ڈاکٹر نوشین عمران
فولک ایسڈ یا فولیٹ یا وٹامن B9اگرچہ خوراک کا معمولی حصہ ہے، لیکن جسم میں اس کے کام بہت اہم ہیں۔ حاملہ خواتین میں فولک ایسڈ کی کمی سے دوران حمل بچے کی نشوونما متاثر ہوتی ہے۔ ایسے بچوں میں نہ صرف دل کے پیدائشی نقائص ہوتے ہیں بلکہ ان کے اندر نینورل ٹیوب بھی پوری طرح نہیں بنتی جس سے دماغ، اعصابی نظام یا حرام مغز میں نقص یا کٹے ہونٹ تالو پیدا ہوسکتا ہے۔ کینیڈا میں ہونے والی ایک تحقیق اور تجربات کے مطابق حاملہ خواتین کو روزانہ کم ازکم سو ملی گرام فولک ایسڈ درکار ہے۔ اگر ایک دن مقدار کم ہو تو اگلے چند دن میں پوری کی جاسکتی ہے۔ لیکن اگر دوران حمل فولک ایسڈ کی مقدار مسلسل کم رہے تو بہت امکان ہے کہ بچے میں کوئی پیدائشی نقص ہوجائے گا۔ کینیڈا میں جب حاملہ خواتین کو فولک ایسڈ کی مقدار بذریعہ دوا، خوراک یا ایسی خوراک کے ذریعے دی گئی جس میں فولک ایسڈ کا اضافہ کیا گیا تھا تو ایسے پیدائشی نقائص کے کیسں23 11- فیصد کم ہوگئے۔
فولک ایسڈ جو وٹامن B9ہے خلیوں کی تقسیم اور ان کی نشوونما کیلئے انتہائی ضروری ہے۔ دوران حمل اگر ایسے بچوں میں پیدائشی نقائص نہ بھی ہوں تو آگے چل کر ذیابیطس، میٹا بولک سنڈروم، دمہ کی شکایات ہوجاتی ہیں۔ فولک ایسڈ کی کمی تولیدی نظام کو بھی متاثر کرتی ہے جس سے بانجھ پن ہوسکتا ہے فولک ایسڈ کی کمی ہوجانے سے ہونے والی کچھ علامات یہ ہیں۔ منہ کے اندر اورکناروں پر چھالے زبان پر سوج، دست، ڈپریشن، خون کی کمی، کمزوری، تھکاوٹ، بالوں کی رنگت میں تبدیلی خاص کر گرے رنگ کے بال۔
وٹامن کی کمی نہ ہو اس کیلئے قدرتی خوراک کے ذرائع بہترین طریقہ ہیں۔ سپلیمنٹ اس صورت میں دیئے جاتے ہیں جب کسی بھی وٹامن یا منرل کی کمی کی نمایاں علامات ہوں یا خون کے ٹیسٹ کے ذریعے ان کی تصدیق ہوجائے ایسی صورت میں ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق دو سے تین ماہ سپلیمنٹ جاری رکھے جائیں قدرتی غذائیں جن میں فولک ایسڈ کی زیادہ مقدار موجود ہے ان میں گہرے سبز رنگ کی پتوں والی سبزی، ساگ پالک، مٹر، بندگوبھی، براکلی، سلاد، کرم کلاں، شملہ مرچ، مالٹا، کنو، پپیتا، کیلا، خربوزہ، گریپ فروٹ، انگور، دودھ اور دودھ سے بنی غذائیں، انڈہ، گوشت، مچھلی، سرخ لوبیا، مونگ پھلی، ٹماٹر شامل ہیں۔
٭٭٭