کراچی (پ ر) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی وزیر اعظم پاکستان نے اے پی این ایس کو واضح یقین دہانی کرائی ہے کہ حکومت پرنٹ میڈیا سے متعلق قوانین میں کسی تبدیلی کا ارادہ نہیں رکھتی تاہم اگر کسی قانون میں ترمیم کی ضرورت درکار ہوئی تو اسے اے پی این ایس ، سی پی این ای ، پی ایف یو جے اور دیگر متعلقہ تنظیموں سے مشاورت سے کیا جائے گا ۔انہوں نے اپنی حکومت کے اس عزم کا اظہار کیا کہ آئین میں درج اطلاعات اور آزادی صحافت کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا ۔عمر مجیب شامی سیکرٹری جنرل اے پی این ایس نے گزشتہ روز وزیر اعظم سے ملاقات کی اور انہیں مجوزہ قانون، پرنٹ میڈیا ریگیولیٹری اتھارٹی آرڈیننس پر اے پی این ایس کے شدید تحفظات سے آگاہ کیا اے پی این ایس نے وزیر اعظم کو بتایا کہ مجوزہ قانون کے بارے میں بعض اخبارات میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق یہ ایک سیاہ اور مزموم قانون ہے جو ملک میں آزادی اظہار کو شدید طور پر متاثر کرے گا جو میڈیا نے طویل اور صبر آزما جدوجہد سے حاصل کی ہے اے پی این ایس نے مزید کہا کہ وزارت اطلاعات نے تاریخ کے کباڑ خانے سے فوجی آمر جنرل ایوب خان کے نافذ کردہ بدنام زمانہ قانون کو نئی شکل میں پیش کیا ہے جبکہ میڈیا اور جمہوری قوتوں کے شدید احتجاج اور جدوجہد کے نتیجے میں پی پی او کو ختم کرکے نیوز پیپرز ،نیوز ایجنسیز اور بک ریجسٹریشن آرڈیننس 2002 جاری کیا گیا تھا ۔اے پی این ایس کے سیکرٹری جنرل نے وزیر اعظم کو بتایا کہ مجوزہ قانون سے 18ترمیم کی مکمل نفی ہوگی اور اسے اے پی این ایس اور میڈیا کی دیگر تنظیمیں مکمل طور پر مسترد کر دیں گی ۔ انہوں نے وزیر اعظم سے مجوزہ قانون کی فوری واپسی کی درخواست کی ۔وزیر اعظم نے اے پی این ایس کو یقین دلایا کہ آئین پاکستان کی شق 19سے متصادم کوئی قانون نہیں بنایا جائے گااور پرنٹ میڈیا کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے اگر کسی قانون کی ضرورت محسوس ہوئی تو حکومت میڈیا کے تمام ذمہ دار حلقوں سے با معنی مشاورت کے زریعے ایسا قانون وضع کرے گی اے پی این ایس کے سیکرٹری جنرل نے وزیر اعظم کی طرف سے میڈیا کے خدشات کو رفع کرنے کی اس وضاحت پر شکریہ ادا کیا۔
