اسلام آباد (آن لائن) پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے نواز شریف پر نرم ہاتھ رکھا اور انہیں کم سزا دی، نواز شریف اپنے خلاف سازش کی بات کرتے ہیں۔ نواز شریف نے6مرتبہ وزیراعظم اور صدر کے خلاف خود سازش کی۔ نواز شریف کی ریلی ناکام ہو گئی ہے، نواز شریف آئین میں ترمیم کے ذریعے اب کوئی راستہ نکالنا چاہتے ہیں۔ جمعرات کے روز نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ جے آئی ٹی کے بارے میں میری رائے غلط ثابت ہوئی۔ میرا بالکل بھی اندازہ نہیں تھا کہگریڈ20کے افسران کوئی اتنی اچھی انکوائری کر پائیں گے اور کس طرح وزیر اعظم سے تحقیقات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے نواز شریف پر نرم ہاتھ رکھا، نواز شریف کی تاحیات نا اہلی نہیں ہونی چاہیے تھی۔ ظفر حجازی کیس میں نواز شریف ملزم تھے، کیس ایف ائی اے میں چلا گیا ان کی ضمانت بھی ہو گئی۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ شریف خاندان نے جو ٹرسٹ ڈیڈ پیش کی ، اس میں جو فونٹ استعمال ہوئے وہ اس وقت ایجاد ہی ہیں ہوئے تھے۔ جعلی دستاویزات جعم کرانے پر سپریم کورٹ کو سخت ایکشن لینا چاہیئے تھا اور شریف خاندان کے خلاف مقدمہ درج کیا جا سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ڈان لیکس فوج یا عدلیہ نے نہیں بنائی تھی بلکہ وزیراعظم اور وزیر داخلہ خود بنائی تھی، اس میں فوج کے نمائندے انہوں نے خود شامل کئے تھے تو پھر پانامہ جے آئی ٹی میں بھی آئی ایس آئی نمائندے کی شمولیت پر ان کو اعتراض نہیں ہونا چاہیئے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ نواز شریف کی کل کی ریلی ناکام رہی، ریلی کی ایک مخصوص سپیڈ ہوتی ہے، جلسے ان کے برے تو عوام بھی بڑی تعداد میں شریک ہو گی۔ نواز شریف نے6مرتبہ سویلین حکومت کے خلاف سازش کی ۔ نواز شریف نے ائی ایس ائی سے 95لاکھ لیا ، نواز شریف شکوہ کرتے ہیں 545افراد کا نام ایا، احتساب صرف ان کا کیوں ہوا، میں ان کو کہتا ہوں کہ اپ کی حکومت ہے۔ آپ احتساب کریں۔ نواز شریف نے پہلی مرتبہ اس وقت سازش کی جب محمد خان جونیجو وزیراعظم تھے اور نواز شریف وزیراعلیٰ تھے۔ یہ ضیاءالحق کے ساتھ مل گئے۔ حاجی سیف اللہ کا کیس ایا اس میں عدلیہ بھی شامل تھی، دوسری مرتبہ بی بی شہید کے ساتھ ، اسلم بیگ اور اسحاق خان کے ساتھ مل کر چیف جسٹس سجاد علی خان شاہ کے ساتھ مل کر بے نظیر کو ہٹانے میں ان کا کردار تھا۔ تیسری مرتبہ محمد خان جتوئی کے خلاف انہوں نےس ازش کی جو نواز شریف کی اپنی پارٹی میں تھے ان کو وزیراعظم نہیں بننے دیا، چوتھی بار بے نظیر بھٹو کی دوسری حکومت کے خلاف نواز شریف نے سازش کی اور آپ وزیراعظم بنے۔ پانچویں مرتبہ میمو گیٹ میں کالا کوٹ بہن کر نواز شریف عدالت گئے اور صدر پاکستان آصف زرداری پر الزام لگایا ۔ چھٹی بار انہوں نے یوسف رضا گیلانی کے خلاف ساز کی۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف ہر بار غلطی مانتے ہیں اور بعد میں بھول جاتے ہیں دھرنے کے دوران دو جماعتوں نے میاں نواز شریف کو وزیراعظم نے قید کر لیا تھا۔ ہم نے چھڑایا۔ اس وقت نواز شریف نے معافی مانگی اور کہا کہ آئندہ کبھی بھی پارلیمنٹ کو نظر انداز نہیں کروں گا۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ نواز شریف سمجھتے ہیں کہ نواز شریف سمجھتے ہیں کہ آئین میں ترمیم کر کے راستہ نکالیں ، نواز شریف اب گرینڈ ڈائیلاگ کی طرف آنا چاہتے ہیں گرینڈ ڈائیلاگ کا دور اب گزر چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر شریف خاندان نظر ثانی کی درخواست دائر کرتے ہیں تو والیم 10کھل جائے گا جس سے نواز شریف کو مزید حزیمت اٹھانا پڑے گی۔ میر اخیال ہے کہ وہ نظر ثانی کی درخواست دائر نہیں کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریلیاں نکالنا نواز شریف کا آئینی حق ہے، ریلی کے دوران حکومت کو متبادل راستے کا انتظام کرنا چاہیئے تھا۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ پرویز مشرف حکومت کی مرضی سے بیرون ملک گئے تھے، جنرل راحیل کی مرضی سے ہی پرویز مشرف باہر گئے ہیں۔ پرویز مشرف کے راحیل شریف کے قریبی تعلقات تھے۔ پرویز مشرف کو لانے کے لئے حکومت اقدامات کرے حکومت کا کام ہے کہ پرویز مشرف کو لاکر عدالت کے سامنے پیش کریں۔ عدالت خود جا کر پرویز مشرف کو نہیں پکڑ سکتی، ضرورت نہیں کہ پرویز مشرف کو پکڑنے سے جنرل قمر جاوید باجوہ بھی سول حکومت سے تعلقات خراب کر لیں۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ سپریم کورٹ نے نواز شریف کو کم سزا دی ہے ، نواز شریف کے خلاف کوئی سازش نہیں ہوئی۔بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ تاحیات نااہلی کی سزا نہیں ہونی چاہیے، سپریم کورٹ میں پہلی بار تاعمر نااہل قرار نہیں دیا بلکہ پہلے سے دو مثالیں موجود ہیں۔ لہری کیس اور محمد خان جونیجو کیس میں تاعمر نااہلی کی مثال موجود ہے جسے درست نہیں سمجھتا۔ سپریم کورٹ ان مثالوں کے تحت پابند تھی جس کے باعث نواز شریف کو بھی تاعمر نااہل قرار دیا گیا۔