لاہور (خصوصی رپورٹ) پاکستان کی تاریخ میں پہلے کبھی اتنے مہنگے الیکشن نہیں ہوئے جتنے گزشتہ دس برس سے ہو رہے ہیں۔ این اے 122 میں پی ٹی آئی کے امیدوار عبدالعلیم خان اور ان کے ساتھیوں کی جانب سے مبینہ طور پر ایک ارب روپے کے قریب خرچ کیے گئے تھے۔ اس الیکشن میں امیدواروں نے اپنی جیب سے مہم چلانے والوں کو موٹرسائیکل اور قیمتی گاڑیاں لیکر دیں۔ بعض جگہوں پر برادریوں کے بڑوں کو نقد رقم بھی دی گئی اور اس طرح صاف و شفاف الیکشن کے نام پر نوٹ لٹائے گئے۔ این اے 122 کے بعد اب سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نااہلی کے بعد خالی ہونے والی سیٹ پر ان کی بیوی کلثوم نواز الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں جبکہ ان کے مدمقابل تیس سے زائد پارٹیاں اور آزاد امیدوار کھڑے ہیں۔ سب سے زیادہ خرچا مسلم لیگ ن کا ہو رہا ہے کیونکہ یہ الیکشن ان کیلئے زندگی اور موت بنا ہوا ہے۔ مسلم لیگ ن کی امیدوار کو جتوانے کیلئے اس حلقے میں اب تک مبینہ طور پر پچاس کروڑ روپے سے زائد کی رقم خرچ کی جا چکی ہے۔ مسلم لیگ ن کے بعد پی ٹی آئی کی جانب سے بھی اب نوٹوں کی بوریوں کے منہ کھلنے شروع ہوگئے ہیں۔ پی ٹی آئی کی جانب سے الیکشن پر جو فنڈنگ لگائی جا رہی ہے یہ کسی عہدیدار کے اکاﺅنٹ سے نہیں دی جا رہی بلکہ ایک این جی اوز کے اکاﺅنٹ سے ادا کی جا رہی ہے۔ دوسری اشیاءمہم کے دوران استعمال ہونے والی مہنگی گاڑیوں کے کرائے، لوگوں تک رسائی اور ان کو مسلم لیگ ن سے توڑنے کے ریٹ مقرر کردیئے گئے ہیں۔ برادریوں کے بڑوں کو اپنی طرف لانے کے لیے بڑے بڑے لالچ کے ساتھ لاکھوں روپے دیئے جانے کی اطلاع بھی ملی ہیں۔ ایک سروے کرانے کیلئے پڑھی لکھی خواتین رکھی گئی ہیں۔ جن کو ماہانا پچاس ہزار سے ستر ہزار روپے تک دیئے جا رہے ہیں۔ پیپلزپارٹی کی جانب سے 10کروڑ روپے سے زائد رقم خرچ کیے جانے کا امکان ہے۔