ڈاکٹر نوشین عمران
انسانی جسم میں سینے اور پیٹ کے درمیان پٹھوں (مسلز) سے بنا ایک پردہ ڈایا فرام ہے جو سینے کو پیٹ سے الگ کرتا ہے۔ ڈایا فرم میں کسی بھی باعث بار بار جھٹکا لگنے سے ہچکی آنے لگتی ہے۔ ایسی ہچکی کا عمل بے اختیاری ہوتا ہے اس لئے اسے عام طریقوں سے روکنا مشکل ہے۔
عام طور پر ہچکی لگنے کی وجہ خشک کھانسی، سانس کے ساتھ بہت زیادہ ہوا خوراک کی نالی میں داخل ہونا،تیز تیز کھانا، نفسیاتی اثر مثلاً خوف، گھبراہٹ، پریشانی، کاربونیٹڈ ڈرنک کا زیادہ استعمال، خشک کھانا، بعض تیز مصالحے ہو سکتے ہیں۔ ایسی وجوہات عام گھریلو ٹوٹکوں یا طریقوں سے کچھ دیر میں دور ہو جاتی ہے اور ہچکی رک جاتی ہے۔ بعض اوقات مسلسل یا لگاتار ہچکی لگنے کی وجہ جسم میں کوئی اور مرض ہے یا اس کی علامت کے طور پر مسلسل ہچکی لگ سکتی ہے جیسا کہ گردے کی خرابی، گردے کا فیل ہونا، فالج، ملٹی پل سکلیروسز، دماغی جھلی کی انفکشن، معدے یا خوراک کی نالی کی خرابی جس میں خوراک معدے سے واپس نالی کی طرف آئے، ایسے مسائل ہوں تو ہچکی عام گھریلو طریقوں اور ٹوٹکوں سے نہیں رکتی۔
اگر ہچکی مسلسل آنے لگے تو روکنے کے لئے یہ طریقے اختیار کئے جا سکتے ہیں۔
کاغذ کا لفافہ منہ کے آگے رکھ کر اس میں زور زور سے سانس لیں، ایسا کئی بار کریں۔ اس سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کا پریشر بڑھے گا اور ڈایا فرم کو جھٹکے لگنے بند ہوں گے۔
برف کے ٹکرے یا خشک ڈبل روٹی کے ٹکڑے منہ میں رکھیں۔ ان کے گھل جانے پر گلے سے ”ویگس نرو“ (نس) سے نکلنے والا جھٹکوں کا عمل رک جائے گا۔
ٹھنڈے پانی سے بار بار غرارے کریں، چھینکنے کی کوشش کریں اس سے بھی نس کا دباﺅ کم ہو کر ہچکی رک سکتی ہے۔
اگر ان طریقوں سے ہچکی نہ رکے تو ادویات میں ”بیکلوفن Baclofen کا استعمال سرفہرست ہے۔ اس کے علاوہ کلوپرومازین، میسٹوکلوپرامائڈ اور گیپاپینٹین کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔
٭٭٭