تازہ تر ین

پھنسانے کی سازش ہوئی تو کس کا سہارا لینگے؟ مریم نواز نے بچ نکلنے کا راستہ بتادیا

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی ) وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی صاحبزادی مریم نوازشریف نے کہا ہے کہ نوازشریف کی بیٹی کو اس کی کمزوری سمجھنے والے نوازشریف کی بیٹی کو انشاءاللہ اس کی طاقت پائیں گے۔ آج مجھے احساس ہوا کہ ان کے پاس کچھ نہیں ہے، یہ جے آئی ٹی لگا کر الزام ڈھونڈ رہے ہیں، ہم نے پہلے ہی منی ٹریل دے دی ہے، اگر نوازشریف کے خلاف سازش کرو گے تو وہ پہلے سے زیادہ طاقت کے ساتھ واپس آئے گا، جب نوازشریف کے خلاف سازش ہوتی ہے وہ پہلے سے زیادہ طاقت کے ساتھ واپس آتا ہے، اب اگر اس کے خلاف سازش سے باز نہیں آئے تو وہ چوتھی اور اور پانچویں دفعہ بھی وزیراعظم بنے گا، روک سکتے ہو تو روک لو، پانامہ کیس میں جن لوگوں نے ہم پر آف شور کمپنیوں کا مقدمہ کیا ہے، ان کی اپنی آف شور کمپنیاں ہیں مگر کیونکہ پاناما لیکس میں نام نہیں اس لئے ان کی آف شور کمپنیاں حلال ہیں، باقیوں کی حرام ہیں، نوازشریف واحد لیڈر ہے جس پر قوم اعتماد کرتی ہے ، لوگوں کو پتہ ہے وہ خود جھکے گا اور نہ اپنے ووٹ کو جھکنے دے گا وہ آئین، قانون اور سویلین بالادستی کے لئے کھڑا ہے اور کھڑا رہے گا، ان کو اس نہج پر نہ لے جا¶ کہ جو راز اس کے سینے میں دفن ہیں اور جو سازشیں اس کے خلاف ہو رہی ہیں وہ عوام کو بتانے پر مجبور ہو جائے یہ پہلا نہیں ہمارا پانچواں احتساب ہے۔ ایک خاندان کا کتنا احتساب کرو گے۔ان خیالات کا اظہار مریم نواز شریف نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے ایک گھنٹہ 55 منٹ پر محیط پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کیا ان کا کہنا تھا کہ میں اپنی بہنوں، بھائیوں، بزرگوں اور ما¶ں اور اپنے ساتھیوں، (ن) لیگی کارکنوں اور میڈیا کا شکریہ ادا کرتی ہوں جو اتنی دیر سے میرے انتظار میں کھڑے ہیں اور پورے پاکستان سے مسلم لیگ کے کارکن، بھائی، بہنیں، مائیں اور بزرگ جو مجھ سے اظہار یکجہتی کے لئے آئے ہیں۔ میں ان کی تہہ دل سے شکرگزار ہوں جنہوں نے مجھے لاتعداد پیغامات بھیجے اور دعائیں موصول ہوئیں، حمایت کے پیغامات ملے میں سب کی شکرگزار ہوں۔ یہ جذبہ اور خلوص مجھے ہمیشہ یاد رہے گا۔ جے آئی ٹی میں دو گھنٹے کی پیشی کے بعد آرہی ہوں جو کچھ انہوں نے مجھ سے پوچھا میں نے اس کا جواب دیا اور اپنے والد اور چچا کے بعد اپنے بھائیوں کی پے در پے پیشیوں کے بعد آج باوجود اس کے کہ سپریم کورٹ کے حکم میں میرا نام نہیں تھا مجھ پر درخواست گزار نے جو بھی الزامات لگائے وزیراعظم کے زیرکفالت ہونے یا بینیفیشل مالک ہونے کا وہ کوئی بھی الزام ثابت نہیں کر سکے، میں آج پاکستان کی بیٹی ہونے کی حیثیت سے ایک موجودہ وزیراعظم کی بیٹی ہونے کی حیثیت سے اور اس انسان کی بیٹی ہونے کی حیثیت سے جس نے ہمیشہ آئین اور قانون کی پاسداری کی ہے۔ میں نے آج وہ قرض اتار دیا جو مجھ پر واجب بھی نہیں تھا۔ جب مجھ سے جے آئی ٹی والوں نے سب سوال کر لئے تو میں نے ان سے کہا کہ آپ نے مجھ سے بہت سے سوال کئے اور میں نے کوشش کی میں آپ کے سوالوں کے ایمانداری کیساتھ جواب دوں مگر ایک سوال میرا بھی ہے۔ کیا میں کر سکتی ہوں انہوں نے کہا کہ آپ پوچھیں۔ میں نے کہا کہ آپ مجھے مہربانی کر کے یہ بتائیں کہ ہم پر الزام کیا ہے اور ان کے پاس اس بات کا کوئی جواب نہیں تھا۔ یہ دنیا کی شاید پہلی جے آئی ٹی ہے دنیا میں پہلے الزام لگتا ہے جے آئی ٹی اس کے بعد بنتی ہے۔ یہ پہلی جے آئی ٹی ہے جو پہلے بن گئی ہے اور ڈھونڈ رہی ہے کہ ان پر الزام کیا لگائیں۔ یہی سوال میرے بھائیوں نے پوچھا تھا اس کا ان کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔ مجھے اس بات کی خوشی ہے وزیراعظم نوازشریف کے لئے اس سے زیادہ فخر کی اور کیا بات ہو سکتی ہے کہ الزام لگانے والوں کو ان کے لئے جو الزامات ملے ان کے ذاتی کاروبار سے متعلق تھے۔ ان دہائیوں سے متعلق تھے جن میں وزیراعظم نوازشریف کا سیاست سے دور کا تعلق نہیں تھا یا زمانہ طالب علمی کے حوالے سے سوالات تھے یا میرے دادا مرحوم کے حوالے سے سوالات ہیں۔ وزیراعظم کے لئے یہ فخر کی بات ہے کہ وہ دو دفعہ وزیراعلیٰ رہے۔ تیسری دفعہ وہ وزیراعظم ہیں، الزام لگانے کے لئے ان تینوں ادوار کی ایک بات بھی نہیں ہے۔ پاکستان میں جتنے بھی بڑے بڑے منصوبے ہیں چاہے وہ موٹروے ہو، سی پیک ہو، بجلی کے منصوبے ہوں یا کچھ بھی ہو اس پر مسلم لیگ (ن) کی مہر ہے۔ نوازشریف کی مہر ہے، ان سب منصوبوں میں ایک پائی کی کرپشن تو دور کی بات وہ کبھی الزام بھی نہیں لگا سکے۔ اس سے زیادہ مسلم لیگ (ن) کے لئے ایک خاندان کے لئے وزیراعظم کے لئے ملک کے لئے اس سے زیادہ فخر کی بات اور کوئی نہیں ہو سکتی۔ رہی بات خاندانی کاروبار کی تو یہ بات جان لینی چاہئے کہ 60 کی دہائی میں یا 70 کی دہائی میں یا 80 کی دہائی میں فیملی کے جو بھی کاروبار اور لین دین تھے اس سے متعلق سوال گھوم پھر رہے ہیں اور پبلک کا ایک پیسہ سرکاری پیسہ اس میں ملوث ہو تو اس کا جواب دینا تو بنتا ہے مگر آپس کے کاروبار کے معاملات ذاتی کاروبار اور ایک خاندان کے نجی کاروبار سے متعلق نہ سوال پوچھنا بنتا ہے اور نہ جواب دینا بنتا ہے۔ ایک پیسے کی کرپشن، ایک پیسے کی کک بیک، ایک پیسے کی کوئی اناملی، ایک پیسے کی کوئی کمیشن یا منی لانڈرنگ ہے تو سامنے لا¶ لیکن سامنے اس لئے نہیں آ سکی کہ اس کا کوئی وجود ہی نہیں ہے۔ ہمارے ذمہ عوام کا کوئی پیسہ واجب الادا نہیں ہے اور جن کے اوپر عوام کے پیسہ کی خوردبرد کے کیسز ہیں جن پر عوام کے پیسے کی لین دین کے کیسز ہیں انہوں نے عدالت سے حکم امتناعی لئے ہوئے ہیں اور جو 70، 80 سے کاروبار فیملی ہے وہ اپنے اثاثوں کو درست ثابت کر سکتی ہے۔ ہم اپنے اثاثوں کو ثابت کر رہے ہیں اور جواب بھی دے رہے ہیں لیکن کیا مجھے اس بات کا جواب ملے گا جن کا سوائے دوسرے لوگوں کی جیبوں میں ہاتھ ڈالے رکھنے کے مانگ تانگ کے گزارے کے جن لوگوں کا کوئی کاروبار نہیں ہے جن کا کوئی ذریعے آمدن نہیں ہے ان سے سوال کیوں نہیں پوچھا جا رہا۔ اگر کوئی شخص یہ کہتا کہ میں ان کو رلا¶ں گا تو وہ یہ سن لے کہ جھکانے اور اور رلانے کی طاقت صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔ اللہ تعالیٰ نے کسی انسان کو یہ طاقت نہیں دی کسی انسان کی یہ طاقت نہیں کسی انسان کی وہ اوقات نہیں کہ وہ کسی کو جھکائے یا رلائے۔ ہم حکمران ہیں ہمارا حکمران خاندان سے تعلق ہے تو حکمران اور حکمرانی کا احتساب اللہ تعالیٰ کے دربار میں بہت کڑا ہوتا ہے۔ ہم جواب دہ ہیں۔ جواب دے چکے ہیں اور بار بار دے چکے ہیں۔ یہ پہلا نہیں ہمارا پانچواں احتساب ہے۔ پانچ مہینے سپریم کورٹ میں کیس چلا۔ اب 70 دن جے آئی ٹی کو ہو گئے۔ ہم تو جواب دے رہے ہیں۔ یہ ہماری مدد ہو گئی ہے جو حکمران ہونے کے حساب آخرت میں دینا تھا اس کے بوجھ کچھ ہلکا ہوا۔ مگر مجھے اس انسان کی دنیا اور آخرت سے خوف آتا ہے جس نے اپنے اوپر جھوٹ، بہانوں اور جھوٹے الزامات جو اس نے 20 کروڑ عوام کے سامنے لگائے ہیں اتنا بوجھ لادیں کہ اگلی دنیا میں تو کیا اس دنیا میں بھی حساب نہ دے سکے۔ پاناما لیکس پہلی لیکس نہیں جس میں مجھے ملوث کیا گیا۔ ایک ڈان لیکس بھی آئی تھی۔ اس میں بھی مجھے ملوث کیا گیا تھا۔ وجہ ایک ہی ہے باپ کو بیٹی کا نام استعمال کر کے دبا¶ میں لانا، سب جانتے ہیں اسلامی اور مشرقی روایات میں بیٹی والدین اور خصوصی اپنے والد کے دل کا نرم ترین اور حساس ترین حصہ ہوتی ہے۔ نرم ترین حصہ اگر والد کے دل میں ہو تو وہ فاطمة الزہرہ کی طرح ہوتی ہے اگر وہ علم اٹھا کر میدان میں آ جائے تو وہ بی بی زینب کی طرح ہوتی ہے۔ نوازشریف کی بیٹی کو اس کی کمزوری سمجھنے والے نوازشریف کی بیٹی کو انشاءاللہ اس کی طاقت پائیں گے اگر کسی کا یہ خیال ہے کہ بیٹیوں کو ملوث کر کے اس طرح نوازشریف کو کسی امتحان سے دوچار کرینگے تو وہ سن لیں کہ میں وزیراعظم نوازشریف کی بیٹی ہوں اس شخص کی بیٹی ہوں جس نے مجھے حق کے لئے کھڑا ہونا سکھایا اس شخص کی بیٹی ہوں جس نے مجھے یہ ترغیب دی کہ جھوٹ کے آگے ظلم کے آگے سر نہیں جھکانا مگر یہ وہ لوگ نہیں سمجھ نہیں سکتے جن کو بیٹیوں کی قدر نہیں ہے جن کو بیٹیوں کی تکریم کا پتہ نہیں جن کو خاندانی اقدار کا پتہ نہیں شاید وہ یہ باتیں کبھی سمجھ نہیں سکیں گے۔ میں ہر اس بیٹی سے مخاطب ہوں جو اپنے والد سے محبت کرتی ہے اور ہر اس والد سے مخاطب ہوں جو اپنی بیٹی سے محبت کرتا ہے کہ اگر آپ نوازشریف کی بیٹی کو اس لئے نشانہ بنائیں گے کہ وہ نوازشریف کی بیٹی ہے تو وہ اس کا جواب اس لئے دے گی کہ وہ اس لئے واپس لڑے گی کیونکہ وہ نوازشریف کی بیٹی ہے اگر کسی کا یہ زعم ہے کہ ہمیں تو حاضر ہونا تھا ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں تھا تو ہمارے پاس بھی بہت راستے تھے۔ ہم بھی تکنیکی وجوہات کا سہارا لے کر استثنیٰ کا سہارا لے کر جو نوازشریف کو بطور وزیراعظم حاصل تھی ہم بھی اقتدار کے ایوانوں میں چھپ سکتے تھے۔ ہم بھی کمر درد کا بہانہ بنا کر گاڑی کو ہسپتال کی طرف موڑ سکتے تھے۔ ہم بھی عدالت سے اشتہاری ہو کر نتھیا گلی کے سرکاری ریسٹ ہا¶س میں جا کر چھپ سکتے تھے۔ ہم بھی یہ کر سکتے تھے مگر ہم نے حساب دیا ہے اور دے رہے ہیں۔ ہم نے تین نسلوں کا حساب دیا اور بار بار دیا اور یہ یاد رکھو کہ آئین اور قانون کی حفاظت اور پاسداری کے بدلے میں نوازشریف نے جو وار اپنے دل پر لئے ہیں جس احتساب کی بھٹی میں سے وہ گزر کر آیا ہے جس طرح نے مردانہ وار شیر دل انسان کی طرح احتساب کا سامنا ہے اور بار بار کیا ہے۔ بے رحمانہ احتساب کا سامنا کیا ہے۔ وہ یہ احتساب اور زخم اپنے سینے پر سجا کر تمغوں کی طرح 2018ءمیں عوام کے پاس جائیں گے۔ اس دن سے خوف کھا¶ جب نوازشریف اپنی کہانی عوام کے پاس لے کر جائے گا۔ اس کو اس نہج پر مت لے کر جا¶ کہ جو راز اس کے سینے میں دفن ہیں جو سازشیں اس کے خلاف ہو رہی ہیں۔ وہ عوام کو بتانے پر مجبور ہو جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سازشیں بھی نوازشریف کے خلاف اس لئے ہوتی ہیں کہ سازش کرنے والوں کو پتہ ہے وہ محب وطن انسان ہے۔ وہ سازش جھیل جائے گا۔ برداشت کر جائے گا مگر وہ وطن کی خاطر زبان نہیں کھولے گا۔ وہ وطن کی خاطر چپ سادھ کر رہے گا مگر میں سیاسی مخالفین کو بتانا جاہتی ہوں کہ عوام نوازشریف کی طاقت ہیں۔ عوام کو اتنا اعتبار ہے سیاستدان اور لیڈر اور بھی ہیں مگر نوازشریف وہ واحد لیڈر ہے جس پر قوم اعتبار کرتی ہے جس کا لوگوں کو پتہ ہے نہ وہ خود جھکے گا اور اپنے ووٹ کو جھکنے دے گا اور وہ آئین، قانون اور سویلین بالادستی کے لئے کھڑا ہے۔ کھڑا رہے گا۔ اس کے علاوہ کسی بھی لیڈر میں اتنی ہمت نہیں کہ کسی بھی غیرقانونی اور غیرآئینی قدم کے سامنے دیوار بن کر کھڑا ہو جائے ان کا کہنا تھا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain