کراچی، اسلام آباد(کرائم رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک) کراچی کے علاقے بفرزون میں متحدہ کے رہنما خواجہ اظہار الحسن پر عید کی نماز پڑھنے کے بعد شہریوں سے عید ملنے کے دوران نامعلوم موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں نے اندھا دھند فائرنگ کردی۔ سیکورٹی پر مامور ایک پولیس اہلکار اور ایک کم عمر نوجوان جاں بحق اور 5 افراد زخمی ہوگئے۔ پولیس کی جوابی کارروائی میں ایک حملہ آور بھی مارا گیا۔ واقعے کے بعد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی۔ تفصیلات کے مطابق عیدالاضحی کے روز ہفتہ کی علی الصبح ساڑھے سات بجے تیموریہ تھانے کی حدود بفرزون میں سیکٹر 15-A3 میں مسجد محمودیہ کے باہر مسجد سے عید کی نماز پڑھ کر نکلنے والے متحدہ کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن پر پہلے سے گھات لگائے ہوئے دو موٹر سائیکلوں پر سوار تین ملزمان نے اندھا دھند فائرنگ شروع کردی جس سے خواجہ اظہار الحسن معجزانہ طور پر بچ گئے جبکہ ان کا سرکاری پولیس گارڈ کانسٹیبل محمد معین اور محلے دار لڑکا 14 سالہ ارسل جاں بحق ہوگئے جبکہ مقتول لڑکے کے والد کامران سمیت 5 افراد نواز، آصف، عبدالوارث اور شکیل زخمی ہوگئے۔ فائرنگ کے دوران مسجد سے نماز پڑھ کر باہر نکلنے والے نمازیوں میں بھگدڑ مچ گئی۔ فائرنگ کرنے والے ملزمان جن میں سے ایک پولیس سے مشابہت رکھنے والی وردی میں ملبوس تھا جائے وقوعہ سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔ فائرنگ کی آواز سن کر علاقے میں مساجد اور قریبی امام بارگاہ النجف کی سیکورٹی کے لئے گشت کرنے والی تیموریہ تھانے کی موبائل موقع پر پہنچ گئی اور فرار ہونے والے ملزمان کا تعاقب شروع کردیا۔ اس دوران ملزمان اور پولیس کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ ملزمان کی فائرنگ سے پولیس موبائل کے شیشے ٹوٹ گئے اور ایک پولیس اہلکار کے ہاتھ پر گولی لگی تاہم پولیس کی جوابی فائرنگ سے ایک حملہ آور گرگیا اور زخمی حالت میں گلیوں میں گھس گیا۔ علاقہ کے لوگوں نے ملزم کو گھیر لیا اور تشدد کرکے ہلاک کردیا۔ ملزم کو سر میں گولی لگی ہوئی تھی جبکہ دیگر ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ واقعے کے بعد رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور ہلاک وزخمی ہونے والوں کو عباسی شہید اسپتال لایا گیا۔ ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ کے علاوہ رینجرز اور پولیس کے اعلیٰ افسران سیاسی وسماجی رہنما بھی خواجہ اظہار الحسن کی رہائش گاہ پہنچے اور واقعے کے بارے میں تفصیلات معلوم کیں۔ قائم مقام گورنر سندھ آغا سراج درانی نے خواجہ اظہار الحسن پر حملے کا فوری سخت نوٹس لیا اور آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کی ۔ سندھ کے وزیر داخلہ سہیل انور سیال اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماءمولا بخش چانڈیو نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے ایسے واقعات برداشت نہیں کئے جائیں گے۔وزیر داخلہ نے آئی جی کراچی کو معاملے کی مکمل تحقیقات کا حکم دیا جس پر پیش رفت جاری ہے سندھ رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل محمد سعید بھی کراچی میں سندھ اسمبلی میں حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن کی رہائش گاہ پر گئے اور عید کی نماز کے بعد اُن پر ہونے والے حملے کے بارے میں پوچھا۔ڈی جی رینجرز نے یقین دلایا کہ اس گھناﺅنی کارروائی کے پس پردہ ملزموں کو جلد گرفتار کیا جائے گا۔جبکہ وفاقی وزیر د اخلہ احسن اقبا ل نے بھی ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کو ٹیلیفون کیا اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہاکہ واقعے میںملوث ملزموں کوجلد گرفتار کیاجائیگا انہوں نے اس سلسلے میں وفاقی اداروں کے مکمل تعاون کا یقین دلایا ۔ ادھرصدرممنون حسین اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما اورسندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہارالحسن پر عیدکے پہلے روز کراچی میں حملے کی سخت مذمت کی ۔واقعے میں ایک پولیس اہلکار اور ایک شہری کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے صدرممنون حسین نے کہاکہ دہشت گردوں کو عوام کے جان ومال سے کھیلنے نہیں دیاجائے گا ۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے واقعے کے بارے میں رپورٹ بھی طلب کی ۔خواجہ اظہار پر حملے کا مقدمہ دہشتگردی ایکٹ کے تحت درج کیاگیا ۔کراچی میں سی ٹی ڈی پولیس نے خواجہ اظہار الحسن پر حملے کا مقدمہ درج کیا، مقدمہ تیموریہ پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او جمال لغاری کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ مقدمہ انسداد دہشت گردی، قتل، اقدام قتل اور پولیس مقابلے کی دفعات 302، 324 اور 353 کے تحت درج کیا گیا ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن پر حملے کے کیس کی تحقیقات میں پیش رفت سامنے آگئی ہے۔ مارا گیا مبینہ دہشت گرد حسان اسرار پی ایچ ڈی ڈاکٹر تھا جبکہ انجینئرنگ یونیورسٹی میں پروفیسر بھی تھا۔ ذرائع کے مطابق حساس کے پاس سے ملنے والے نائن ایم ایم پستول کی فرانزک رپورٹ آگئی ہے۔ یہ پستول عزیز آباد میں ڈی ایس پی ٹریفک کے قتل میں استعمال ہوا تھا۔ اسی پستول سے رمضان المبارک میں سائٹ میں 4 پولیس اہلکاروں کا قتل کیا گیا تھا۔ گزشتہ روز فائرنگ میں 2 نائن ایم ایم پستول استعمال ہوئے جن کے 34 خول ملے تھے۔ دوسرا پستول حالیہ دنوں میں پولیس اہلکاروں سمیت دیگر کے قتل میں استعمال ہوا ہے۔ دوسرا پستول دیگر 2 دہشت گرد لے کر فرار ہوگئے تھے۔ واقعے کی حساس ادارے سمیت قانون نافذ کرنے والے ادارے مشترکہ تحقیقات کررہے ہیں۔ تاحال تفتیش کار فائرنگ کے محرکات پر کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔ مذکورہ دہشت گرد اگر زندہ پکڑا جاتا تو تحقیقات میں نہایت ٹھوس پیش رفت ہوسکتی تھی۔ پولیس نے کراچی کے علاقے کوئٹہ ٹاﺅن میں محاصرہ کے بعد پولیس مقابلے میں 7 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا ۔ پولیس نے چھاپہ علی صبح حراست میں لئے گئے ملزمان سے حاصل معلومات کی روشنی میں پولیس نے فرار ہونے والے ملزم سروش صدیقی کی گرفتاری کےلئے مارا تھا۔ پولیس مقابلے میں تحریک طالبان سوات سے تعلق رکھنے والے مولوی فضل اللہ کا کزن طالبان کمانڈر خورشید بھی ہلاک ہوگیا۔ مارے گئے دہشتگرد ملالہ یوسفزئی، پاک فوج کے افسران اور قائد آباد میں پولیس اہلکاروں پر حملے میں ملوث تھے۔ ایس ایس پی ملیر راﺅ انوار نے بتایا کہ صدف ٹاﺅن کے قریب کالعدم انصار الشریعہ کے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر چھاپا مارا گیا تاہم زیر تعمیر عمارت میں چھپے ہوئے دہشت گردوں نے پولیس ٹیم پر فائرنگ کردی اور جوابی فائرنگ میں چاروں دہشت گرد مارے گئے۔ علاقے میں ممکنہ طور پر دہشت گردوں کی موجودگی کے پیش نظر پولیس نے پورے علاقے کا محاصرہ کررکھا ہے اور گھر تلاشی کا عمل جاری ہے۔ راﺅ انوار کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے دہشتگردوں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان سوات سے ہے۔ ٹی ٹی پی میں تھے اور بعد میں داعش میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہارالحسن سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور ان کی خیریت دریافت کی۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہارالحسن پر حملے کی مذمت کی ہے، جس کے دوران ایک پولیس اہلکار شہید ہوگیا تھا۔ جاری کردہ بیان کے مطابق پی پی پی چیئرمین نے وزیرِ داخلہ سندھ سہیل انور سیال کو کر کے واقعے کی رپورٹ طلب کی۔ وزیر مملکت اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ مریم اورنگزیب نے ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہارالحسن پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ انسپکٹر جنرل سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما خواجہ اظہارالحسن پر قاتلانہ حملہ شہر کا امن و امان خراب کرنے کی سازش تھی۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر محمد فاروق ستار نے سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف و رکن رابطہ کمیٹی خواجہ اظہار الحسن پر قاتلانہ حملے کے بعد خواجہ اظہار الحسن، سینئر ڈپٹی کنونیر عامر خان، ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، اراکین رابطہ کمیٹی ، حق پرست اراکین اسمبلی کے ہمراہ خواجہ اظہار الحسن کی رہائشگاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف و رکن رابطہ کمیٹی خواجہ اظہار الحسن پر قاتلانہ حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور حملہ میں ایک پو لیس اہلکار معین اور ہمارے کارکن کامران بھائی کے بیٹے ارسل کی شہادت اور متعدد افراد کے زخمی ہونے پر گہرے دکھ و افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔
