لاہور (خصوصی رپورٹ)جے آئی ٹی کی آخری رپورٹ پیش ہونے میں صرف تین دن رہ گئے شریف خاندان نے اپنا کیس مضبوط کرنے کے لیے آخری کوششیں شروع کردی ہیں، حسین نواز قطر جا پہنچے ہیں۔ معتبر ذرائع کے مطابق حسین نواز کی دوحہ میں شاہی خاندان کے اہم افراد سے ملاقاتیں ہوئیں ہیں، جس کے بعد قطری شہزادے حمد بن جاسم کے پاکستان آنے کا قوی امکان ہے۔ پاناما کیس پر قطری خط اور جے آئی ٹی ایشوز کے حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ شریف خاندان کی دوحہ میں بیک ڈور ڈپلومیسی آخری مرحلے میں پہنچ گئی ہے اور حسین نوازشریف نے دوحہ میں شاہی خاندان کے اہم افراد سے ملاقاتیں کی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حسین نواز قطری شہزادے حمدبن جاسم سے بھی ملاقات کریں گے۔ معتبر ذرائع نے دعویٰ کیا کہ قطری شہزادے حمد بن جاسم کا حسین نواز سے ملاقات کے بعد پاکستان آنے کا امکان ہے اور وہ کسی وقت بھی پاکستان آسکتے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ قطری شہزادے کی پاکستان آمد کے حوالے سے آئندہ 48گھنٹے انتہائی اہمیت کے حامل ہے اور اگر قطری شہزادے نے ہامی بھر لی تو شریف خاندان کو پاناما لیکس جے آئی ٹی میں ریلیف ملنے کی امید ہے۔ دوسری جانب قطری شہزادے نے جے آئی ٹی ارکان کو تین مرتبہ بیان کیلئے دوحہ آنے کی دعوت دے رکھی ہے جبکہ جے آئی ٹی قطری شہزادے کا پاکستان میں بیان لینے کیلئے بضد ہے۔ دوسری طرف نجی ٹی وی کے مطابق ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیاءکی سربراہی میں جے آئی ٹی کا 56واں اجلاس ہوا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں جے آئی ٹی کے ارکان نے شریف خاندان کے ریکارڈ کئے گئے بیانات پر غور کیا جبکہ مزید بیان ریکارڈ کرنے سے متعلق مشاورت بھی کی گئی۔ جے آئی ٹی نے 10جولائی کو حتمی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروانی ہے جس کیلئے تمام نکات کو حتمی شکل دی گئی اور دستاویزات کا جائزہ لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے رپورٹ لکھنے کا کام مزید تیز کردیا ہے۔ جمعرات کو اجلاس میں مریم نواز، چیئرمین نیب قمرزمان چودھری، وزیراعظم کے بیٹوں حسین نواز، حسن نواز اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار سے متفقہ طور پر رپورٹ کی تیار کی جارہی ہے جو 10جولائی کو سریم کورٹ میں پیش کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی حبیب بینک ، سٹیٹ بینک اور ایس ای سی پی سے شریف خاندان کی کمپنیوں کے موصول شدہ ریکارڈ کی روشنی میں رپورٹ مرتب کررہی ہے جبکہ نیب کی طرف سے فراہم کردہ حدیبیہ پیپرز ملز کیس کو بھی رپورٹ کا حصہ بتایاجائے گا۔ جے آئی ٹی شریف خاندان کے افراد کے بیانات اور گواہوں کے بیانات کا تجزیہ کرکے رپورٹ میں سفارشات بھی دے گی۔ لندن فلیٹس کی خریداری ، بیرون ملک رقوم کی منتقلی اور وزیراعظم کے بچوں کے کاروبار سے متعلق شریف خاندان کے افراد اور گواہوں کے بیانات کی روشنی میں دستیاب ریکارڈ کی مکمل چھان بین کی جارہی ہے۔
