تازہ تر ین

”سندھ والے کہتے ہیں سپریم کورٹ نے کبھی کسی پنجابی وزیراعظم کیخلاف فیصلہ نہیں دیا“ نامور تجزیہ کار ضیاشاہد کی چینل۵ کے مقبول پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے جج صاحبان کے ریمارکس سمجھ سے بالاتر ہیں۔ کبھی کہتے ہیں کہ منی ٹریل نہیں مل رہا، نواز شریف جواب نہیں دیتے، آمدن و اخراجات میں فرق ہے۔ میڈیا پر دیکھا کہ گزشتہ روز ایک جج نے کہا کہ نوازشریف پر کوئی الزام نہیں، اگر ان کے خلاف کوئی چارجز نہیں تو پھر جے آئی ٹی سمیت دیگر معاملات کیوں چل رہے ہیں۔ خلیج ٹائمز نے بھی تصدیق کی ہے کہ نوازشریف دبئی میں ایک کمپنی کے سربراہ تھے، پیسے بھی لیتے تھے البتہ اسحاق ڈار پیسے نہیں لیتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم اور اس کے مختلف گروپس میں جبکہ نون لیگ والے وہاں سے بھاگ چکے ہیں۔ کراچی والے کہتے ہیں کہ ملک کی سپریم کورٹ نے کبھی پنجابی وزیراعظم کے خلاف فیصلہ نہیں دیا جبکہ کسی دوسرے صوبے کے وزیراعظم کو کبھی نہیں چھوڑا۔ انہوں نے کہا کہ اگر فوج و سول حکومت کے درمیان کوئی اختلاف یا غلط فہمی ہے بھی تو اس کا پانامہ کیس سے کیا تعلق ہے؟ اگر فوج زیادہ اختیارات حاصل کرنا چاہتی تو مارشل لا لگا سکتی تھی۔ پرویز مشرف جب اقتدار پر قابض ہوا تو اس وقت نون لیگ نہیں بولی تھی۔ اب اگر فیصلہ نوازشریف کے خلاف آ جاتا ہے تو ان کی پارٹی کیسے فوج کے سامنے کھڑے ہو جائے گی؟ انہوں نے کہا کہ ترکی کی فوج پاک فوج کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں، لوگوں نے بتایا ہے کہ جب ترک فوج کے خلاف وہاں کے عوام نکلے تھے تو ٹینکوں کی نالیاں اوپر کو تھیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر نوازشریف کے خلاف فیصلہ آتا ہے تو وہ کوئی دوسرا وزیراعظم لے آئیں اورانتخابات تک حکومت کو چلائیں۔ یوسف رضا گیلانی پابندی کے بعد واپس سیاست میں آ گئے تو نواز شریف بھی آ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت فوج کے پاس جتنے چیلنجز ہیں، وہ مارشل لاءلگانے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ گوجرانوالہ و سیالکوٹ کے کچھ لوگوں کی غلط فہمی ہے کہ ٹینک الٹ دیں گے، یہ اتنا آسان نہیں ہے۔ تجزیہ کار مکرم خان نے کہا ہے کہ چین کا بھارت پر حملہ کرنے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔ اگر ایسا ہوتا تو بھارتی میڈیا چیخ چیخ کر دنیا سر پر اٹھا لیتا اور چین بھی خاموش نہ رہتا۔ میڈیا پر طوفان برپا رہا کہ چین نے بھارت کی کسی چیک پوسٹ پر حملہ کیا، نتیجے میں 158 بھارتی فوجی جہنم واصل ہو گئے۔ کچھ لوگوں نے کہنا شروع کر دیا کہ ایٹمی ہتھیار نکال کر کشمیر پر چڑھ دوڑنا چاہئے۔ ایک نجی چینلز نے تو ایک پروگرام پیش کر دیا کہ پتہ نہیں کیا ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 48ءسے لے کر آج تک تسلسل کے ساتھ بھارت و چین کے درمیان 3 ہزار 482 کلو میٹر طویل سرحد ہے۔ جس میں بہت ساری جگہوںپر بھارت اور چین اپنا اپنا علاقہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں تصدیق و تحقیق کا رواج نہیں، بغیر تصدیق کے جذباتی رپورٹنگ کی گئی ایسی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئے۔ چین کی ایک نیوز ایجنسی نے اس پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر فوج آئی تو اس سمندر کے سامنے عوام، نوازشریف، عمران خان، فضل الرحمن اور متحدہ سمیت کوئی بھی ٹھہر نہیں سکے گا۔ ٹینک الٹا دینے کی باتیں اور ترکی فوج کی مثال دینا مناسب نہیں۔ ترک فوجج پاک فوج کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں۔ ماضی میں جو مارشل لاءلگے ان کے سامنے کون کھڑا ہوا تھا؟ تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری نے کہا ہے کہ صرف سلمان اکرم راجہ کے دلائل رہتے ہیں، بعید ہے جمعہ تک فیصلہ آ جائے گا۔ جج صاحبان کے یہ ریمارکس نہیں تھے کہ ”نوازشریف پر کوئی الزام نہیں“ خواجہ حارث کے دلائل کو جسٹس عظمت شیخ کے ریمارکس بنا کر پیش کیا گیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے واضح کیا ہے کہ منی ٹریل دینی پڑے گی جو نوازشریف نہیں دے پا رہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain