لاہور (خبریں ویب ڈیسک)لاہور میں فیروز پور روڈ پر خود کش حملے میں 9 پولیس اہلکاورں سمیت 26 افراد شہید اور 58 زخمی ہوگئے۔خبریں کے مطابق سہ پہر کے اوقات میں فیروز پور روڈ پر ارفع کریم ٹاور کے پاس دھماکا ہوا، دھماکے کی آواز اتنی زور دار تھی کہ دور دور تک سنی گئی جس سے علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا اور جائے وقوعہ سے دھواں اٹھتا بھی دیکھا گیا۔دھماکے کے نتیجے میں ایک گاڑی اور 3 موٹر سائیکلیں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں جب کہ علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا اور افرا تفری مچ گئی۔بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دھماکا خودکش تھا جب کہ مبینہ حملہ آور کے سر کےبال اور جلد فارنزک ٹیسٹ کے لیے لیباٹری بجھوا دیئے گئے ہیں۔دھماکے کے بعد شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا تاہم دھماکے کی اطلاع ملنے پر ریسکیو اہلکار بھی موقع پر پہنچ گئے اور امدادی کارروائیوں کا آغاز کیا۔ریسکیو حکام کے مطابق دھماکے کے زخمیوں کو جنرل، جناح، سروس، میو اور اتفاق اسپتال منتقل کیا گیا جہاں کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ترجمان پنجاب حکومت کے مطابق دھماکے کے بعد لاہور بھر کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی، چھٹیوں پر موجود ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو ڈیوٹیوں پر طلب کرلیا گیا ہے۔ترجمان پنجاب حکومت نے دھماکے میں 26 افراد کے شہید اور 58 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ترجمان کاو¿نٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے دھماکے میں 9 پولیس اہلکاروں کی بھی شہادت کی تصدیق کردی۔ترجمان نے بتایا کہ لاہور میں دھماکا 3 بج کر 55 منٹ پر ہوا جس میں پولیس کا ایک سب انسپکٹر اور اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) سمیت 7 کانسٹیبل بھی شہید ہوئے۔پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکا ابتدائی طور پر خودکش حملہ لگتا ہے جس کا ہدف پولیس اہلکار ہی تھے، موٹرسائیکل پر سوار حملہ آور نے پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا جب کہ دھماکے میں زخمی ہونے والوں میں زیادہ تر تعداد پولیس اہلکاروں کی ہے۔پولیس کے مطابق اہلکار سبزی منڈی میں آپریشن کے لیے قائم کیمپ میں تعینات تھے اور اس دھماکے میں پولیس اہلکاروں کے کیمپ کو ہی ٹارگٹ کیا گیا۔ڈی آئی جی آپریشنز لاہور ڈاکٹر حیدر اشرف نے جیو نیوز سے گفتگو میں 9 پولیس اہلکاروں کی شہادت کی تصدیق کی۔ڈاکٹر حیدر اشرف کا کہنا تھا کہ دھماکے میں پولیس پکٹ کو نشانہ بنایا گیا، دھماکا خودکش حملہ بھی ہوسکتا ہے تاہم جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھا کررہے ہیں، جائے قوعہ پر بم ڈسپوزل اسکواڈ، فارنزک اور تفتیشی اہلکار کام کررہے ہیں اور تفتیش کے بعد ہی دھماکے کی نوعیت کا تعین کیا جاسکے گا۔دھماکے کے بعد پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے لیا جب کہ فیروز پور روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ہدایت پر پاک فوج کے اہلکار بھی جائے وقوعہ پر پہنچ گئے۔