ڈاکٹرنوشین عمران
پتہ یا گال بلیڈر ناشپاتی کی شکل کا چھوٹا سا عضو ہے جو جگر کی نچلی سطح پر جڑا ہوتا ہے جگر کی رطوبت بائل خوراک میں چکنائی ہضم کرنے کا کام کرتی ہے۔ ہاضمے کے بعد بائل کی اضافی مقدار پتے میں جمع ہوتی ہے جب ضرورت ہو دوبارہ استعمال ہوجاتی ہے۔ پتہ بائل ذخیرہ کرنے کا کام کرتا ہے۔ اگر بائل پتے میں جمع ہوتا رہے یا زیادہ گاڑھا ہو جائے تو ابتداءمیں ریت کے ذرات کی طرح بن جاتا ہے اور پھر پتھری بنتی ہے۔ پتے کی پتھری کئی طرح کی ہو سکتی ہے ان میں تقریباً 80 فیصد کولیسٹرول کی بتی ہوتی ہیں۔ بائل کا اہم ترین جز کولیسٹرول ہی ہے۔ دوسری طرح کی پتھری پگنمنٹ سٹون ہے۔ یہ کالے یا بھورے رنگ کی پتھری ہے خون کے سرخ ذرات کے ٹوٹنے سے بلوروین بنتا ہے جو زائد بننے پر پتے میں آجاتا ہے اگر کولیسٹرول اور بلوروین کی پتے میں آمد کی مقدار زیادہ اور خارج کی کم ہونے لگے تو بالآخر سٹون بن جاتے ہیں، جسم میں کیلشیم بڑھ جانے پر بھی پتے میں کیلشیم سٹون بن جاتے ہیں۔ جسم میں کچھ کیمیکل اگر جمع ہونے لگیں تو جگر سے ہوتے ہوئے پتے میں چلے جاتے ہیں اور پتھری بنا دیتے ہیں۔ خون میں کولیسٹرول کی زیادتی سے پتے میں کولیسٹرول کی پتھری بننا لازمی نہیں۔
پتھری بننے کا رسک ان افراد میں زیادہ ہوتا ہے جن میں جگر کی کمزوری، جگر کا دائمی مرض ہو، موٹے افراد تیزی سے وزن کم کریں، بعض مانع حمل ادویات یا ہارمون کا استعمال، خون میں ٹرائی گلسرائڈ یا کولیسٹرول کی زیادتی، خون میں تھیلسمیا یاسکل سیل انیمیا حمل کے دوران خواتین میں کچھ عرصہ کیلئے بائل زیادہ مقدار میں اکھٹا رہتا ہے اس لیے حمل کے بعد پتھری کا رسک بڑھ جاتا ہے خوراک میں بہت زیادہ چکنائی، ڈیپ فرائی والی چیزیں کھانے، ورزش نہ کرنے والے اور زیادہ وقت بیٹھ کر کام کرنے والے افراد میں بھی پتھری کا رسک زیادہ ہوتا ہے۔
پتے کی پتھری ہمیشہ تکلیف کا باعث نہیں ہوتی۔ بعض اوقات تمام عمر بغیر کسی درد یا علامت کے ہی پتھری موجود رہتی ہے۔ پیٹ میں ہونے والی کئی علامت مثلاً ڈکار درد، بدہضمی، گیس کی وجہ پتھری کو قرار دیا جاتا ہے حالانکہ پھتری کی علامات تبھی ظاہر ہوتی ہیں جب پتے میں آنے اور جانے والی نالیا DUCTS پتھر کے باعث بند ہوجائیں، یا پتھری ان میں پھنس کر آنے جانے کا راستہ بند کر دے۔ عموماً 8 ملی میٹر سے زیادہ بڑی پتھری علامت پیدا کرتی ہے اس سے ہونے والی تکلیف کو ”بیلری کولک“ کہا جاتا ہے۔ اکثر بہت زیادہ چکنائی والا مرغن کھانا کہنے سے رات میں ایسی حالت ہو جاتی ہے۔ بائل پتے میں جمع ہو جاتا ہے، نالی بند ہو جاتی ہے اور اچانک شدید درد شروع ہو جاتا ہے جو کم از کم پندرہ منٹ سے کئی گھنٹے کا ہو سکتا ہے۔ اگر درد یونہی رہے اور اخراج کا راستہ بند رہے تو پتے میں سوزش اور انفکشن ہو جاتی ہے۔ درد کے ساتھ بخار بھی شروع ہو جاتا ہے۔ عام طور پر درد تب تک جاری رہتا ہے جب تک پتھری اپنی جگہ سے ہل کر اخراج کا راستہ نہ کھول دے۔
پتے کی پتھری کا علاج ”ارسو ڈی آکسی کولک ایسڈ“ نامی دوا سے کیا جا سکتا ہے اس کے استعمال سے چھوٹی پتھری ٹوٹ کر نکل سکتی ہے لیکن تمام پتھریاں اس سے نہیں ٹوٹتی، اس لیے حتمی علاج سرجری ہی ہے۔ ایسے مریض خوراک میں تیل چکنائی بالکل مت لیں۔ لہسن ادرک ہلدی گاجر لیموں انگور ناریل سیب کھیرا روزانہ لیں۔
٭٭٭