اسلام آباد(صباح نیوز) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ سینیٹ سے نون لیگ کا انتخابی اصلاحات بل منظور ہونا ہمارے لئے کافی شرم کی بات ہے، معاملے پر تحریک انصاف کے 2 سینیٹرز نعمان وزیر اور کینتھ ولیمز کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے مزید کہا کہ اگر مجھے نااہل کر دیا گیا تب بھی آرٹیکلز باسٹھ تریسٹھ کو ختم کرنے کی حمایت نہیں کروں گا۔ عمران خان نے پرویز خٹک کے خلاف کرپشن کے ثبوت موجود ہونے کی افواہوں کو مکمل طور پر مسترد کر دیا۔ انہوں نے بتایا کہ اگر خیبر پختونخوا میں ابھی تک احتساب کمشنر تعینات نہیں ہوا تو اس میں ہمارا قصور نہیں، ہم نے معاملہ پشاور ہائیکورٹ کے سپرد کر دیا ہے،عمران خان نے مزید کہا کہ این اے 120 روایتی طور پر ہمارا حلقہ نہیں تھا، ہمارے وہاں دفاتر تک نہیں تھے جبکہ نون لیگ حلقے میں ترقیاتی کام کر رہی تھی، ان کے وزیر الیکشن لر رہے تھے، ڈاکٹر یاسمین راشد کے پاس الیکشن لڑنے کا زیادہ تجربہ تھا نہ وسائل، اس کے باوجود انہوں نے بہت اچھا نتیجہ دیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے علیم خان کے این اے 122 کے الیکشن میں ڈاکٹر یاسمین کے این اے 120 کے الیکشن سے زیادہ دلچسپی لینے کے الزام کی تردید کی اور کہا کہ انہوں نے دونوں معرکوں میں یکساں حصہ لیا۔بنی گالہ اراضی کیلئے پیسوں کے حصول کے معاملے پر عمران خان نے کہا کہ وہ میرے اور میری بیوی کے درمیان طے پانے والا معاملہ تھا، اس لئے اس کا کوئی معاہدہ کیسے موجود ہو سکتا ہے؟ کیا میاں بیوی ایک دوسرے کو پیسے دیتے ہوئے معاہدے کرتے ہیں؟انہوں نے یہ بھی کہا کہ کرکٹ پر سٹہ میں نے نہیں میری بیوی کے بھائی نے لگایا تھا، میں نے صرف اسے ایڈوائس دی تھی، اس میں کیا غلط ہے؟ میں نے اس پیسے سے وہ قرض اتارا جو مجھ پر واجب الادا تھا، پارٹی کو نہیں دیا تھا۔عمران خان نے فوج یا کسی بھی اور ادارے کے ہاتھوں استعمال ہونے کے الزام کی بھی سختی سے تردید کی اور اسے نون لیگ کا پروپیگنڈا قرار دیا۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ امریکا کو طالبان کو ختم کرنے کی کوشش کرنے کے بجائے پاکستان کی مدد سے ان سے مذاکرات کرنے چاہیے۔ امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کو دیئے گئے انٹرویو میں عمران خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان پر دہشت گردوں کو پناہ دینے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانیوں کو اس الزام سے بہت تکلیف ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ درحقیقت افغانستان میں طالبان کی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں اور افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گرد حملے کیے جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ 22اگست کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان، پاکستان اور جنوبی ایشیا کے حوالے سے نئی امریکی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے افغانستان میں مزید ہزاروں امریکی فوجیوں کی تعیناتی کا عندیہ دیتے ہوئے پاکستان پر دہشت گردوں کی پشت پناہی کا الزام لگایا تھا۔ اپنے خطاب میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان میں موجود دہشت گرد تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہوں پر خاموش نہیں رہیں گے۔ امداد میں کمی کی دھمکی دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کو اربوں ڈالر ادا کرتے ہیں مگر پھر بھی پاکستان نے ان ہی دہشت گردوں کو پناہ دے رکھی ہے جن کے خلاف ہماری جنگ جاری ہے۔