تازہ تر ین

گردے کیسے کام کرتے ہیں

ڈاکٹرنوشین عمران
انسانی جسم میں گردے خون کی صفائی اور کیمیائی اجزا کے توازن کو برقرار رکھنے کے کام کے ساتھ اور بھی کئی کام سرانجام دیتے ہیں۔ انسانی مٹھی کے سائز کے دونوں گردوں سے روزانہ تقریباً 50 گیلن خون گزر کر فلٹر ہوتا ہے۔ جس سے اندازاً آدھا گیلن فالتو مضر اجزا اور پیشاب خارج ہو جاتا ہے۔ جسمانی خلیوں میں روزانہ ہونے والی توڑ پھوڑ کے بعد بننے والے فالتو اجزا بھی خون میں شامل ہو کر گردوں سے فلٹر ہوتے ہیں۔ صفائی کی خاطر خون ہر گردش پر گردوں سے بھی گزرتا ہے۔ گردوں کا اصل کام فلٹر کی طرح صفائی کا ہی ہے۔ جیسے روزانہ گھر کی صفائی کی جاتی ہے۔ اگر کچھ دن صفائی نہ ہو تو کوڑا گھر کے اندر ہی رہ جائے گا۔ اسی طرح جسم کو بھی اپنے فالتو بےکار مادے نکالنے کے لئے ہر وقت صفائی کی ضرورت ہوتی ہے جو گردے ہی کرتے ہیں۔
گردوں کے اندر صفائی کاکام کرنے کے لئے انتہائی باریک نالیاں ”نیفرون“ ہوتی ہیں۔ ان کی تعداد تین سے دس لاکھ تک ہو سکتی ہے۔ خون کی نالیوں کے سرے ان نیفرون سے جڑے ہوتے ہیں اور خون کے اجزا نیفرون میں داخل ہو جاتے ہیں۔ البتہ خون نیفرون میں نہیں جاتا۔ نیفرون سے گزرتے ہوئے جسم کو جن اجزا کی ضرورت ہوتی ہے وہ نیفرون کی جھلی سے واپس خون میں چلے جاتے ہیں۔ بیکار اجزا پانی کے ساتھ پیشاب بن کر گردوں سے باہر نکل جاتے ہیں۔ گردے جسم کے فالتو پانی کو بھی خارج کرتے ہیں اور نمکیات اور دیگر اجزا کے ساتھ پانی کا توازن بھی قائم رکھتے ہیں، خون میں ایسڈ (تیزابیت) کو متوازن رکھتے ہیں۔
گردے ”رینن“ ہارمون بناتے ہیں جو بلڈ پریشر کو کنٹرول کرتا ہے۔ گردوں سے ”ایری تھرو پائٹن“ ہارمون بنتا ہے جو ہڈیوں کے گودے کو متحرک کر کے خون کے سرخ ذرات بناتا ہے۔ ایک اور ہارمون ”کیلسی ٹرال“ بناتے ہیں جو وٹامن ڈی کو فعال شکل دیتا ہے تاکہ جسم میں کیلشیم کو روک سکے۔ گردوں میں خرابی کے بعد یہ تینوں ہارمون بھی بننا کم ہو جاتے ہیں یا بند ہو جاتے ہیں اس لیے بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے، خون کی کمی ہو جاتی ہے، وٹامن ڈی اور کیلشیم کم ہو جاتے ہیں، ہڈیاں کمزور ہو جاتی ہیں، ایسڈ بڑھ جانے سے غنودگی تھکن اور سستی ہو جاتی ہے۔
صحت مند شخص کے جسم میں گردے سو فیصد کام کرتے ہیں۔ اگر پچاس فیصد بھی کام کرتے رہیں تو صحت پر کوئی خاطرخواہ فرق نہیں پڑتا جیسا کہ ایک گردہ عطیہ کرنے سے احتیاط کے ساتھ باقی زندگی گزر سکتی ہے۔ لیکن اگر گردے چالیس فیصد سے کم کام کریں تو گردوں کی خرابی کی علامات ظاہر ہو جاتی ہیں۔ اگر گردے پندرہ فیصد سے کم کام کریں تو ڈائلسز کی ضرورت پڑتی ہے۔
گردوں کو خراب کرنے والی بیماریاں زیادہ تر ”نیفرون“ کو ہی خراب کرتی ہیں۔ جس سے نیفرون کے کام کرنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔ گردوں کو بتدریج خراب کرنے والے امراض میں ذیابیطس سرفہرست ہے۔ کنٹرول میں نہ رہنے والا بلڈ پریشر بھی گردوں کو خراب کرتا ہے۔ ان کے علاوہ درد کم کرنے والی ادویات کا بہت زیادہ استعمال، بیکٹیریا وائرس فنگس انفیکشن، پتھری بھی گردے خراب ہونے کی وجہ بنتے ہیں۔
٭٭٭


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain