کراچی ( غلام عباس ڈاہری سے ) صوبہ سندھ میں بھی پی پی پی کے کچھ رہنماﺅں کے پی پی پی قیادت باالخصو ص سابق صدر آصف علی ذرداری سے اختلافات کی خبریں گردش کررہی ہیںاور ضلع گھوٹکی کے لونڈ برادرز کو پارٹی میں واپس لانے پر مہر گروپ بھی ناراض ہوگیا ہے جبکہ ضلع قمبرشہداد کوٹ سے تعلق رکھنے والے سابق صوبائی وزیر رکن سندھ اسمبلی میر نادر خان مگسی نے بھی پی پی پی قیادت سے اختلافات کے باعث پارٹی سے دوری پیدا کرلی ہے اور انکے گروپ کے پارٹی عہدیدار گزشتہ 4، سال سے غیر سرگرم ہیں باخبر ذرائع کے مطابق ضلع گھوٹکی سے پی پی پی کے رکن قومی اسمبلی اور سابق وزیر اعلیٰ سندھ سردار علی محمد خان مہر اور سردار علی گوہرخان مہر نے لونڈ برادرز کے سردار نثار احمد لونڈ کی پی پی پی مین واپسی بھی اس سلسلے کی کڑی ہے جس پر مہر گروپ نے اظہارناراضگی ظاہر کی ہے اور انہیں اس فیصلے پر اعتماد نے لینے پر پارٹی قیادت کو اپنے خدشات سے آگاہ بھی کردیا ہے دوسری طرف لاڑکانہ ڈویژن کے بااثر سیاسی خاندان سابق صوبائی وزیر میر نادر علی مگسی اور انکے بھائی رکن قومی اسمبلی میر عامر علی مگسی گزشتہ 4 ، سالوں سے پی پی پی سے دوری اختیار کئے ہوئے ہیںاور میر نادر خان مگسی نہ صرف پارٹی اجلاسوں میں شرکت نہیں کرتے بلک سندھ اسمبلی کے اجلاس میںبھی کم نظر آتے ہیں اور گزشتہ 4، سالوں کے دوران انہوں نے نہ صرف آصف علی زرداری بلک بلاول بھٹو ذرداری سے بھی ملاقات نہ ہونے کے برابر کی ہیں ان اختلافات کو ختم کرانے کیلئے لاڑکانہ ڈویژن سے منتخب بگھیو قبیلے کے رکن قومی اسمبلی خزب اللہ بگھیونے بھی متعدد بار کوشش کی تاہم اختلافات کم ہونے کے بجائے بڑھتے ہی چلے گئے زرائع کے مطابق میر نادر علی خان مگسی نے مختلف سیاستدانوں سے بھی رابطوں کے اطلاعات موصول ہوئے ہیں اور بتایا جارہا ہے کہ کسی بھی وقت مگسی خاندان پی پی پی کو خیر باد کہہ سکتے ہیں جبکہ مگسی خاندان کی جگہ اراکین سندھ اسمبلی سردار خان چانڈیواور برہان خان چانڈیوپر آصف علی زرداری کی مہربانیاں جاری ہیں اور ضلع قمبر شہدادا کوٹ میں تمام اعلیٰ افسران چانڈیو خاندان کی مرضی سے تعنیات کئے گئے ہیں ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ مہر گروپ کی وجہ سے پی پی پی کو ضلع گھوٹکی کے علاوہ ضلع سکھر میں بھی سیاسی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔
