تازہ تر ین

پنچائیتی نظام کے زریعے معصوم بچیوں کی عزتیں تارتار ذمہ دار حکومت یا کوئی اور؟

ملتان (رپورٹ:مرزا ندیم+رضوان شیخ‘ تصاویر: منصور عباس) دین سے دوری‘ جہالت‘ تعلیم کی کمی اور حکمرانوں کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے پنچایتی نظام کے ذریعے لڑکیوں کی عزتیں تار تار کرنے کے واقعات میں ہوشربا اضافہ ہوگیا ہے۔ پنجاب بھر میں ونی پر پنچایتیں سجاکر معصوم بچیوں کی عزتوں سے کھیلا جارہا ہے۔ دوسری طرف قانون کے محافظ ایسے واقعات کی روک تھام اور ذمہ داروں کو گرفتار کرکے کیفرکردار تک پہنچانے کے بجائے روٹین کی کارروائی بناکر معاملات دبانے میں مصروف ہیں۔ میڈیا میں واقعہ آنے کے بعد پولیس افسران اپنی نوکریاں بچانے کے چکر میں دوڑیں لگادیتے ہیں اور پہلے سے موجود درخواستوں کو ایف آئی آر کی شکل دے کر گرفتاریاں شروع کردیتے ہیں۔ دھڑا دھڑ گرفتاریاں کرکے اس بات کا خیال کئے بغیر کہ کون سے اصل ملزم ہیں‘ رپورٹ اعلیٰ حکام کو پہنچادی جاتی ہے۔ دوسری طرف عوامی نمائندے اپنے ڈیروں پر پنچایت سجالیتے ہیں اور معاملہ چاہے کتنا ہی سنگین کیوں نہ ہو‘ صلح کرادیتے ہیں تاکہ دونوں پارٹیوں کی طرف سے انہیں ہی ووٹ مل سکیں۔ تھانہ مظفر آباد کے علاقے موضع شیرشاہ بستی راجہ پور میں زیادہ تر دیہاڑی دار لوگ آباد ہیں۔ رفیق دھمرایا اور حق نواز رقبے کے ساتھ جانوروں کی خریدوفروخت بھی کرتے ہیں۔ دونوں کاروبار میں پارٹنر ہیں۔ رفیق کے بیٹے نوید کے حق نواز کی بیٹی مومل شمیم سے تعلقات تھے۔ ایک دن دونوں پکڑے گئے۔ نوید موقع سے فرار ہوگیا۔ رفیق نے موقع سے چند قدم کے فاصلے پر کھیتوں میں کام کرنے والے غریب نوجوان عمر حیات کو پکڑ کر تشدد شروع کردیا اور لوگوں کے جمع ہونے پر شمیم سے زیادتی کا الزام لگادیا۔ تمام لوگ چونکہ آپس میں رشتہ دار ہیں اس لئے گھر میں ہی پنچایت سجالی اور عمر حیات کی والدہ کنیزہ مائی کو حکم صادر فرمادیا گیا کہ بیٹی کی عزت کے بدلے میں بیٹی پیش کرو۔ بوڑھی ماں اپنی شادی شدہ دو بیٹیوں کو لے کر پنچایت میں پہنچ گئی مگر رفیق اور حق نواز نے کہا کہ کنواری لڑکی لے کر آﺅ۔ مجبوراً کنیزہ مائی یہ سوچ کر اپنی 16سالہ بیٹی عذراں بی بی کو لے کر آگئی کہ شاید اس کا نکاح پڑھادیا جائے گا۔ بوڑھی ماں نے اپنی بچی دیور امین کے حوالے کردی۔ امین نے پنچایتیوں کو کہا کہ یہ میری بیٹی ہے آپ کے حوالے کررہا ہوں‘ انصاف کرنا‘ حق نواز نے اپنے بیٹے اشفاق کو کہا کہ اسے لے جاﺅ اور زیادتی کرو۔ اشفاق نے زبردستی بچی کے ساتھ زیادتی کی۔ چند اور رشتہ داروں کی بھی نیت خراب ہوگئی مگر اس دوران علاقے کے لوگ جمع ہوگئے اور شورشرابہ کی وجہ سے بچی کو نکال لیا گیا۔ یتیم بچی جس کا والد 12سال قبل فوت ہوچکا ہے‘ ماں کے ساتھ دوسرے گاﺅں میں جاچھپی۔ مظلوم خاندان تھانہ مظفر آباد پہنچا تو انہیں دادرسی سنٹر سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا گیا۔ دادرسی سنٹر میں 18جولائی کو بچی سے میڈیکل کے بعد پرچہ درج کرلیا گیا اور پولیس موقع پر تفتیش کیلئے پہنچ گئی۔ حق نواز اور رفیق بھی شمیم کو لے کر دادرسی سنٹر پہنچ گئے جن کا مقدمہ بھی درج کرلیا گیا۔ مظفر آباد واقعہ میں متاثرہ لڑکیوں کی ابتدائی میڈیکل رپورٹ میں زیادتی ثابت ہوگئی ہے جبکہ میڈیکل کے بعد نمونے ڈی این اے رپورٹ کیلئے تجزیاتی لیبارٹری کو بھجوائے جاچکے ہیں۔معاملہ سامنے آنے پر پولیس کی دوڑیں لگ گئیں اور چھاپے مار کر دونوں پارٹیوں کے 2خواتین سمیت 15افراد کو گرفتار کرلیا۔ تھانہ مظفر آباد پولیس نے بھی دفعہ 310A اور 109 کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے جبکہ اشفاق‘ نوید‘ رفیق‘ حمید‘ سونا اور ربنواز تاحال مفرور ہیں جن کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain