ڈاکٹر نوشین عمران
یوگا کو جسمانی و ذہنی ورزش تصور کیا جاتا ہے ، جس میں ورزش کے دوران خیالات سوچ اور ذہنی یکسوئی کی پریکٹس بھی کی جاتی ہے ، یوگا کی تاریخ قدیم ہندوستان سے ملتی ہے ، اسے ایک طرح کا مراقبہ بھی کہا جاتا ہے، یوگا کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک طرح کی ورزش کا ہی طریقہ ہے ، البتہ اس میں جسم کے ساتھ ذہن کو بھی یکسو کیا جاتا ہے ، اگرچہ طریقہ ہندو اور بدھ مت تہذیب سے ملتا ہے لیکن اب دنیا بھر میں اسے سائنسی طور پر اپنایاگیاہے اور ورزش کا ہی ایک طریقہ مانا جاتا ہے ، ان کے مطابق یوگا سے نہ صرف جسمانی ورزش ہوتی ہے بلکہ یہ سکون حاصل کرنے ، ذہنی تناو¿ کم کرنے اور کئی جسمانی امراض کا مقابلہ کرنے کا بھی ایک بہترین طریقہ ہے ۔
یوگا کے دوران جسم کو کافی دیر تک ایک ہی حالت میں رہنا پڑتا ہے ، یوگا کی زیادہ تر ورزش بیٹھنے کی حالت میں کی جاتی ہے، اس میں سانس کے اندر لے جانے اور باہر نکالنے کا عمل بہت اہم ہے ، اور یہی یوگا کی سائنسی طبی بکیاد ہے ، یوگا کے ماہرین کے مطابق کسی ماہر یوگا کے زیر نگرانی یوگا کرنے سے کئی طبی فوائد حاصل ہوسکتے ہیں، جیسا کہ دل کی دھڑکن متوازن رہتی ہے ، بلڈپریشر میں کمی آتی ہے ، جس میں توانائی بڑھتی ہے ، وزن نارمل ہوسکتا ہے ، ذہنی سکون ملتا ہے ،ذہنی تناو¿ اور پریشانی کم ہوتی ہے ، موڈ بہتر ہوتا ہے ، سانس کے کئی امراض ٹھیک ہوجاتے ہیں، جسم کے کئی کیمیکل اور وٹامن منرل کا توازن بہتر ہوجاتا ہے ، یوگا چونکہ ہندو اور بدھ مت سے تعلق رکھتا ہے اس لئے اس کے کئی حصے یا ورزش ایسی ہیضں جن میں مذہبی عنصر نمایاں ہیں ، لیکن اب چونکہ دنیا بھر میں یوگا کو بطور جسمانی اور ذہنی ورزش لیا جاتا ہے اس لئے اس میں ایسی ورزش یا آسن نہیں کروائے جاتے بلکہ اسے صرف ایک ورزش کے طور پر اپنایاجاتا ہے ، اس کی زیادہ تر ورزش جنہیں ہندی زبان کے مطابق اب تک آسن کہا جاتا ہے ، آلتی پالتی مار کر بیٹھنے کے طریقے سے کئے جاتے ہیں، طبی ریسرچ کے مطابق یوگا کی سو مختلف اقسام ہیں، یوں کہہ لیں کہ جتنے یوگی ہیں اتنی ہی قسمیں ہیں، کچھ کا فائدہ بہت جلد لیکن زیادہ تر وقت لیتی ہیں، تقریباً سبھی سانس کے کنٹرول کی اہمیت ہے، یوگا کے ماہرین کے مطابق یوگا کی ورزش جسمانی و ذہنی صحت کی بہتری کے لئے ہیں، کچھ امراض ایسے بھی ہیں جن کو یوگا کی کچھ خاص ورزشوں کے ذریعے کم کیا جاسکتا ہے ، اس میں سرفہرست سانس کے امراض اور نفسیاتی بیماریاں ہیں، اس کے علاوہ دل کے امراض ، ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس کے مریضوں کیلئے بھی اسے مفید کہا جاتا ہے ، دوسری ورزش کی طرح یوگا بھی خالی پی©ٹ یا کھانا کھانے کے کم از کم تین گھنٹے بعد کرنا چاہئے ، یوگا شورشرابے اور میوزک کی موجودگی کی بجائے خاموش جگہ پر کرنے کا کہا جاتا ہے ، یوگا میں ناک سے سانس لینے کا عمل بہت اہم ہے ، سب سے ابتدائی ورزش میں سیدھے پرسکول لیٹ جائیں، ذہن سے سوچوں کو نکال کر منہ کو بند رکھتے ہوئے ناک سے گہرا لمبا سانس لیں، ہوا کو اندر لے جائیں ، کچھ سکینڈ روکیں پھر باہر نکالیں، سانس اندر لے جاتے وقت سوچیں کہ توانائی اور صحت اندر جارہی ہے ، خارج کرتے وقت سوچیں کہ بیماری ، فکر و پریشانی باہر جارہی ہے، ایسا دس گیارہ مرتبہ روزانہ کریں ، چند دنوں میں طبیعت میں بہتری محسوس کریں گے۔
٭٭٭