لاہور (خصوصی رپورٹ) سول خفیہ اداروں نے مریم نواز اور حکومتی پارٹی کے بڑوں کو حلقہ این اے 120 کے ضمنی الیکشن میں اپ سیٹ ہونے کے امکان سے آگاہ کردیا ہے۔ اداروں کا اندازہ ہے کہ اس وقت ن لیگ کو 52 اور تحریک انصاف کو 40 فیصد ووٹرز کی حمایت حاصل ہے۔ تاہم انتخابی مہم کے باقی ماندہ دنوں میں مو¿ثر مہم چلانے کے باعث یہ تناسب تبدیل بھی ہوسکتا ہے۔ باخبر سرکاری ذرائع نے جو این اے 120 کے بارے میں معلومات رکھتے ہیں مقامی اخبار کے مطابق سویلین خفیہ اداروں نے حلقہ این اے 120 کے اندر دو صوبائی اسمبلی حلقوں پی پی 139 اور پی پی 140 اور اس کی 27 یونین کونسلز میں فیلڈ سروے کے نتیجہ میں اسیسمنٹ رپورٹس تیار کی ہیں جو کہ لندن میں پارٹی کے سابق سربراہ اور ناہل ہونے والے وزیراعظم نوازشریف‘ پنجاب کے چیف ایگزیکٹو اور مریم نواز کو پیش کردی گئی ہیں۔ اسیسمنٹ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ تحریک انصاف جو حکومتی پارٹی سے ووٹ کی شرح میں 12 فیصد پیچھے ہے وہ اس ضمنی الیکشن میں اپ سیٹ کرسکتی ہے۔ اگر عمران خان اور اس کے الیکشن کوآرڈی نیٹر انتخابی مہم کے آخری راﺅنڈ میں چند آزاد دھڑوں کو ساتھ ملانے میں کامیاب ہوگئے اور حلپقہ کا مذہبی ووٹ تحریک انصاف کے پلڑے میں چلا گیا تو نتیجہ یکسر تبدیل ہوسکتا ہے۔ رپورٹس میں حکومتی جماعت کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ تحریک انصاف کے اندر موجود دھڑے جو حلقہ این اے 120 کی انتخابی مہم کا حصہ ہیں ا ن کو اپنے ساتھ ملانے کی بھرپور کوشش کی جائے گی۔ مریم نواز انتخابی مہم کے آخری مرحلہ میں ریڈ ٹیگ علاقوں میں ڈور ٹو ڈور جائیں اور خصوصاً بڑے سیاسی دھڑوں‘ آزاد مذہبی گروپس کو کنٹرول کرنے والوں سے براہ راست ملاقات کریں اور ان کے مطالبات کو پورا کریں۔ اگر وہ اپنی جماعت کو کسی اپ سیٹ سے بچانا چاہتی ہیں تو آخری راﺅنڈ میں تمام یونین کونسلز میں خواتین اور نوجوان ووٹرز سے رابطہ بھی بڑھائیں۔ حلقہ این اے 120 کے 17 ستمبر کو ہونے والے ضمنی الیکشن کو مانیٹرر کرنے کے لئے ایک وفاقی اور ایک صوبائی سویلین خفیہ ادارے میں سپیشل سیل قائم کئے گئے ہیں جن کے پاس اضافی افسر‘ ماتحت عملہ اور فنڈز موجود ہیں۔