لاہور (خصوصی رپورٹ) کالعدم تنظیموں کی جانب سے تعلیمی اداروں کے بعد صوبائی دارالحکومت سمیت پنجاب کے 12ہسپتالوں‘ 20تعلیمی اداروں کے ہاسٹلز میں بھی طلباءو طالبات کو منشیات فروخت کرنے کا انکشاف ہوا ہے‘ جس کے بعد افغانستان سے سمگل ہونے والی منشیات کی روک تھام کیلئے سپیشل اینٹی نارکوٹکس یونٹ تشکیل دے دیا گیا ہے جس میں رینجرز‘ اینٹی نارکوٹکس فورس اور پولیس افسر شامل ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق لاہور‘ ملتان‘ راولپنڈی‘ اسلام آباد‘ جہلم‘ فیصل آباد‘ گوجرانوالہ‘ شیخوپورہ کے سرکاری ونیم سرکاری میڈیکل کالجز‘ ہاسٹلز‘ ہسپتالوں میں بھی ہیروئن‘ کرسٹل‘ چرس‘ افیون‘ نشہ آور گولیاں‘ کوکین فروخت ہونے کی ایک رپورٹ تیار کی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور کے پوش علاقوں ڈیفنس‘ جوہر ٹاﺅن و دیگر سوسائٹیز میں واقع تعلیمی اداروں میں پولیس اور انتظامیہ کی ملی بھگت سے طلباءو طالبات کو منشیات فروخت کی جا رہی ہیں اور ایک تعلیمی ادارے کے ایک طالبعلم کی پراسرار ہلاکت کے بعد ڈیفنس پولیس نے تحقیقات کے بعد تعلیمی ادارے کی انتظامیہ کو شامل تفتیش کیا جس سے معلوم ہوا کہ اس گروہ میں چند پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان سے سمگل ہو کر پاکستان آنے والی منشیات کو خصوصی طور پر تعلیمی اداروں‘ ہسپتالوں کے عملہ‘ میڈیکل ہاسٹلز میں بھی فروخت کرنے کا حکم دیا جاتا تھا جس میں بعض ہاسٹلز کے سکیورٹی گارڈز اور انتظامیہ بھی ملوث پائی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فیصل آباد کے الائیڈ ہسپتال‘ چنیوٹ ہسپتال‘ گورونانک پورہ‘ مدینہ ٹاﺅن ہسپتال کے علاوہ ہاسٹلز میں بھی طلباءو طالبات کو نشہ کا عادی کرنے کیلئے اعلیٰ کوالٹی کی چرس‘ کرسٹل‘ ہیروئن‘ نیندآور گولیاں پہنچائی جا رہی تھیں۔ نرسنگ عملہ بھی اس کاروبار میں ملوث پایا گیا۔ لاہور کے مختلف ہسپتالوں و میڈیکل ہاسٹلز میں بھی کالعدم تنظیموں کی سرپرستی میں منشیات کی فروخت کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی قائم ہونے والی سپیشل ٹیم کے افسر کالعدم تنظیم کے ارکان کی گرفتاری کیلئے بھی لاہور سمیت مختلف شہروں کے ہاسٹلز‘ تعلیمی اداروں‘ ہسپتالوں میں خفیہ طور پر آپریشن کریں گے۔
