لاہور (خصوصی نامہ نگار) باتیں سیاستدانوں کی ”ایوب خان سے عمران تک“ نوجوان نسل کیلئے ایک مستند تاریخ ہے، مصنف کی جانب سے کتاب کی تحریر حقیقت اور ماضی کے حکمرانوں اوراب تک کے سیاستدانوں کی کارکردگی اور ملک کی تقسیم سے لے کر تختہ دار تک کے واقعات کو ایسے پیش کیا گیا ہے جو آج کے تیز ترین دور میں ہمیں بالکل سامنے ہوتے ہوئے نظر آرہے ہوں، نئی نسل کتاب بینی سے دور ہوتی ہوئی نظر آرہی ہے مگر اس کتاب کی تحریر نوجوان نسل کو دوبارہ کتاب سے محبت پیدا کرنے کا موقع دے گی جو اس نئی نسل پر بہت بڑا احسان کیا ہے۔ معروف صحافی و تجزیہ نگار روں سمیت سماجی و سیاسی حلقوں کی جانب سے چیف ایڈیٹر روزنامہ خبریں ضیاءشاہد کی تحریر کردہ کتاب کی تقریب رونمائی میں اظہار خیال کیا گیا۔گزشتہ رو ز آواری ہوٹل میں ہونے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے تقریب کے مہمان خصوصی اور معروف تجزیہ نگار مجیب الرحمن شامی نے کہا کہ کتاب باتیں سیاستدانوں کی پر گفتگو ایک نشست میں کبھی نہیں کی جاسکتی کیونکہ ہر باب میں نئی شخصیت اور نئی داستان بیان کی گئی ہے اور پاکستان کی تاریخ کا ہر بار ایک دیانت دارانہ تجزیہ ہی نہیں بلکہ دلچسپ ترین واقعات بھی شامل ہیں۔ کتاب میں تاریخی روایات کو کھول کر پیش کردیا گیا اور کتاب خود بتاتی ہے کہ مصنف انتہائی محتاط ہو کر کرداروں کی نشاندہی کرتا ہے۔انہوں نے کہا ہمیں اختلافات کو دور رکھتے ہوئے ملک کیلئے کچھ کرنا چاہیے کیونکہ ماضی سے اب تک کہ ہر دور میں ہماری عادت رہی ہے کہ کسی نہ کسی بات پر کیڑے نکالیں مگر کتاب کو انتہائی سنجیدگی اور مختاط ہو کر لکھا گیا ،انہوں نے کہاکہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہمارے ملک میں کبھی بھی کسی کو درست طریقہ سے چلنے نہیں دیا گیا ملک کو دستور کے مطابق چلانا ہو گا اور مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔معروف مصنف و تجزیہ نگار قیوم نظامی کا کہنا تھا کہ ضیاءشاہد ایک انسائیکلو پیڈیا ہیں ان کی ذہانت اور یاداشت کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے ان کی تمام کتابوں کو پڑھ چکا ہوں اور ان کی موجودہ کتاب میں بے باکی ہے جس میں حقیقت سامنے لانے کی جرت صرف انہیں کے پاس ہو سکتی ہے۔ جماعت اسلامی کے رہنماءامیر العظیم نے کہا کہ کتاب میں سب سے زیادہ مصنف کی شفاف گوئی اور بہادری کو سلام پیش کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ماضی اور موجودہ دور میں سیاستدانوں اور ملک کی بھاگ دوڑ سنبھالنے والوں سے کسی بھی قسم کا کوئی سودا نہیں کیا اور حقیقت کو من و عن شائع کردیا گیا ۔نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے شاہد رشید کا کہنا تھا کہ بلاشبہ کتاب ہماری قومی زندگی کے متعدد ایسے پہلوﺅں کو بے نقاب کرئے گی آج کے دور میں نوجوان نسل کے سامنے نہیں آسکے میں نے ضیاءشاہد کی 11 کتابوں کا مطالعہ کیا ہے اور اس کتاب میں قائد اعظم کی زندگی سے لے کر اسلامی نظریاتی تشخص کے تحفظ کے حوالے سے ان کی حالیہ اور ماضی قریب کی خدمات کو دیکھا ہے جو انہیں ملک کے صف اول کے صحافیوں کی صف میں شامل کرتا ہے کیونکہ انہوں نے ہمیشہ اپنی ذات کی نفی کرتے ہوئے ملک اور قوم کی اجتماعی مفادات کی بات کی ہے۔معروف کالم نگار توصیف احمد خان کا کہنا تھا کہ کتاب میں چند سیاستدانوں کے بارے میں حقائق پڑھ کر انتہائی دکھ بھی ہوا اور خوشی بھی ہوئی نوابزادہ نصر اللہ سے لے کر اصغر خان تک کے بارے میں جو واقعات موجود ہیں شاہد ہم بھول چکے تھے مگر اس کتاب نے ہمیں پھر سے ماضی کی سیاسی شخصیات کو ہمارے سامنے کھول کر رکھ دیا ہے۔ دفاعی تجزیہ نگار کالم نگار محمد مکرم خان نے کہا کہ انہوں نے جن لوگوں کو دیکھ کر لکھنے کا جنوں و شدت پیدا ہوئی ان میں سب سے اول مقام ضیا شاہد کا ہے کیونکہ صدیوں میں ایسے انسان پیدا ہوتے ہیں تاریخی تناسب سے اس کتاب میں غیر جانبدارانہ اور ایماندرانہ اور خوبصورت انداز میں ماضی کے سیاسی و عسکری کرداروں کو پیش کیا گیا تاہم مزید چاہیے کہ پرانی کتابوں کو نئی شکل دے کر نوجوان نسل کیلئے معلومات حاصل کرنے کا شوق پیدا کیا جائے ۔کالم نگار سلمیٰ اعوان کا کہنا تھا نئی نسل پر بہت بڑا احسان کیا ۔یہ کتاب ملک کی اہم ترین کتب میں شامل ہوگی۔جماعت اسلامی سیکرٹری اطلاعات پنجاب اور کالم نگار فاروق چوہان نے اپنے خیالات کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ دو تہائیوں میں کتاب کے مصنف کے بارے میں موقف اختیار کیا کہ ضیاءشاہد کو ایک کامیاب صحافی سے کامیاب ایڈیٹر اوراب ایک کامیاب مصنف تک دیکھا ہے ان کی کتاب باتیں سیاستدانوں کی میں جن کرداروں کا ذکر کیا گیا ہے جو کہ شائد ہم سے پہلے بھی بہت سے لوگوں کو معلوم نہ تھا مگر ایک حقیقت اور سچائی پر مبنی کتاب شائع کرکے سیاستدانوں کے اچھے اور برے کردار بھی سامنے رکھ دیئے گئے۔ہمیں ایسی کتابوں کو قومی لائبریوں میں بھی رکھنے کی اشد ضرورت ہے۔ کتاب کے پبلشر علامہ عبد الستار عاصم کا کہنا تھا کہ موجودہ زمانہ کتاب بینی کا نہیں رہا مگر تحریر جانندار ہونے پر نوجوانوں کو ضرور اس کتاب کو پڑھنا چاہیے کیونکہ مضموں دیکھ کر ہی معلوم ہو گیا تھا کہ اس کتاب ”باتیں سیاستدانوں کی “میں مصنف کی جانب سے مکمل شواہد کے ساتھ واقعات شامل کیے گئے۔معروف اینکر پرسن خاتون صحافی نائلہ ندیم نے کہا کہ اس کتاب باتیں سیاستدانوں کی میں نوجوان نسل کو سیکھنے اور ملک کی خدمت کرنے کیلئے بہت کچھ ملے گا۔کتاب میں شامل واقعات کے بعد اس کو سکول اور یونیورسٹی سطح تک ہونا چاہیے تاکہ آج کا نوجوان جو کتاب سے دور ہو رہا ہے اور اس تحریر کو پڑھ کر ضرورکتاب بینی کی جانب آئے گا ۔