تازہ تر ین

شہباز شریف کی محنت اور لگن سے انکار نہیں لیکن شاید ہاتھ میں وزیراعظم کی لکیر نہیں

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ آصف زرداری کے مدعو کرنے پر جمعرات کی شب کھانے پر ان سے ملاقات ہوئی۔ میرے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے خلاف کوئی سازش نہیں ہوئی، عدالت نے منی ٹریل نہ دینے پر ان کو نااہل کر دیا۔ بلاول نے کہا کہ ہمارے بارے میں جو کہا جا رہا ہے کہ 62,63 میں شریف خاندان کی مدد کریں گے، اس پر انہوں نے دوبار کہا کہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ حالانکہ اس سے قبل پریس کانفرنس میں آصف زرداری نے کہا تھا کہ سیاست میں کوئی چیز حرف آخر نہیں ہوتی، نون لیگ 62,63 کا معاملہ پارلیمنٹ میں لائے گی تو سوچیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سینئر صحافی نے لکھا ہے کہ ظفر علی شاہ اور اچکزئی کیس میں سپریم کورٹ نے دو الگ الگ تاریخوں میں فیصلہ دیا ہوا ہے کہ آئین کی بنیادی روح کو متعصب کرتے ہوئے کوئی ترمیم نہیں کی جا سکتی۔ یعنی اسلامی شقوں کو ان دو فیصلوں کے مطابق نہیں نکالا جا سکتا۔62,63 بھی اسلامی شوق میں شامل ہیں۔ یہی مجبوری ہے کہ فضل الرحمن چاہتے ہوئے بھی نوازشریف کا ساتھ نہیں دے پا رہے۔ وہ مذہبی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں، اسلام کے بارے شقوں کو کس منہ سے نکلوا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور ان کے دیگر ساتھیوں کے بعد اب پرویز رشید بھی سٹیبلشمنٹ کے سازش کرنے کی بات کر رہے ہیں۔ پاک فوج اور آئی ایس آئی کے سربراہان کو نوازشریف نے اپنی مرضی سے منتخب کیا۔ دونوں ادارے وزیراعظم کی سربراہی میں کام کرتے ہیں۔ موجودہ آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل نوید مختار کی براہ راست چودھری منیر سے رشتے داری ہے، جن کے بیٹے کی مریم نواز کی بیٹی سے شادی ہوئی ہے۔ اس طرح نوید مختار کی شریف خاندان سے بھی رشتے داری بن گئی ہے۔ نوازشریف نے جنرل قمر باجوہ کو چوتھے نمبر سے اٹھا کر آرمی چیف بنایا۔ سابق وزیراعظم نے ان دونوں اہم اداروں کے سربراہان کو خود منتخب کیا اب کس فوج کے بارے میں سازش کی بات کر رہے ہیں۔ کیا کوئی اور آرمی بھی ہے جس نے ججوں کے کان بھر دیئے کہ یہ فیصلہ پڑھ دو۔ سازش کی تھیوری سمجھ سے بالاتر ہے۔ نوازشریف خود سول آرمی ہے۔ پرویز رشید تھوڑی وضاحت تو کریں کہ فوج نے کس طرح فیصلہ کروا دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ قمر زمان کائرہ کا یہ کہنا کہ مائنس ون فارمولا نہیں چلے گا۔ اس سے مراد ہے کہ جو ہو گا آصف زرداری کی سوچ سے ہی ہو گا۔ جو لوگ چاہتے ہیں کہ زرداری باہر چلے جائیں اور بلاول کو سیاست کرنے دیں ایسا نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح کہا جاتا ہے کہ عمران خان کے ہاتھ میں وزیراعظم کی لکیر نہیں ہے، اسی طرح شاید شہباز شریف کے ہاتھ میں بھی لکیر نہیں ہے۔ پہلے انہیں وزیراعظم بنانے کا فیصلہ ہوا پھر کسی اور کو بنا دیا گیا، اب نون لیگ کی صدارت کے راستے میں بھی روڑے اٹکائے جا رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب کو کسی نجومی سے رابطہ کرنا چاہئے۔ دونوں بھائیوں میں تھوڑا فرق ہے۔ شہباز شریف سے کوئی بھی بات کر سکتا ہے جبکہ نوازشریف ناپسند لوگوں کی بات سننا بھی پسند نہیں کرتے۔ شہباز شریف بہت محنتی منتظم ہیں، ان کی محنت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔ دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر (ر) غضنفر نے کہا ہے کہ پرویز رشید کا ماضی بھرا پڑا ہے وہ بنیادی طور پر سازشیں کرتے ہیں، دشمنوں سے ملتے ہیں اور پاکستان مخالف قوتوں سے رابطے کرتے ہیں۔ نوازشریف اور ان کے حواری سازش کی باتیں کرنے پر لگے ہوئے ہیں۔ سابق وزیراعظم نے اپنے بھائی کے خلاف ریلی نکالی کیونکہ مرکز اور صوبہ پنجاب میں انہی کی پارٹی کی حکومت ہے۔ جس کی حکومت اسی کے خلاف ریلی اور پھر پوچھتے ہیں مجھے کیوں نکالا گیا؟ انہوں نے مزید کہا کہ نوازشریف اور بھارت کا موقف ایک ہے۔ اس سے پہلے وہ نریندر مودی کو دو ٹوک کہہ چکے ہیں کہ آپ کی فوج آپ کے کنٹرول میں جبکہ میری نہیں ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ سابق وزیراعظم کا اداروں کو بدنام کرنے میں کتنا کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا بلکہ حالات بہتر ہوں گے۔ وہ اپنے بیانات سے ریاست کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ پیپلزپارٹی کے رہنما خرم لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ جب ہماری حکومت 62,63 کو ختم کرنا چاہتی تھی تو نون لیگ نے مخالفت کی۔ اب کس منہ سے نکالنے کی بات کر رہے ہیں۔ ضیاءالحق کی 62,63 نوازشریف کے اپنے ہی گلے پڑ گئی ہے۔ ابھی ان کو نیب ریفرنسز کا سامنا کرنا ہے، یہ سب جانتے ہیں کہ کیس ریفرنسز کے لئے کیوں بھیجا گیا۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain