استنبول (خصوصی رپورٹ) رخائن کے علاقے جنوبی راتھوڈانگ میں محصور آٹھ ہزار روہنگیا مسلمانوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ بودھ دہشت گردوں کی جانب سے محاصرے کے باعث پانچ دیہات میں کھانے پینے کی اشیاء ختم ہو چکی ہیں۔ برطانوی میڈیا کے مطابق برما کے صوبے رخائن کے علاقے راتھوڈانگ میں 21 دیہات اور تین کیمپوں کو برمی فوج اور بدھ انتہا پسند صفحہ ہستی سے مٹا چکے ہیں اور وہاں کے تقریباً 28 ہزار مکین ہجرت کرکے بنگلہ دیش جا چکے ہیں۔ اس علاقے میں پانچ دیہات ابھی تک حملوں سے محفوظ رہے ہیں۔ جن کی آبادی آٹھ ہزار سے زائد ہے۔ سمندر کے قریب واقع ان دیہات کے مکین بھی محفوظ مقام پر منتقل ہونا چاہتے ہیں، لیکن ان کے پاس کشتیاں نہیں ہیں۔ اطلاعات کے مطابق بودھ دہشت گردوں نے ان دیہات کا محاصرہ کر رکھا ہے اور نذر آتش کرنے کی دھمکی دے دی ہے ، جبکہ خوراک کا ذخیرہ ختم ہونے سے لوگ فاقوں پر مجبور ہیں۔ جنوبی راتھوڈانگ میں فوج، انتظامیہ، پولیس بدھ دہشت گردوں سے ملی ہوئی ہے جس کے باعث لوگ انتہائی خوفزدہ ہیں۔ دو دیہات نوک پین اور نانگ مین گائی کی صورتحال بہت زیادہ خراب ہے جہاں رات کو فائرنگ کی آوازیں سنائی دیتی ہیں۔ ہزاروں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کے بعد بھی برمی افواج کی خون کی پیاس نہیں بجھی۔ پناہ کی تلاش میں بنگلہ دیشی سرحدوں کا رخ کرنے والے روہنگیا مرد، خواتین اور بچوں کو موت کے جال میں پھنسانے کیلئے 32 پوائنٹس پر تین ہزار سے زائد بارودی سرنگیں بچھا دی گئی ہیں۔ اس حوالے سے بنگلہ دیشی حکام نے تصدیق کی ہے کہ برمی سرحدوں میں بارودی سرنگوں کے دھماکوں میں شہید ہونے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد 17 ہوچکی ہے اور دو درجن سے زیادہ روہنگیا مردو خواتین اور تین بچوں کو بارودی سرنگوں کے پھٹنے کے باعث شدید زخمی حالت میں بنگلہ دیشی ہسپتالوں میں داخل کرایا جا چکا ہے۔ جبکہ بارودی سرنگوں کی زد میں آ کر ہاتھ پاﺅں سے محروم ہونے والے سات روہنگیا مسلمان اس وقت چٹاگانگ میڈیکل کالج ہسپتال میں زیرعلاج ہیں۔ دوسری جانب روہنگیاﺅں کو طبی امداد دینے والی عالمی تنظیم ”میڈیسنز سائنس فرنٹیئرز“ نے اپنی رپورٹ میں تصدیق کی ہے کہ بنگلہ دیشی سرزمین پر کیمپوں میں پہنچنے والے ساڑھے تین لاکھ روہنگیاﺅں کی اکثریت بیمار خواتین اور بچوں پرمشتمل ہے۔ تقریباً ڈیڑھ لاکھ پناہ گزین شدید بیمار اور غذائی قلت کا شکار ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 3ہزار سے زیادہ روہنگیاﺅں نے زخمی حالت میں سرحد پار کی‘ جن کو تلواروں‘ چاقوﺅں اور بندوقوں سے نشانہ بنایا گیا تھا۔ بنگلہ دیش میں موجود ترک میڈیا کے نمائندوں نے انکشاف کیا ہے کہ برمی فوج کی جانب سے بچھائی گئی بارودی سرنگ کے ایک تازہ دھماکے کے نتیجے میں 3مزید روہنگیا مسلمان پناہ گزین شدید زخمی ہو کر شہید ہوئے ہیں‘ جبکہ ایک ہی خاندان کے دو نوجوان بھی شدید زخمی ہوئے ہیں‘ جن کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ اس تازہ دھماکے کے بعد اب تک بارودی سرنگوں کے دھماکوں میں شہید روہنگیاﺅں کی تعداد 17ہو چکی ہے۔ ترک خبر ایجنسی اناطولیہ نے بتایا ہے کہ یہ دھماکہ ٹیکناف سرحد سے چند کلومیٹر فاصلہ پر بندربن روڈ پر نیگو ناچری بارڈر پر پیش آیا۔ اس دوران روہنگیا مسلمان پناہ گزینوں کا ایک گروہ سرحد پار کرنے کے قریب تھا کہ ایک ساتھ بچھائی جانے والی کئی بارودی سرنگیں ایک ساتھ پھٹ گئیں اور وہ لوگ اس کی زد میں آ گئے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ”ایمنسٹی انٹرنیشنل“ نے مقامی نمائندوں کے حوالے سے تصدیق کی ہے کہ میانمار افواج نے 270کلومیٹر طویل سرحدوں کے 23پوائنٹس پر 3ہزار سے زائد بارودی سرنگیں بچھا دی ہیں تاکہ بنگلہ دیش جانے والے روہنگیاﺅں کو روکا جا سکے۔ بنگلہ دیشی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور ریلیف کے وزیر مفضل حسین چودھری کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیشی حکام بارودی سرنگوں کی زد میں آنے والے روہنگیاﺅں کو طبی امداد کی فراہمی میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھیں گے۔ ادھر چٹاگانگ کے ہسپتال میں زیرعلاج 15سالہ نوجوان عزیزالحق کی والدہ راشدہ حق نے بتایا ہے کہ ان کا خاندان ایک ہفتے قبل بنگلہ دیش‘ میانمار بارڈر سرحد کراس کر رہا تھا کہ بارودی سرنگ کا دھماکہ ہوا اور ان کا بیٹا عزیزالحق شدید زخمی ہو گیا‘ اس کی دونوں ٹانگیں چیتھڑے بن کر اڑ گئیں۔ ڈاکٹرز نے بتایا ہے کہ اس کی دونوں ٹانگیں کاٹ دی گئی ہیں۔ اس کے باوجود انفیکشن کے سبب اس کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں۔ برمی ضلع مونگ ڈاﺅ ہجرت کرنے والی 55سالہ روہنگیا خاتون سابق النہار بھی چٹاگانگ کے ہسپتال میں زیرعلاج ہیں۔ ان کی بھی دونوں ٹانگیں اڑ چکی ہیں اور وہ زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔ سابق النہار کے بیٹے جان میاں نے بتایا ہے کہ ان کی والدہ میانمار سرحد کے اندر تقریباً ایک کلومیٹر پہلے بارودی سرنگ کے دھماکے میں زخمی ہوئیں‘ جن کو بانسوں کی ٹوکری میں بٹھا کر بنگلہ دیش لایا گیا۔ برطانوی براڈکاسٹنگ ادارے کے نمائندے نے بتایا ہے کہ بنگلہ دیشی ہسپتالوں میں اس وقت زیادہ تر بارودی سرنگوں کے دھماکوں کے زخمی لائے جا رہے ہیں۔ برمی افواج کی جانب سے بچھائی گئی بارودی سرنگ کے دھماکے میں شدید زخمی ہونے والے 21سالہ روہنگیا نوجوان ظفر عالم نے بتایا ہے کہ ٹولاٹولی گاﺅں میں ان کے خاندان کے 11ارکان کو برما افواج نے شہید کر دیا۔ ظفر کے مطابق ٹولاٹولی گاﺅں میں برمی افواج نے محاصرہ کیا اور فائرنگ کر کے ان کی والدہ‘ والد اور 9بہن بھائیوں کو گولیوں سے بھون ڈالا۔ حملے میں ظفر عالم کو بھی ایک گولی لگی لیکن وہ دریا میں چھلانگ لگا کر اپنی جان بچانے میں کامیاب رہا‘ تاہم اس کو اندازہ نہیں تھا کہ جس قافلے کے ساتھ وہ بنگلہ دیشی سرحد کی جانب جا رہا تھا وہاں بھی ان کا قافلہ بارودی سرنگوں کا نشانہ بن جائے گا۔ قافلے میں شریک ایک نوجوان کا پیر جب بارودی سرنگ پر پڑا تو زبردست دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں ظفر عالم بھی زمین پر گرا اور اس کا ہاتھ بری طرح زخمی ہوا۔
