اسلام آباد (صباح نیوز) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم و فنی تربیت نے سرکاری جامعات میں معاملات کو بہتر کرنے کے لئے یا بہتر ایجوکیشن کمیشن کو بااختیار بنانے کی وزارت پر زور دیا ہے۔ کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ ملک بھر کی یونیورسٹیوں کے معاملات کا محاسبہ کرنے کے لئے ایچ ای سی کی بااختیار کمیٹی تشکیل دی جائے۔ اسی طرح سے کمیٹی نے سرکاری جامعات میں وائس چانسلرزکو حاصل لامحدود اختیارات تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ کمیٹی نے کہا ہے کہ بتایا جائے کہ حکومت وفاقی اردو یونیورسٹی میں جعلی ڈگری کے حامل وائس چانسلر کو کیوں نہیں ہٹا سکی ہے۔ کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ عدالتی احکامات سے پہلے ہی خان عبدالولی خان یونیورسٹی پیش آنے والے واقعہ کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔ کامسیٹس یونیورسٹی مٰں طالبہ کو حراساں کرنےکے واقعہ پر تاحال ذمہ داران کے خلاف کارروائی کیوں عمل میں نہیں لا جا سکی۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی کرنل (ر) ڈاکٹر امیر اللہ مروت کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہا¶س میں منعقد ہوا۔ وزیر مملکت برائے وفاقی تعلیم و فنی تربیت انجینئر بلیغ الرحمان نے کمیٹی کو بتایا کہ کمیٹی کی طرف سے دی گئی ہدایت کے باوجود وفاقی اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو ہٹانے کا اختیار حاصل نہیں ہے۔ وائس چانسلر کی تعیناتی کمیٹی کے ذریعے کی جاتی ہے۔ انہیں ہٹانے کا اختیار ہائرایجوکیشن کمیشن، وزارت تعلیم، پرو چانسلر سمیت صدر مملکت و گورنر جو مجاز عہدہ جامعات کے چانسلرز ذمہ دار ہیں کے پاس بھی نہیں ہے۔ وائس چانسلر کو جامعہ کی سینیٹ ہی ہٹانے کی مجاز ہے۔ایگزیکٹیوڈائریکٹر ہائیر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر ارشد علی نے کمیٹی کو بتایا کہ دنیا بھر کے قوانین کی طرح ہائیر ایجوکیشن کمیشن کسی بھی جامع میں طے کردہ قواعد پر عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں اس جامعہ کی گرانٹ روک سکتی ہے۔اجلاس میں سوات یونیورسٹی میں مالی بے ضابطگی کا معاملہ بھی زیر غور آیا ایچ ای سی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ سوات یونیورسٹی کے لیے 900ملین روپے وفاق نے اور 1 ارب صوبائی حکومت نے فنڈ دیا ، صوبائی حکام کی جانب سے ٹھیکیدار کو اضافی ادائیگی کی گئی ، جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ معاملہ صوبائی حکومت پر سوالیہ نشان ہے ،اس معاملے کی تحقیقات کی جائیں ، وزیر مملکت بلیغ الرحمان نے کہا کہ ایچ ای سی اس معاملے کی تحقیقات کرے ، کوئی رکاوٹ آئے تو ہمیں آگاہ کریں ، کوئی ادارہ تعاون نہ کرے تو کمیٹی کو آگاہ کریں ۔ممبران کمیٹی نے کہا کہ ہزارہ یونیورسٹی کی بھی کئی دفعہ شکایات آچکی ہیں اس پر ابھی تک کوئی ایکشن نہیں لیا گیا،ان شکایات کی انکوائری ہونی چاہئے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہمیں اجازت لے کر دیں ایچ ای سی خود سے کوئی قدم نہیں اٹھا سکتی ، کے پی کے میں تعلیم کے حوالے سے بننے والی بلڈنگز اور زمینوں کی خریداری سے لےکر ہر جگہ گھپلے ہورہے ہیں۔ہائر ایجوکیشن ایکشن نہیں لے رہا ہر جگہ سیاست چل رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ میری آخری وارننگ ہے مجھے اگلے اجلاس میں رپورٹ چاہئے ۔اجلاس میں قائداعظم یونیورسٹی میں لسانیت کی بنیاد پر ہونے والی لڑائی بھی زیر بحث آئی۔کمیٹی نے کہا اس واقعے میں ملوث طلباءکے ساتھ ہر گز کسی قسم کی نرمی نہ برتی جائے یو نیورسٹی انتظامیہ سخت ایکشن لے۔ باچا جان یونیورسٹی میں خلاف قانون تقرریوں کا جواب دینے کے لیے وائس چانسلر کے خود نہ آنے پر کمیٹی نے برہمی کا اظہار کیا اور چیئرمین کمیٹی نے یونیورسٹی کے نمائندے کی طرف سے دی گئی بریفنگ کو مسترد کرتے ہوئے انہیں کمیٹی سے چلے جانے کا کہہ دیا۔چیئرمین نے کہا کہ وائس چانسلر خود آ کر آئندہ اجلاس میں بریفنگ دیں۔ اراکین کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی سے جو بھی سفارشات کی جاتی ہیں کسی پر بھی عملدرآمد نہیں ہوتا۔اس حوالے سے جائزہ رپورٹ کمیٹی میں پیش کی جائے۔مالاکنڈ میں خواتین یونیورسٹی کے قیام کے حوالے سے وزیربلیغ الرحمن نے بتایا کہ کسی بھی علاقے میں یونیورسٹی کا قیام صوبائی حکومت عمل میں لاتی ہے وفاقی حکومت صرف اس میں تعاون کرتے ہیں۔ حکومت کی پالیسی ہے کہ ہر ضلع کی سطح پر یونیورسٹی یا یونیورسٹی کا کیمپس قائم کیا جائے گا اور ہم اس پالیسی کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں۔اجلاس کے دوران رکن قومی اسمبلی ذوالفقار علی بھٹی نے سرگودھا یونیورسٹی میں طالبہ کے ساتھ استاد کی جنسی زیادتی کے سکینڈل کا معاملہ اٹھایا۔انہوں نے کہا کہ سرگودھا یونیورسٹی میں کرپشن بھی انتہاءکو پہنچ چکی ہے پی ایچ ڈی اساتذہ کی کمی ہے دھڑ دھڑ یونیورسٹی مختلف کالجز سے الحاق کررہی ہے وائس چانسلر کو یہاں کمیٹی میں بلائیں رکن قومی اسمبلی چوہدری حامد حمید نے کہا کہ سرگودھا یونیورسٹی میں 14 جون کوفائن آرٹس کی ایک طالبہ کی موت واقع ہوئی اس کی تحقیقات ہونی چاہیں۔ رپورٹ یہ ہے کہ اس طالبہ کی موت منشیات کے استعمال کی وجہ سے ہوئی ہے اگر یونیور سٹیوں کے ہاسٹلز میں منشیات مل رہی ہو گی تو والدین اپنے بچوں کو کیسے تعلیمی اداروں میں بھیجیں گے۔ منشیات سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں عام ہو گئی ہے جس پر وزیر مملکت انجینئر بلیغ الرحمن نے کہا کہ ہم صوبوں کے ساتھ مل کر پہلی سے بارہویں جماعت تک کا نصاب از سر نو بنا رہے ہیں جس میں روایات اور اخلاقیات پر خصوصی توجہ دی گئی ہے جبکہ ایچ ای سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ارشد علی نے بتایا کہ یونیورسٹیوں میں ہر ڈگری کے دوران تین کریڈٹ آور کا ایک مضمون اخلاقیات کا بھی شامل کر دیا گیا ہے تاہم یہ ذمہ داری صرف ایچ ای سی کی نہیں بلکہ باقی معاشرے کی بھی ہے اس موقع پر کمیٹی نے متفقہ طور پر چیمپینز لیگ جیتنے پر قومی کرکٹ ٹیم کے لیے مبارکباد کی قرارداد بھی منظور کی۔