ملتان، لاہور، اسلام آباد (وقائع نگار، خصوصی رپورٹ) وفاقی وزراءاور وزیر مملکت سمیت پارلیمانی سیکرٹری کی دفاتر سے غیر حاضریاں ، وفاقی وزراءنے وزیراعظم ہاو¿س میں ڈیرے ڈال لئے، وزیراعظم ہاو¿س میں طویل ترین مشاورتی عمل جاری ہے جبکہ بیوروکریسی کی موجیں لگ گئیں ، دور دراز سے آنیوالے سائلین کو پریشانی کا سامنا کرناپڑرہاہے۔پانامہ کیس کے سلسلے میں پنجاب کے صوبائی وزراءبھی کئی روز سے دفاتر نہیں آرہے۔ ذرائع کے مطابق حکمران جماعت کے وزراءاس کیس کی وجہ سے اس قدر مصروف دکھائی دیتے ہیں کہ سرکاری کاموں کے لیے ان کے پاس وقت ہی نہیں رہا۔ گزشتہ کئی روز سے صوبائی وزراءاپنے دفاتر میں نہیں گئے جس کی وجہ سے سرکاری دفاتر میں بہت سا کام رُکا ہوا ہے جن فائلوں پر متعلقہ وزیر کے دستخط درکار ہیں وہ فائلیں بدستور پڑی ہوئی ہیں۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ کے عام ہونے کے بعد سے وزیراعظم ہاو¿س میں مشاورتی عمل کا تسلسل سے انعقاد ہورہا ہے جن میں قانونی ٹیم نے وہ نکات تیار کرلیے ہیں جن کی بنیاد پر عدلیہ میں قانونی جنگ لڑی جائے گی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ اس سلسلہ میں تیاری آخری مرحلہ میں ہے جبکہ دباو¿ کا مقابلہ کرنے کی حکمت عملی تیار کی گئی ہے۔ وزیراعظم کے ذرائع نے بتایا ہے کہ گزشتہ روز بھی قریباً سارا دن مسلم لیگ کے سینئر رہنماو¿ں اور قانونی ماہرین کی آمدورفت جاری رہی۔ وزیرداخلہ نے خود کو صورتحال سے کافی حد تک الگ تھلگ رکھا ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق بعض سینئر ساتھیوں نے پی ایم کو منصب سے الگ ہونے کا مشورہ بھی دیا ہے اور کہا ہے کہ اس سلسلہ میں جلد قدم اُٹھانا مفید ہوگا۔ شریف فیملی سے متعلق جے آئی ٹی رپورٹ سامنے آنے کے بعد سرکاری دفاتر میں بحث و تکرار کا سلسلہ جاری ہے۔ محکمہ تعلیم، محکمہ ہائر ایجوکیشن، محکمہ لیبر، زراعت، خوراک، ویلفیئر، اکاو¿نٹس آفس بلڈنگ و دیگر سرکاری محکموں میں عملہ بحث و تکرار میں مصروف ہے۔ معاملات سست روی کا شکار ہوگئے ہیں۔ بعض سرکاری دفاتر جن میں پبلک ہیلتھ ملتان، اکاو¿نٹس آفس ملتان میں عملے کے مابین بحث ہاتھا پائی تک جاپہنچی تاہم افسروں کی مداخلت پر معاملات ختم کردیئے گئے۔
