تازہ تر ین

جے آئی ٹی : رحمن ملک کی شریف خاندان کیخلاف گواہی ، اہم ثبوت پیش

اسلام آباد (رپورٹنگ ٹیم ) پانامہ کیس کی تحقیقات، سنیٹر رحمن ملک نے جے آئی ٹی میں بطور گواہ پیش ہو کر بیان قلمبندکرا دیا۔ حدیبیہ پیپر ملز سے متعلق 2000ءمیں ہونے والی تحقیقات کی دستاویزات بھی جمع کرا دیں۔سابق وز یر داخلہ کا کہنا تھا کہ پانامہ کیس کے میچ کی پچ تیار کرنے والا رحمان ملک ہے ، آخر میں پتہ چلے گا کہ گول پیپلز پارٹی نے کیا۔ تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے پانامہ کیس کی تحقیقات کیلئے بننے والی جے آئی ٹی میں مزید 2خط جمع کرا دیئے ہیں۔پہلا خط وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے بنائے گئے ٹرسٹ کے حوالے سے ہے۔ یہ ٹرسٹ ایک سعودی اور امریکی باشندے کے ذریعہ کھولا گیا۔ خط میں شریف خاندان اور ایک شخص شیخ سعید کی مشترکہ منی لانڈرنگ کا ذکر کیا گیا ہے۔ دوسرے خط میں شریف خاندان کی منی لانڈرنگ کی تفصیلات اور شواہد پیش کئے گئے ہیں۔ پہلا خط وزیراعظم کے بنائے گئے ٹرسٹ کے حوالے سے اور دوسرا خط شیخ سعید کے ساتھ مشترکہ منی لانڈرنگ سے متعلق ہے۔ رحمان ملک جے آئی ٹی میں کیا لے کر گئے؟ میڈیا نے کچھ دستاویزات حاصل کر لیں۔ سابق وزیر داخلہ کے اس وقت کے صدر پاکستان کو لکھے گئے دو خطوط کی کاپی میڈیا نے حاصل کر لی۔ پہلا خط وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے بنائے گئے ٹرسٹ کے حوالے سے ہے۔ یہ ٹرسٹ ایک سعودی اور امریکی باشندے کے ذریعہ کھولا گیا۔ خط میں شریف خاندان اور ایک شخص شیخ سعید کی مشترکہ منی لانڈرنگ کا ذکر کیا گیا ہے دوسرے خط میں شریف خاندان کی منی لانڈرنگ کی تفصیلات اور شواہد پیش کیے گئے ہیں۔ اس سے قبل سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے اور سابق وفاقی وزیر داخلہ سنیٹر رحمان ملک جوڈیشل کمیشن اکیڈمی پہنچے اور جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے۔ جوڈیشل اکیڈمی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سنیٹر رحمان ملک نے کہا کہ لوگ کہتے تھے میں پیش نہیں ہونگا اور وطن واپس نہیں آﺅں گا مگر ان کے دعوے غلط ثابت ہوئے جے آئی ٹی کو تمام ثبوت دونگا۔ رحمان ملک نے کہا کہ تفتیش اور رپورٹ میں 10 افسروں نے حصہ لیا میں نے ذاتی طور پر تحقیقات نہیں کیں تحقیقات سرکاری سطح پر کی گئیں اس وقت کے صدر کو لکھے گئے خط اور ثبوت لے کر جا رہا ہوں تحقیقات میں حدیبیہ پیپر ملز سے متعلق منی لانڈرنگ کی ٹریل موجود ہے دستاویزات کے بعد مزید شواہد کی ضرورت نہیں رہے گی۔ جے آئی ٹی میں پیشی بھگت کر واپس آنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سنیٹر رحمان ملک بولے میں یہاں کسی سے بدلہ لینے یا کسی کی حمایت کرنے نہیں آیا۔ اپنی رپورٹ کے ہر لفظ کی تصدیق کی جہاں کمی پیشی تھی وہ بھی پوری کر دی مجھے جے آئی ٹی پر مکمل اعتماد ہے دوبارہ بلایا گیا تو بھی پیش ہونگا ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے نہیں۔ لگتا کہ جے آئی ٹی کس کے ساتھ ناانصافی کرے گی۔ سابق صدر رفیق تارڑ کو لکھے گئے خط پیش کر دیئے۔ مجھے کہا گیا ہے کہ ہر چیز میڈیا کے ساتھ شیئر نہ کرو۔ رحمان ملک نے مزید کہا کہ جے آئی ٹی میں نہایت پروفیشنل لوگ بیٹھے ہیں۔ ایک تفتیش کار کی حیثیت سے مجھے جے آئی ٹی پر مکمل اعتماد ہے۔ اگر آف شور کمپنیز رکھنے والوں میں میرا نام ہوتو استعفیٰ دے کر گھر چلا جاﺅں گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں کسی کو نکالنے آیا ہو نہ پھنسانے میری رپورٹ سپریم کورٹ میں موجود ہے۔ سنیٹر رحمان ملک نے مزید کہا کہ پانامہ کی پچ میری تیار کی ہوئی ہے معاملے کو سیاسی نہیں قانونی طور پر ہینڈل کیا۔ وزیر داخلہ کو اطلاع بھی دی کہ مجھے سکیورٹی فراہم کی جائے مگر کوئی جواب نہیں آیا۔ جے آئی ٹی میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سنیٹر رحمان ملک نے کہا کہ پچھلے 15 دن سے پراپیگنڈا چل رہا تھا اور کہا جا رہا تھا کہ پیپلزپارٹی کا مک مکا ہو گیا ہے اور حکومت کو بچا لیا جائے گا۔ اس پراپیگنڈے پر میری یا پیپلزپارٹی کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا کیونکہ ہم نے اس معاملے کو سیاسی کی بجائے قانونی طور پر ہینڈل کیا ہے۔ پارٹی کی جانب سے میری ہی درخواست پر اس پراپیگنڈے کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ رحمان ملک نے کہا کہ سپریم کورٹ میں میری جو رپورٹ موجود تھی اس کے ایک ایک حصے کی تصدیق کی ہے۔ جے آئی ٹی کے پاس ایک خط تھا میں نے صدر رفیق تارڑ کو لکھے جانے والے دو خطوط بھی پیش کیے ہیں۔ جے آئی ٹی کے روبرو انکوائری کا تمام ریکارڈ پیش کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاس تمام ریکارڈ کی فوٹو کاپیز اس لیے موجود تھیں کیونکہ جب مجھے معطل کیا گیا تو اس وقت اپنی بے گناہی ثابت کرنے کیلئے یہ دستاویزات پیش کرنا پڑی تھیں اور مجھے چارج شیٹ کرتے وقت ان کی فوٹو کاپیز فراہم کی گئی تھیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما رحمن ملک جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے۔ اپنی بنائی ہوئی رپورٹ اور دستاویزات جے آئی ٹی کو فراہم کر دیں۔ نجی ٹی وی ذرائع کے مطابق رحمن ملک جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے اور تمام دستاویزات جے آئی ٹی کو جمع کروا دیں۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام تر ثبوت عدالت میں جمع کروا دئیے ہیں۔ یاد رہے کہ رحمن ملک نے 90 کی دہائی میں منی لانڈرنگ پر رپورٹ تیار کی تھی۔ انہوں نے یہ رپورٹ چیف جسٹس اجمل میاں اور چیف احتساب کمشنر کو بھی بھیجی تھی۔ 200 صفحات پر مشتمل یہ رپورٹ شریف خاندان اور لندن جائیداد کی خریدوفروخت کے حوالے سے مرتب کی گئی۔ انہوں نے یہ رپورٹ اس وقت کے صدر رفیق تارڑ کو ستمبر1998 کو بھیجی۔ یہ رپورٹ 1993 سے 1998 کے درمیان ہی تیار کی گئی۔ مشرف دور میں مشرف نے اس رپورٹ کو کوئی اہمیت نہیں دی۔ اس کے بعد بننے والی پی پی پی کی حکومت میں بھی رحمن ملک کی اس رپورٹ پر کوئی ایکشن نہیں ہوا۔ اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نواز شریف نے 1984سے 1999 تک سیاست میں آ کر صنعتی طاقت حاصل کی۔ رپورٹ کے مطابق یہ دولت کمیشن، نجکاری اور منی لانڈرنگ کے ذریعے حاصل کی گئی۔ رپورٹ میں یہ الزام بھی ہے کہ نواز شریف کے سوئٹزر لینڈ اور برطانیہ میں پیسے اور جائیدادیں ہیں۔ نواز شریف خاندان کے 30 صنعتی یونٹس کے بڑے شیئر ہولڈر ہیں۔ رحمان ملک نے وزیراعظم نواز شریف کے خلاف صدر پاکستان رفیق تارڑ سے مطالبہ کیا کہ وہ اعلیٰ سطح کی تحقیقات کریں۔ اس کے علاوہ رحمن ملک نے صدر کو ایک خط بھی لکھا کہ انہیں حکومتی اداروں سے کارروائی کی امید نہیں ہے۔ ان پر یہ دباﺅ بھی ڈالا گیا کہ وہ دستاویزات وزیراعظم ہاﺅس میں جمع کروا دیں۔ انہیں منہ بند رکھنے کےلئے کہا گیا ورنہ سخت کارروائی کی دھمکی بھی دی گئی۔ یاد رہے کہ عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے عدالت میں رحمن ملک کی اسی رپورٹ کا حوالہ دیا تو اس وقت کے چیف جسٹس، جسٹس گلزار نے کہا کہ رحمن ملک کی رپورٹ محض الزامات ہیں۔ اس سے کچھ ثابت نہیں ہوتا۔ جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ پولیس افسر کی رپورٹ رائے ہوتی ہے۔ جسے شواہد کے ساتھ ثابت کرنا ہوتا ہے۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ رائے کی بنیاد پر بغیر ثبوت فیصلہ کریں۔ جسٹس عظمت نے نعیم بخاری کو کہا کہ کچھ تو قانون کا لحاظ کریں۔ کیا عدالت کا فیصلہ کرنے کا اختیار رحمن ملک کو دے دیں۔ وزیراعظم کے داماد کیپٹن(ر) صفدر آج جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونگے۔ پیشی کے بعد مدینہ روانہ ہو جائینگے۔ نجی ٹی وی کے مطابق کیپٹن(ر) صفدر نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کےلئے مدینہ سے آیا ہوں اور پیشی کے بعد واپس وہیں جاﺅں گا۔ جے آئی ٹی سے 2 بار درخواست کی تھی کہ مجھے پیشی کےلئے پہلے بلا لیا جائے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain