تازہ تر ین

پی پی ،پی ٹی آئی دفاتر کے قریب فائرنگ کے ملزم گرفتار, پولیس کا حیرت انگیز جواب

لاہور (خبر نگار، کرائم رپورٹر) پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار برائے حلقہ این اے 120 فیصل میر نے کہا ہے کہ کل سابق وزیراعظم نواز شریف کے غنڈوں نے میرے اس دفتر پر فائرنگ کی ہے، جس دفترمیں آج آپ بیٹھے ہوئے ہیں، پولیس شہبازشریف، رانا ثناءاللہ ، حمزہ شہباز ، بلال یاسین اور ماجد ظہور کا نام ایف آئی آر میں درج کرنے سے انکارکررہی ہے، پولیس افسران یہ کہتے ہیںکہ یہ نام کاٹ دیں ہم پھر ایف آئی آردرج کریں گے۔ شریف خاندان کیخلاف میں الیکشن لڑ رہا ہوں ان کا خیال تھاکہ میں فائرنگ کے بعد دفتر بند کرکے بھاگ جاوں گا۔ نوازشریف شاید بھول گئے ہیں کہ 1986ءمیں جب وہ جنرل ضیاءالحق کے وزیراعلیٰ تھے اور میں پنجاب یونیورسٹی میں پیپلز سٹوڈنٹس فیڈریشن کا لیڈر تھا اس وقت نوازشریف اسلامی جمعیت طلبہ کے ذریعے یونیورسٹی میں میرے ساتھ غنڈہ گردی کرواتے تھے اور مارشل لاءدور میںانہوںنے مجھ پر 19سال کی عمر میں متعدد مقدمات بھی قائم کئے جن کی پیروی اعتزاز احسن اورعاصمہ جہانگیر نے چار سال تک کی۔ میں اس وقت بھی ان کے سامنے نہیںجھکا تھا۔ 2013کے انتخابات میں نوازشریف اور عمران خان نے جن انتہا پسند تنظیموں کی مدد سے الیکشن لڑا ، انہوں نے پنجاب بھر میںپیپلز پارٹی کے جلسوں اوردفتروںپر حملے کیے اور پیپلز پارٹی پنجاب میں ورکرز کی جان بچانے کیلئے اپنی انتخابی مہم نہ کرسکی۔ اب 2017ءمیں دہشت گرد تنظیموں کی بجائے نوازشریف کے ذاتی غنڈے پیپلز پارٹی کے کارکنان اورخواتین کوڈور ٹو ڈور مہم کرنے سے روک رہے ہیں اور آتشیں اسلحے کے ساتھ مسلح ہوکر ہر گلی میں پیپلز پارٹی کے لئے نکلنے والے لوگوں کو دھمکارہے ہیں۔ 2013ءکے انتخابی ماحول اور2017ءکے این اے 120کے انتخابی ماحول میں پیپلز پارٹی کےلئے بظاہر کوئی فرق نظر نہیںآرہا۔ہمارے انتخابی دفاتر پرفائرنگ کی جارہی ہم نے سی سی پی او لاہورکو پہلے ہی درخواست دیدی تھی کہ ان واقعات کا تدارک کیا جائے مگر انہوںنے کوئی ایکشن نہیں لیا،کیونکہ پولیس مکمل طورپر سیاسی ہوچکی ہے۔ ہمارے لیڈروں اور کارکنوں کی جانوںکو پنجاب بھر سے اکٹھے کئے گئے مسلم لیگ ن کے غنڈوں سے خطرہ ہے۔ آپ شہر میں نکل کر دیکھیں شہبازشریف وزیراعلیٰ ہیں لیکن اس کے باوجود ان کی تصاویر والے فلیکس لگاکر ن لیگی امیدوار کی انتخابی مہم چلائی جارہی ہے، دوسری طرف نوازشریف کی تصاویر لگاکر ان اداروں کو منہ چڑھایا جارہا ہے جنہوں نے کرپشن پر انہیںنااہل قرار دیا تھا۔ ایم پی اے ماجد ظہور، بلال یاسین، اراکین پنجاب اسمبلی اور تمام متعلقہ و غیر متعلقہ یونین کونسلوں کے چیئرمین اور دیگر عہدیدار (ن)لیگی امیدوار کی بھرپور انتخابی مہم چلارہے ہیں۔ الیکشن کمیشن اور پولیس مکمل طورپر جانبداری کررہے ہیں، الیکشن وزیراعلیٰ اور نااہل وزیراعظم کے گھر سے لڑاجارہا ہے 29ہزار ووٹ ایسے سامنے آچکے ہیں جن کی بائیومیٹرکس تصدیق نہیں ہوئی۔ بیگم کلثوم نوازکو وہ 29ہزار ووٹ پہلے ہی ڈال دیئے جائیں گے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ 29ہزار ووٹ ، ووٹرز لسٹ سے نکالے جائیں جن کے بائیو میٹرکس کی تصدیق نہیں ہوسکی۔ مسلم لیگ کی غنڈہ گردی، الیکشن کمیشن اور پولیس کی مسلسل جانبداری اور خوف و ہراس کے ماحول میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد ناممکن ہے۔ مسلم لیگ (ن)کو پیپلز پارٹی کے ہاتھوں اپنی شکست واضح نظر آرہی ہے اس لئے آنے والے دنوں میں خون ریزی پر اتر سکتی ہے اور کئی قیمتیں جانیں ضائع ہونے کا خدشہ ہے، جو کہ جمہوریت پر ایک سیاہ دھبہ ہوگا، اس لئے میں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں درخواست دیدی ہے کہ آج سے ہی این اے 120کو فوج کے حوالے کیا جائے تاکہ حلقے کے شہری آزادانہ طور پر انتخابات میں حصہ لے سکیں۔ اسلامپورہ کے علاقہ میں پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے انتخابی دفاتر کے قریب فائرنگ کا واقع، علاقہ میں خوف ہراس پھیل گیا ،پی ٹی آئی کی ڈاکٹر یاسمین راشد اور پیپلز پارٹی کے فیصل میر اندراج مقدمہ کیلئے تھانے پہنچ گئے ، جائے وقوعہ سے گولیوں کے خول بھی اکھٹے کر کے پولیس کو دیے ، پولیس نے ڈرامائی انداز میں “ٹیکنیکل ایویڈنس اینڈ ہیومن انٹیلی جنس” نامی ٹیکنالوجی کی مدد سے 3ملزمان کو گرفتار کر لیا ،ملزمان کا کسی بھی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ثابت ہوا ، پولیس کا موقف، ملزمان کے خلاف انسداد دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے تفتیش شر وع کر دی ۔ بتایا گیا ہے کہ اسلامپورہ کے علاقہ نیلی بار چوک میں پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے انتخابی دفاتر کے پاس نامعلوم ملزمان نے شدید فائرنگ کی جس سے علاقہ میں شدید خوف ہراس پھیل گیا اور شہریوں نے بھاگ کر اور زمین پر لیٹ کر اپنی جانیں بچائیں ۔واقعے کے بعد پی ٹی آئی کی یاسمین راشد اور پیپلز پارٹی کے فیصل میر واقعے کے خلاف اندراج مقدمہ کیلئے تھانہ اسلامپورہ پہنچ گئے جہاں حلقہ این اے 120سے پی ٹی آئی کی امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد نے مخالفین پر الزام لگاتے ہو ئے کہا ہے کہ اسلام پورہ میں تحریک انصاف کے دفتر کے باہر فائرنگ کی گئی ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ ہمارے دفتر پر 7گولیاں چلائی گئیں، جس میں سے 5خول میڈیا کو دکھا دیئے ہیں۔ پولیس کا کہنا تھا کہ یہ 9ایم ایم کے پستول سے فائر کیئے گئے ہیں تاہم ملزمان کی تلاش شروع کر دی گئی ہے جلد گرفتار کر لیا جائے گا جس پرپی ٹی آئی کی یاسمین راشد اور پیپلز پارٹی کے فیصل میرکی جانب سے واقعے کی ذمہ دار مسلم لیگ ن پر عائد کر تے ہوئے ایف آئی آر درج کر نے کا کہنا گیا تاہم پولیس کی جانب سے ڈرامائی انداز میں سفید گاڑی اور 9ایم ایم پستول سمیت 3ملزمان اسد ، حمزہ اور شیر علی کو گرفتار کر لیا گیا جن کے متعلق پولیس کا کہنا ہے کہ یہ وہی ملزمان ہیں جنہوں نے پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے دفاتر کے قریب فائرنگ کی اور موقع سے فرار ہوگئے تھے تاہم پولیس نے ان ملزمان کو جدید ٹیکنالوجی “ٹیکنیکل ایویڈنس اینڈ ہیومن انٹیلی جنس” کی مدد سے گرفتار کرکے جب تفتیش کی تو ملزمان نے ابتدائی تفتیش میں پولیس کو بتایا کہ ان کا کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے تاہم پولیس نے تینوں ملزمان کے قبضہ سے 9ایم ایم پستول اورواقعے میں استعمال ہونے والی کار قبضہ میں لےتے ہوئے انسداد دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے مزید تفتیش شروع کر دی ہے۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain