لاہور (خصوصی رپورٹ) مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے خلاف بڑھتے ہوئے عوامی احتجاج نے جہاں بھارتی حکومت اور سکیورٹی اداروں کی نیندیں حرام کی ہیں اور اس سے دنیا بھر میں بھارتی حکومت کی سبکی ہو رہی ہے وہاں مسلمانوں کے ازلی دشمن اسرائیل نے بھارت کے ساتھ عسکری اور انٹیلی جنس سطح پر جاری تعاون کے حجم میں اضافہ کردیا ہے۔ اسرائیلی فوج اور انٹیلی جنس سے متعلق تحقیقات رپورٹیں شائع کرنے والے عرب میگزین نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک میں اضافے کی حالیہ لہرا اٹھنے کے بعد اسرائیل سے مزید تعاون مانگا ہے جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے اسرائیل سے مزید تعاون مانگا ہے جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے اسرائیلی خفیہ انٹیلی جنس ایجنسی موساد اور ملٹری انٹیلی جنس شاباک اور امان نے مزید اڑھائی سوکمانڈوز اور پروفیشنلز مقبوضہ کشمیر بھیج دیئے ہیں۔ اس سے قبل مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے حق میں حالات کنٹرول کرنے اور حریت پسند مزاحمت کار تنظیموں کی سرگرمیوں سے نمٹنے کے لئے اسرائیل نے انٹیلی جنس ایجنسی موساد کے سینکڑوں جاسوسوں کے علاوہ 350 کمانڈوز مقبوضہ کشمیر میں بھیجے تھے۔2000ءکے بعد اسرائیل نے اس میں اضافہ کیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نئی اطلاعات کے مطابق 2016ءمیں تحریک آزادی میں اٹھنے والی نئی لہر کے بعد اسرائیل نے مزید کمانڈوز مقبوضہ کشمیر بھیج دیئے ہیں جس کے بعد کشمیر میں صیہونی کمانڈوز اور تربیتی ماہرین کی تعداد 650 سے متجاوز کر گئی ہے۔ بھارت کے طول و عرض میں پھیلی ہوئی ساڑھے تین سو اسرائیلی کمپنیاں پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں، جو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی معاونت کے ساتھ ساتھ پاکستان کی فوجی تنصیبات کی جاسوسی میں ملوث ہیں۔ عرب میگزین نے انکشاف کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی کمانڈوز کی موجودگی پرانی بات ہے، تاہم اس کے پہلی مرتبہ شواہد 2000ءمیں اس وقت سامنے آئے جب عسکریت پسند تنظیم لشکر طیبہ کے سربراہ حافظ سعید نے کشمیر میں مجاہدین کے ہاتھوں چار اسرائیلی کمانڈوز مارے جانے کی تصدیق کی تھی۔ عرب ،خبررساں ادارے القدس پریس کے عرب صحافیوں نے بعدازاں القدس پریس کے عرب صحافیوں نے بعدازاں اس حوالے سے حافظ سعید کا ایک خصوصی انٹرویو بھی شائع کیا تھا جسے عرب ذرائع ابلاغ میں غیر معمولی اہمیت دی گئی تھی۔ اسرائیلی کمانڈوز کی کشمیری علاقے سوپور اور بڈگام میں موجودگی کے شواہد سامنے آئے تھے۔ اسرائیل نے موساد کو کشمیر میں سرگرمیوں اور افرادی قوت بڑھانے کی اجازت مئی 1993ءمیں اس وقت دی تھی جب نائب اسرائیلی وزیراعظم شمعون پیریز نے بھارت کے سرکاری دورے کے دوران بھارت کے ساتھ عسکری معاہدہ کیا۔ اس سے پہلے معاہدے کے وقت موساد کے سینکڑوں جاسوسوں کے علاوہ 350 صیہونی کمانڈوز مقبوضہ کشمیر پہنچائے گئے تھے۔ 1997ءمیں اسرائیلی صدر عیزر ویزمین نے بھارت کا سرکاری دورہ کیا۔ اس موقع پر اسرائیل نے بھارت کو آندرا پردیش میں قائم ہونے والے اسرائیلی جنگی طیارے بنانے والی فیکٹری کے لئے ٹیکنالوجی کی فراہمی کے ساتھ مقبوضہ کشمیر میں مجاہدین کی سرگرمیوں اور نقل و حرکت کی جاسوسی کے لئے جاسوسی آلات سے لیس بغیر پائلٹ چھوٹے طیارے فراہم کئے۔ بدلے میں اسرائیل نے بھارت سے پاکستانی حدود کے قریب عسکری بیس مانگا تھا تاکہ اسے پاکستان کی خفیہ نگرانی کے لئے استعمال کیا جاسکے۔ عسکری بیس کے علاوہ اسرائیل نے بھارت سے ایک خطرناک زہریلا مادہ Pennekolvan کیا تھا جسے اسرائیل نے فلسطینی مزاحمت کارواں کے خلاف مہلک گیس بنانے کے لئے استعمال کرنا تھا۔ بھارت نے اسرائیل کے دونوں مطالبے مان لئے اور 18 فن مادے سے بھرے ہوئے چار کنٹینرز ممبئی سے روانہ کردے تاہم بدقسمتی سے انتہائی خفیہ طریقے سے بھیجے جانے والے یہ کنیٹنرز سری لنکا کے کوسٹ گارڈز کے قبضے میں آگئے اور یوں بھارت کا اسرائیل کو ممنوعہ مادہ فراہم کرنے کا خفیہ راز بے نقاب ہوگیا۔ رپورٹ کے مطابق کشمیر میں تحریک آزادی کچلنے کے لئے بھارت نے اسرائیل کے تعاون سے جعلی داعش بنانے کا منصوبہ شروع کیا ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل کے لئے خفیہ اسرائیل ایجنسی موساد کے ماہرین کشمیر میں موجود ہیں۔ خیال رہے کہ بھارت اور اسرائیل کے گٹھ جوڑ سے مقبوضہ کشمیر میں جعلی داعش بنانے کے شرانگیز منصوبے کی تصدیق عرب ذرائع ابلاغ کے علاوہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت نواز جماعت نیشنل کانفرنس کے رہنما آغا روح اللہ نے بھی کی ہے۔ کشمیری رہنما کے گزشتہ دنوں جاری کردہ بیان کے مطابق بھارت بدنام زمانہ اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کی مشاورت سے مقبوضہ علاقے میں ایک جعلی دولت اسلامی (داعش) گروپ بنانے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔ سینٹر فار پیس اینڈ پروگریس کے زیراہتمام جموں و کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آغا روح اللہ نے کہا کہ موساد کے تعاون سے مقبوضہ کشمیر میں ایک ایسے نظریئے کو فروغ ینے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ اسے بے دردی سے کچلنے کا جواز مل سکے۔ ایک جعلی دولت اسلامیہ کردہ قائم کرکے کشمیریوں کے خلاف مزید طاقت آزمائی کا جواز پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے انہی پتہ چلا ہے کہ بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے موساد کے سربراہ سے نئی دہلی میں ملاقات کی ہے۔