندی کر لی، 10 ،20 ،50 اور 100 روپے والے نئے نوٹوں کی گڈیاں 200 سے 450 روپے تک اضافی میں فروخت ہو رہی ہیں،جیسے جیسے عیدالفطر قریب آئیگی ان کی مانگ اور دام میں اضافہ ہوتاجائیگا۔ذرائع نے بتایا کہ دو برس قبل تک سٹیٹ بینک کی جانب سے عید الفطر کے موقع پر اربوں روپے کے نئے نوٹ چھاپ کر نجی و کمرشل بینکوں کی برانچوں کو کھاتہ داروں کی تعداد کے لحاظ سے کوٹہ جاری کیا جاتا تھا تاہم گزشتہ برس کی طرح اس سال بھی ایس ایم ایس سروس شروع کی گئی ہے جہاں شناختی کارڈ نمبر اور بینک کا برانچ کوڈ ایس ایم ایس کرنے سے صارف کو ایک کوڈ موصول ہوتا ہے جو متعلقہ برانچ میں دکھا کر دس ، دس روپے والی تین گڈیاں مل سکتی ہیں جبکہ دستیابی کی صورت میں 50 اور 100 روپے والے نوٹوں کی گڈی بھی مل سکتی ہے ۔ اس سلسلے میں سٹیٹ بینک نے لاہور میں تمام بینکوں کی درجنوں نامزد برانچوں پر اپنے کانٹر قائم کئے ہیں جہاں نئے نوٹوں کے حصول کیلئے بذریعہ ایس ایم ایس رجوع کیا جا سکتا ہے ۔ تاہم گزشتہ برس کی طرح رواں سال بھی 8877ایس ایم ایس سروس ابتدامیں ہی جواب دے گئی ہے ،بھجوائے گئے پیغامات کا جواب ہی موصول نہیں ہوتا یا پھر متعلقہ برانچ میں کیش ختم ہونے کی اطلاع ملتی ہے ، صارفین کو انٹرنیٹ پر سٹیٹ بینک کی نامزد ای برانچوںکے کوڈ تلاش کرنے میں بھی مشکلات کا سامنا ہے ۔ کمرشل بینکوں کے حکام نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سٹیٹ بینک نے کوٹہ ختم کر کے کھاتہ داروں کے ساتھ ساتھ بینک منیجرز کوبھی امتحان میں ڈال دیا ہے ، کھاتہ داروں کی تعداد کے مطابق نوٹوں کا کوٹہ دستیاب نہیں ہے جس سے اکانٹ ہولڈرزناراض ہیں۔ دوسری جانب کھاتہ داروں نے الزام عائد کیا ہے کہ ہر سال نئے نوٹوں کی فراہمی پر کرپشن کا بازار گرم ہوتا ہے ، سٹیٹ بینک انتظامیہ اور مافیا کی ملی بھگت سے سارا نیا کیش مارکیٹوں میں چلا جاتا ہے جہاں اس کی بلیک میں فروخت ہوتی ہے ۔ سٹیٹ بینک کی عمارت کے باہر نوٹ بیچنے والوں نے بتایا کہ وہ دیہاڑی دار ہیں، یہ سارا کیش شاہ عالم مارکیٹ میں بیٹھی بڑی پارٹیوں نے بینکوں سے اٹھایا ہے اوراپنا منافع رکھ کر آگے بیچتے ہیں۔