تازہ تر ین

احتساب عدالت میں پیش ہو کر نواز شریف نے صحیح راستہ اختیار کیا

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ خوشی ہے نوازشریف نے صحیح راستہ اختیار کیا۔ ورنہ گزشتہ دنوں جس طرح ان کے اہل خاندان نے اعلان کیا تھا کہ وہ نیب کی عدالت میں پیش نہیں ہوں گے۔ مریم نواز بھی انتخابی مہم کے دوران سپریم کورٹ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتی رہیں، اس سے لگتا تھا کہ یہ عدالتوں کا بائیکاٹ ہی کریں گے۔ انہوں نے نوازشریف کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح عدال میں پیشی کا سلسلہ شروع کیا ہے، براہ کرم عدالتوں کے وقار کا بھی خیال کریں اور اتنا پروٹوکول لانے کی ضرورت نہیں۔ اس کی وجہ سے میڈیا کیلئے بھی مشکلات پیدا ہوتی ہیں اور پھر آپ کے سکیورٹی گارڈز کا میڈیا والوں پر تشدد جیسی خبروں سے کوئی اچھا تاثر نہیں ملتا۔ آپ ملزم کی طرح عدالت میں پیش ہوتے ہیں، فوج اس طرح لے کر جاتے ہیں جیسے عدالت کو فتح کرنے جا رہے یہ طرز عمل درست نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعد رفیق نے ”عاشق و معشوق“ والا بیان دے کر اپنے لیڈر یا اپنے دیرینہ دوست کی کوئی عزت افزائی نہیں کی ہے۔ سابق وزیراعظم کی نااہلی کے بعد کئی نون لیگی رہنماﺅں کی ہوش اڑ گئی ہے۔ نوازشریف بھی شاید ابھی ”مجھے کیوں نکالا“ والے جملے کے سحر سے نہیں نکل سکے۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کے معتبر ارکان کو پیپلزپارٹی کے الزامات پر غور کرنا چاہئے۔ وہ کہتے ہیں کہ یوسف رضا گیلانی نے نااہلی کے بعد نوازشریف جیسا رویہ اختیار نہیں کیا تھا، ماضی میں سپریم کورٹ پر حملہ ہوا تھا، ایسے الزامات میں سچائی موجود ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب بے نظیر کو غلام اسحاق خان نے کرپشن کے الزام پر ہٹا دیا تو وہ سپریم کورٹ گئیں لیکن ان کی درخواست منظور نہیں کی گئی لیکن جب غلام اسحاق نے ہی نوازشریف کو بھی فارغ کر دیا لیکن سپریم کورٹ نے بحال کر دیا۔ عدالتوں کی طرف سے نرم گوشہ بھی ان کے لئے ہے، پروٹوکول بھی ان کے لئے ہے اور وہ نااہلی کے بعد بھی پنجاب ہاﺅس میں سرکاری رہائش گاہ میں پریس کانفرنس بھی کرتے ہیں۔ نوازشریف کو نیک نیتی سے مشورہ دیتا ہوں کہ کسی ہوٹل میں پریس کانفرنس کریں اور شہبازشریف کو چاہئے کہ پارٹی نہ بنیں۔ آپ نے سگے بھائی کیلئے تمام دروازے کھول رکھے ہیں، حکومت ان کی غلامی کر رہی ہے، آپ کو اس کی وضاحت اپنے اصول، فیچر، تاریخ اور آئین و قانون کو دینی پڑے گی۔ نااہل سابق وزیراعظم کیلئے کس خوشی میں پنجاب ہاﺅس کے دروازے کھولے ہوئے ہیں۔ اگر صرف شیر سمجھ کر یہاں جانورستان ہی بنانا ہے تو پھر آپ کی مرضی ہے۔ شہباز شریف کو انصاف و قانون سے کام لینا چاہئے۔ اس طرح کسی معاشرے کو بے انصافی سے نہیں چلایا جا سکتا۔ نااہل نوامشریف کو سرکاری سہولیات دینا بند کریں۔ یقین دلاتا ہوں کہ تاریخ بہت بڑا فیصلہ کرنے والی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشاہد اللہ خان، نوازشریف کے نانثار ہیں۔ پی آئی اے کی ایک تنظیم کے سربراہ تھے آج سنیٹر ہیں۔ وفاقی وزیر بھی تھے اگر فوج آنکھیں نہ دکھاتی تو فارغ نہ ہوتے۔ ان کے بھائی آج کل پاکستان سے باہر 2 ٹاپ کے شہروں میں پی آئی اے کے جنرل منیجر ہیں۔ ان کے خاندان کو اتنا نوازا گیا ہے کہ وہ تو جانثاری ہی کریں گے۔ جب کسی چھوٹے آدمی کو اٹھا کر بڑے عہدے پر بٹھا دیا جاتا ہے تو ظاہر ہے وہ تو ہر ڈیمانڈ پوری کرے گا۔ ملاقات کے دوران فضل الرحمن کا نوازشریف کو شعر سنانے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم کو فلمی گانوں سے لگاﺅ ہے، شعرو شاعری میںکوئی دلچسپی نہیں۔ فضل الرحمن ذہین آدمی ہیں، ہر دور میں حکومت میں رہتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ جو بھی شخص امیرالمومنین ہو اس کا حکم ماننا اسلام کی روح ہے۔ انہوں نے کہا کہ بطور اخبار نویس پہلے سے معلوم تھا کہ جس طرح نوازشریف پر سنگین مقدمات چل رہے ہیں ان کو متوازن کرنے کیلئے عمران خان پر بھی مقدمات درج کرائے جائیں گے تا کہ عوام سمجھیں کہ دونوں طرف معاملہ گرم ہے۔ بہت سارے نجومیوں کی پیش گوئی ہے کہ ”عمران خان بھی نااہل ہو جائیں گے اور پھر تاج شاہ محمود قریشی کے سر پر ہو گا۔ پیپلزپارٹی بی اپنا پرانا بچہ سمجھتے ہوئے قریشی کے وزیراعظم بننے کی حمایت کر دے گی۔ آصف کرمانی کو چاہئے کہ تھوڑا سا پیسہ نجومیوں پر بھی خرچ کر دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شیخ رشید کو داد دیتا ہوں کہ سراج الحق و عمران خان کو چھوڑ کر ان کی رٹ پر عدالت نے فیصلہ سنایا، انہوں نے کوئی بڑا وکیل بھی نہیں کیا۔ عدلیہ کو کریڈٹ دینا چاہئے جس ہمت و حوصلے سے وہ توہین آمیز گفتگو برداشت کر رہی ہے لیکن کوئی توہین عدالت کا نوٹس نہیں لیا۔ نون لیگی رہنما الزامات کی بارش کر رہے ہیں لیکن عدلیہ مضبوط قوت برداشت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کو مکمل ریکارڈ پیش کرن چاہئے۔ ان کے وکیل نعیم بخاری نے عجیب بات کہہ دی کہ اس مسئلے کا منی ٹریل ہمارے پاس نہیں۔ وہ عمران خان کے حق میں ہیں یا ان کے خلاف مقدمہ لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جمائما ایک اچھی عورت ہے۔ ہمارے معاشرے میں طلاق کے بعد ایک دوسرے کی شکل دیکھنا پسند نہیں کرتے لیکن وہ ابھی بھی نہ صرف عمران خان سے ملتی ہیں بلکہ سیاست میں ان کی مدد بھی کرتی ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی پہلی بیٹی کے حوالے سے ن لیگی رہنما منصوبے بناتے رہتے ہیں کہ کسی طرح اس کو واپس لا کر اس بنیاد پر عمران خان کو بھی نااہل کروائیں۔ بلکہ جمائما لندن میں اس کے تمام احراجات برداشت کر رہی ہے اور اس کا مکمل خیال رکھتی ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain