مظفرگڑھ (نیوز ڈیسک ) ایک کے بعد ایک مقدمے میں پھنسے رکن اسمبلی جمشید دستی کی بہن بھی میدان میں آگئیں اور انکشاف کیا کہ وہ کینسر کی مریضہ ہیں ، مرض آخری سٹیج پر ہے اور جمشید دستی کے علاوہ ان کے کام آنیوالا کوئی نہیں، انہیں ڈر ہے کہ ان کے بھائی کو کوئی نقصان پہنچایاجائے گا اور یہ بھی معلوم نہیں کہ اگر وہ مرگئیں تو بھائی کو ان کے جنازے کیلئے بھی آنے دیا جائے گا یا نہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کاکہناتھاکہ ’پہلے بھی میرے بھائی نے جب بھی آواز اٹھائی تو ہمارے لئے جیلیں ، تھانے اور ہتھکڑیاں تھیں، اس وقت بھی جاگیرداروں نے کہا تھا کہ یہ کامیاب نہ ہو۔ جمشید دستی 18سال کی عمر میں جیلوں میں رہا ہے ، اب وہ دو حلقوں سے رکن اسمبلی بھی بن گیاتو ہمارے لئے وہی جیلیں، ہتھکڑیاں اور ایسے ظلم ہورہے ہیں ، اسے کالی کوٹھڑی میں بند کیاہوا ہے ، ہر چیز پرپابندی ہے، میں اس کی بہن ہوں اور کینسر کی مریض ہوں ، ماں بھی مریضہ ہیں۔ پلیز ہمیں انصاف دلایا جائے، ہمارے ساتھ ظلم ہورہے ہیںاور کچھ بھی نہیں ، جو غریبوں کی طرفداری کرے اس کے ساتھ یہی حال ہوتا ہے۔ یا یہ ظالم لوگ جان سے مروادیتے ہیں یا یہ ہوتا ہے کہ جیلوں میں ڈلوادیتے ہیں۔ ہمیں تو یہ بھی خطرہ ہے، ہمیں صبح کی خبر ملی ہے کہ ہمارے بھائی کا چالان ہوگیا ہے، ہم روتے تڑپتے ہوئے ماں بیٹی نکلی ہیں بعد میں پتہ چلا ہے کہ یہ غلط خبر ہے۔ اب بھی ہمیں خطرہ ہے۔ یہ لوگ ہمارے بھائی کے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہیں روزانہ نئے کیس ہیں،ہماری تو سمجھ سے باہر ہے یہ لوگ کیا چاہتے ہیں اور کیا کرتے ہیں ، مجھے آخری سٹیج کا کینسر ہے اور میں اپنے بھائی کی خاطر آئی ہوں۔انہوں نے بتایاکہ بھوک ہڑتال میرے بھائی نے کی ہوئی ہے، وہ روزے کے ساتھ بھی جیل میں ہی تھا ، برا سلوک ہورہا ہے، بدتمیزی کررہے ہیں سپرنٹنڈنٹ وغیرہ۔ جیسے نواز شریف دو سیٹوں سے کامیاب ہوا ہے ایسے ہی میرا بھائی ایک غریب گھر کا ہوکر دو سیٹوں سے کامیاب ہوا ، کیا ایسے لوگوں کے ساتھ ایسا سلوک کیا جاتا ہے؟ ہمیں صرف انصاف چاہیے اور صرف بھائی چاہیے۔ میں تو اتنا رات بھی روتی رہی ہوں کہ شاید میں فوت ہوگئی تو میرا بھائی تو میرے جنازے میں بھی نہیں آئے گا۔ میری تو کرنے والا وہی ہے۔ عدالت پیشی کے موقع پر دیکھاتو میرا بھائی اتنا کمزو ر ہے جس طریقے سے اسے لے کر آئے ہیں۔