کوئٹہ (آئی این پی)پاکستان کی قومی ویمن فٹبال ٹیم کی کھلاڑی اور مینیجر راحیلہ زرمین کا کہنا ہے کہ انہوں نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر کارکردگی دکھائی لیکن حکومت کی جانب سے نہ تو ان کی کارکردگی کا اعتراف کیا گیا اور نہ ہی مدد فراہم کی گئی۔نوجوان فٹبالر نے شکوہ کیا کہ ان کی مرحوم بہن شاہ لائلہ بلوچ بین الاقوامی فٹبال لیگ میں ہیٹ ٹرک کرنے والی پہلی پاکستانی فٹبالر ہیں اور فٹبال کی عالمی تنظیم(فیفا)نے بھی انہیں کم عمر ترین کھلاڑی کا اعزاز دیا تھا لیکن صوبائی اور وفاقی حکومتوں کی جانب سے ان کی کامیابیوں کا اعتراف نہیں کیا گیا۔ ایک انٹرویو میں راحیلہ زرمین کا کہنا تھا کہ انہیں اور ان کی بہن کو ان کی والدہ سینیٹر روبینہ عرفان کی وجہ سے ہمیشہ تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔راحیلہ زرمین کا کہنا تھا کہ ہمارا نام، ہماری والدہ کی وجہ سے نہیں بلکہ فٹبال کے میدان میں ہماری محنت اور لگن کی وجہ سے پاکستان اور دنیا بھر میں مشہور ہے۔راحیلہ زرمین کا کہنا تھا کہ ان کا مقصد واضح ہے اور کامیابی میں حائل رکاوٹیں زندگی کا حصہ ہیں جنہیں عبور کرکے وہ کامیاب ہوں گی۔انہوں نے بتایا کہ 2012 میں انہوں نے نیشنل گیمز میں کانسی کا تمغہ حاصل کیا جبکہ 2013 میں چاندی کا تمغہ اور 2014 میں سونے کا تمغہ حاصل کیا تھا۔راحیلہ زرمین نے اپنے کریئر کے ابتدائی دور کے بارے میں بتایا کہ انہوں نے بلوچستان کے ایک پسماندہ علاقے سے فٹبال کا آغاز کیا اور بعد ازاں کوئٹہ کے گرلز کالج کی ہاکی فیلڈ میں 2001 سے 2009 تک فٹبال کھیلی۔نوجوان فٹبالر نے بتایا کہ ان کے والدین نے فٹبال کو بطور پیشہ منتخب کرنے میں ان کی مدد کی اور فٹبال کے لیے ان کی حمایت جاری رکھی، جس کے بعد انہوں نے اپنی بہن شاہ لائلہ بلوچ اور سہیلہ بلوچ کے ساتھ فٹبال کھیلنے کا سلسلہ جاری رکھا۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے کی وجہ سے انہیں مختلف پریشانیوں کا سامنا ہوا، جس میں خواتین کے لیے فٹبال کے قوانین کو اپناتے ہوئے کھیل کے دوران اسکرٹ پہننا تھا۔راحیلہ زرمین کا کہنا تھا کہ نہ صرف انہوں نے کھیل کے دوران اسکرٹ پہنا بلکہ دیگر خواتین کھلاڑیوں نے بھی فٹبال کے عالمی قوانین کی پاسداری کی۔خاتون فٹبالر نے بتایا کہ انگلینڈ فٹبال ٹیم کے سابق کپتان ڈیوڈ بیکھم ایک باصلاحیت کھلاڑی تھے اور وہ بچپن سے ہی بیکھم کے انداز کو اپنانے کی کوشش کرتی رہی ہیں کیونکہ بیکھم ان کے پسندیدہ کھلاڑی تھے۔راحیلہ زرمین نے یہ بھی بتایا کہ وہ اس وقت لیژر لیگ کی برانڈ ایمبیسیڈر کی حثیت سے کام کر رہی ہیں جبکہ انہوں نے بلوچستان کی خواتین میں فٹبال کے کھیل کی اہمیت کو اجاگر کرنے اور فٹبال کھیلنے کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے چند علاقوں میں فٹبال کے میدان کی تعمیر کا آغاز کر رکھا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس وقت گوادر میں فٹبال کا میدان تیار ہو چکا ہے جبکہ وہ علاقے میں فٹبال کو فروغ دینے کے لیے گوادر کا دورہ بھی کریں گی۔