اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، ایجنسیاں) امریکی نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز کے دورہ پاکستان ملتوی ہونے کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ، سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ کسی بھی امریکی عہدیدار یا حکومتی شخصیت کو پہلے سے طے شدہ شیڈول کے بغیر پاکستان نہیں آنے دیا جائے گا۔ سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان نے امریکہ سے سفارتی تعلقات پر نظر ثانی کا فیصلہ کیا ہے اسی لیے امریکی نائب وزیر خارجہ کو پاکستان آنے سے روک دیا گیا ۔ امریکی نائب وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کو امریکہ نے معمول کا دورہ کیا تھا جس پر پاکستان نے دوٹوک موقف اپناتے ہوئے امریکہ پر واضح کردیا تھا کہ غیر معمولی حالات میں معمول کے دورے کی ضرورت نہیں ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان نے امریکی حکام کو بتادیا کہ تعلقات معمول کے مطابق نہیں رہے، حالات بدل چکے اور بدلے حالات میں نئی حکمت عملی بنا رہے ہیں، معاملات پرانے اور دوستانہ تعلقات کی بنیاد پر طے نہیں کیے جائیں گے۔ پاکستان نے امریکی حکام پر یہ بھی واضح کردیا ہے کہ آئندہ کوئی بھی امریکی عہدیدار دورہ پاکستان پر آئے تو پہلے سے شیڈول طے کرے ، بغیر اجازت آنے والے کسی امریکی عہدیدار کو خوش آمدید نہیں کیا جائے گا۔ سینٹ کی ڈرافٹ کمیٹی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے جنوبی ایشیاءاور افغانستان کے بارے میں نئی حکمت عملی اور پالیسی کے اعلان کے تناظر میں پاکستان کی حکمت عملی کے حوالے سے اپنی سفارشات تیار کر لی ہیں۔ پیر کو سینٹ کی پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر مشاہد حسین سیدنے بتایا کہ ڈرافٹ کمیٹی کے 6 ارکان نے محنت سے کام کر کے مقررہ مہلت کے خاتمے سے قبل ہی یہ سفارشات تیار کر لیں۔ انہوں نے بتایا کہ چیئرمین سینٹ نے چار دن کا وقت دیا تھالیکن کمیٹی نے چند گھنٹے میں یہ کام مکمل کر لیا۔دریں اثنائ وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے الزامات پر قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں دوبارہ جائزہ لیں گے۔ پیر کو چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی زیرصدارت سینیٹ کی پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی کے اجلاس کے دوران امریکی صدر کی جنوبی ایشیا و افغان پالیسی سے متعلق پالیسی گائیڈ لائنز ڈرافٹ کا جائزہ لیا گیا۔اس موقع پر وزیر خارجہ خواجہ آصف نے اجلاس کو ان کیمرا کرنے کی درخواست کی جس کے بعد پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی کے اجلاس کو ان کیمرا کردیا گیا۔ ڈرافٹ کمیٹی نے سینیٹ کی ہول کمیٹی کے اجلاس میں پیش کردہ رپورٹ میںوزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کے دورہ امریکہ کو ملتوی کرنے اور نائب وزیرخارجہ امریکہ کو دورہ پاکستان سے روکنے کے اقدامات کی حمایت کردی ، امریکی سفیر کو دفتر خارجہ میں طلب کر کے امریکی صدر کے پاکستان پر الزامات کے خلاف اراکین سینیٹ کے احساسات بالخصوص ایوان بالا میں 23اگست کو ہونے والی تقاریرکے اہم نکات سے آگاہ کرنے کی سفارش کردی گئی ہے، اراکین سینیٹ سخت احتجاج کے لئے اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے سامنے اراکین پارلیمینٹ کے مشترکہ دھرنا اور امریکی سفارت خانے کے توسیعی منصوبے کو رکوانے کے مطالبات کر چکے ہیں ،دہشت گردی کےخلاف امریکی جنگ کے باعث وسیع پیمانے پر جانی نقصانات پاکستانی معیشت کے 150ارب ڈالرکے نقصانات،جنگ کی کامیابی کے لئے پاکستان کی زمینی اور فضائی حدود استعمال اور دیگر قربانیوں پرامریکی سفیرکو تفصیلی بریفنگ کی تجویز دے دی گئی ہے خاکی اور مفتی کے درمیان قریبی روابط کا صاف شفاف طریقہ کار وضع کرنے کے بارے میں کہا گیا ہے۔ سینیٹ کی ہول کمیٹی کی جانب سے رپورٹ کو آج منگل کو حتمی شکل دے دی جائے گی پاک امریکہ تعلقات پر نظرثانی اور خارجہ امور کے بارے میں پارلیمنٹ کی سفارشات پر عملدرآمد کےلئے بین الوزارتی ٹاسک فورس قائم کرنے کی سفارش کر تے ہوئے آزاد و خود مختار خارجہ پالیسی کے بارے میں ڈرافٹ کمیٹی کے مسودے کی توثیق کر دی گئی ہے، قرار داد کی صورت میں ان سفارشات کو حکومت کو کو بھجوایا جائے گا، وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے سینیٹ کی ہول کمیٹی کے اجلاس میں آگاہ کیا ہے کہ پاک امریکہ تعلقات کے معاملے پر سب ایک ”صفحہ“ پر ہیں، پوری قوم متحد ہو چکی ہے عید الاضحی کے بعد 5,6,7ستمبرکو پاکستانی سفیروں اور اہم شخصیات کا مشترکہ مشاورتی اجلاس ہوگا ۔ اس امر کا اظہار انہوں نے پیر کو کمیٹی اجلاس کے دوران کیا۔ اجلاس چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی زیر صدارت ہوا۔امریکہ سے متعلق خارجہ پالیسی کے جائزہ کےلئے متفقہ قرار داد پر اتفاق ہو گیا ہے، چیئرمین کی ہدایت پر ڈرافٹ کمیٹی کے کنوینئر سید مشاہد حسین سید نے ڈرافٹ کمیٹی کی رپورٹ ہول کمیٹی کے اجلاس میں پیش کی۔ہول کمیٹی نے امریکی دھمکیوں کے خلاف اسلام آباد ، ماسکو، بیجنگ، انقرہ کے مشترکہ علاقائی رد عمل کی سفارش کر دی ہے، اس ضمن میں حکومت پاکستان کو فوری طور پر دوست ممالک سے رابطے شروع کرنے کی سفارش کی گئی ہے، خطے میں انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی چار ممالک پاکستان، روس، چین اور تاجکستان کی مشاورت سے طے کرنے کی پر زور سفارش کی گئی۔ اسی طرح خارجہ پالیسی کے بارے میں پارلیمنٹ کی سفارشات پر عملدرآمد کےلئے مستقل بین الوزارتی ٹاسک فورس بنانے اور میڈیا کمیٹی بنانے ، پاک امریکہ تناﺅ میں کمی کےلئے پارلیمانی سفارت کاری شروع کر نے اور ہر صورت میں پاکستانی و علاقا ئی سالمیت مفادات کے تحفظ کی سفارش کی گئی ہے۔ کمیٹی نے وزیر خارجہ کے موجودہ حالات میں دورہ امریکہ نہ کرنے کے فیصلے کی حمایت کر دی ہے۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ پوری قوم امریکی دھمکیوں کے خلاف متحد ہو چکی ہے امریکہ نے اس جنگ میں پاکستان کے نقصانات کو معمولی ازالہ بھی نہیں کیا ہے ۔ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے ایوان بالا کی آزادی و خود مختاری کے پیش نظر اس کی سفارشات پر قومی اسمبلی کی بجائے پارلیمنٹ میں بحث کے لئے مشترکہ اجلاس طلب کرنے کا مشورہ دے دیا ہے، چیئرمین سینیٹ نے واضح کیاہے کہ قومی اسمبلی کو آزاد و خود مختار ایوان بالا کی خارجہ پالیسی و پاک امریکہ تعلقات پر قرار داد میں ردوبدل یا ترامیم کا اختیار حاصل نہیں ہے۔ ہول کمیٹی کے اجلاس میں شریک وزیرخارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ قومی اسمبلی بدھ کو سینیٹ کی قرار داد کی من و عن توثیق کر سکتی ہے، امریکہ کا جھکاو¿ بھارت کی طرف ہے۔ حکومت خارجہ پالیسی پر پارلیمینٹ کی متفقہ سفارشات کی منتظر ہے بدھ کو قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بھی ہو گا، سینیٹ قومی اسمبلی کی سفارشات پر غور کیا جائے گا، ساری قوم اس معاملے پر یکجا اور سب ادارے ایک صفحے پر ہیں، سینیٹ کی سفارشات سے استفادہ کیا جا سکتا ہے، حکومت پارلیمنٹ سے رہنمائی لینے کو تیار ہے چیرمین سینیٹ میان رضا ربانی نے کہا کہ پاک امریکہ تعلقات پر نظرثانی کے لئے ا ن کی بھی تجاویز ہیں ایوان کی منظوری سے ان کو رپورٹ مین شامل کرلیا جائے گا ۔ گزشتہ روزاجلاس کی کارروائی کے دوران وزیر بندرگاہیں میر حاصل بزنجو کے اس استفسار کہ امریکی صدر کی تقریر پر واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے کا کیا رسپانس ہے؟ وزیر خارجہ نے ہول کمیٹی کے اجلاس کو ان کیمرہ کرنے کی درخواست کر دی، چیئرمین سینیٹ نے وزیر خارجہ کی درخواست پر اجلاس کو ان کیمرہ کر دیا اور میڈیا گیلری سے صحافیوں کو اٹھا دیا گیا اور ریکارڈنگ کو بند کروادیا گیا سفارشات کو آج منگل کو ہول کمیٹی کے اجلاس میں حتمی شکل دی جائے گی ،
