لاہور (خصوصی رپورٹ)این اے 120کے ضمنی انتخاب میں پیپلزپارٹی کو ایک بار پھر شکست سے دوچار ہونا پڑا۔ 2013ءکے انتخاب میں پیپلزپارٹی کے زبیرکاردار 2800سے زائد ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے تھے مگر اس ضمنی انتخاب میں غیررجسٹر ملی مسلم لیگ کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار شیخ محمد یعقوب 4268ووٹ لے کرچوتھے نمبر پر آ گئے جبکہ تحریک لبیک یا رسول اللہ کے شیخ اظہرحسین ساڑھے سات ہزار ووٹ لیکر تیسرے نمبر پر رہے اور پیپلزپارٹی کے فیصل میر نے زبیرکاردار کے کم ووٹ لینے کا ریکارڈ بھی توڑ دیا۔ اس حلقے سے 1985ءسے لے کر 2017ءکے ضمنی انتخابات تک ہونے والے 11انتخابی معرکوں میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کو ہی کامیابی ملتی رہی ہے۔ ان میں 6مرتبہ میاں محمد نوازشریف اور ایک ایک مرتبہ میاں ممد اظہر‘ پرویز ملک‘ بلال یاسین اور اب بیگم کلثوم نواز رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئی ہیں جبکہ 1985ءکے ضمنی انتخاب میں میاں نوازشریف کی حمایت پر ان کی خالی نشست پر سید اسعد گیلانی کامیاب ہوئے تھے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے میاں نوازشریف نے 1988ءمیں پیپلزپارٹی کے عارف اقبال بھٹی کو 13ہزار‘ 1990ءمیں پی ڈی اے کے ریٹائرڈ اصغر خان کو 20ہزار‘ 1993ءمیں پی پی پی کے ضیاءبٹ کو 27ہزار اور 1997ءمیں پی پی کے حافظ غلام محی الدین کو 41ہزار ووٹوں سے شکست دی۔ ان ضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی کی ڈاکٹر یاسمین راشد کی یہ مسلم لیگ (ن) کے ہاتھوں دوسری شکست ہے جبکہ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان ایک دفعہ پہلے 1997ءکے انتخابات میں مسلم لیگ (ن) میاں نوازشریف سے ناکام ہو چکے ہیں۔ ان انتخابی نتائج کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی کلثوم نواز نے 59ہزار سے زائد ووٹ لئے جو 2013ءکے انتخاب کے مقابلے میں 33ہزار جبکہ پی ٹی آئی کی ڈاکٹر یاسمین نے 46ہزار سے زائد ووٹ لئے جو گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں 6ہزار کم ووٹ ہیں۔ ان انتخابی نتائج کے آئندہ انتخابات اور سیاسی منظرنامے پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں‘ اس حوالے سے اگلے چند ماہ بڑے اہم ہیں۔
