اسلام آباد (خصوصی رپورٹ ) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور اپوزیشن لیڈر و پیپلز پارٹی رہنما خورشید شاہ کا مبینہ گٹھ جوڑ، اربوں روپے کے میگا کرپشن سیکنڈل میں ملوث سابق سیکرٹری ورکر ویلفئیر فنڈکو قومی اسمبلی میں ایڈیشنل سیکر ٹری برائے پبلک اکاوئنٹ کمیٹی تعینات کئے
جانے کا انکشاف ہوا ہے باوثوق ذرائع کے مطابق وفاقی دارلحکومت میںقومی احتساب بیورو (نیب )پشاورمیں اربوں روپے کی کرپشن میںمطلوب بیوروکریٹس جن کو پیپلز پارٹی اور حکمران جماعت کے رہنماوںکی مبینہ سرپرستی حاصل ہے کو اہم عہدوں پر تعینات کیا گیا ہے سابق سیکرٹری ورکر ویلفئیر فنڈ افتخار رحیم خان جن کے خلاف اربوں روپے کی کرپشن کے ریفرینس پشاور نیب کی تحقیقات جاری ہے اور مذکورہ بالا بیوروکریٹ نے عبوری ضمانت کروا رکھی ہے اس حوالے سے ذرائع کا مذید کہناتھا کہ کرپشن سیکنڈل میں مبینہ طور پر ملوث کرپشن مافیا نے پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ اور وزیر اعظم ہاوس کی مبینہ آشی باد سے اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل میں سپیکر نیشنل اسمبلی سردار ایاز صادق کو کھانے پر مدعو کیا جس کے تمام تر اخراجات ایڈیشنل سیکرٹری بپلک اکاونٹ کمیٹی اور ان کے فرنٹ مینوں نے ادا کئے اور خورشید شاہ کی جانب سے مذکورہ بالا بیوروکریٹ کی ایماندار ی کی تعریفوں کے پل بھاندے گئے اور انہیں ایڈیشنل سیکرٹری بپلک اکاونٹ کمیٹی بنانے کی سفارش کی گئی جس کے تین ماہ بعد سابق سیکرٹری ورکر ویلفئیر فنڈ افتخار رحیم کو قومی اسمبلی میں بطور ایڈیشنل سیکرٹری پبلک اکاونٹ کمیٹی کی ذمہ داریاں سونپ دی گئی اس حوالے سے آن لائن کو حاصل دستاویزات کے مطابق2012میں سامنے آنے والے میگا سیکنڈ ل میں سیکشن149(1) انکم ٹیلس چوری سمیت وزارت ماحولیات اور دیگر اداروں سے کئی چہتوں کو ڈیپوٹیشن پر ورکر ویلفئیر فنڈ میں لا کر نہ صرف نوازا گیا بلکہ ان گھوسٹ ملازمین کی وجہ سے کرپشن کے نیٹ ورک میں مزید اضافہ ہوا دریں اثناوزارت ماحولیات میں بطورڈرائیور بھرتی ہونے والے مجاہد شاہ کو خلاف ضابطہ وزارت اوور سیز پاکستان کے زیلی ادارے میں بطورجونئیر اسسٹنٹ بھرتی کیا گیا جس کا شمار بھی گھوسٹ ملازمین میں کیا جاتا ہے جوکہ ایڈیشنل سیکرٹری قومی اسمبلی افتخار رحیم کے گھر پرذاتی ڈرائیو کی حثیت سے خدمات سر انجام دے رہا ہے اورورکر ویلفئیر فنڈ کے اکاونٹ سے مراحات اور تنخواہ گزشتہ دو سال سے وصول کر رہا ہے دستاویزات کے مطابق ایڈیشنل سیکرٹری کے خلاف نیب پشاور میں 2015سے کرپشن کے ریفرنس زیر سماعت ہے جس میں ورکر ویلفئیر بورڈ میںمن پسند شخصیات کی کمپنیوں کو ٹھیکے دینے اور اشیاءکی خریداری میں 3.5بلین کے گھپلوں کی تحقیقات جاری ہے اور ایڈیشنل سیکرٹری نے 20لاکھ روپے ضمانتی بانڈ پر پشاور ہائی کورٹ سے عبوری ضمانت کروا رکھی ہے ۔