احمد پور شرقیہ (رپورٹ: عبیداللہ راجپوت) چیف ایڈیٹر ضیاشاہد نے اپنے ایک روزہ دورے کے موقع پر سانحہ احمد پور شرقیہ کے شہدا کے قبرستان نذیر آباد محراب والا گئے اور مرحومین کی قبروں پر حاضری دی اور فاتحہ پڑھی۔ ان کے ہمراہ سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات و سنیٹر محمد علی درانی، نواب بہاول خان عباسی اور چیئرمین یونین کونسل نذیر آباد محراب والا سردار زبیر خان لاشاری تھے جب ضیاشاہد قبرستان پہنچے تو وہاں پر موجود شہدا کے لواحقین اور سینکڑوں افراد موجود تھے جنہوں نے چیف ایڈیٹر ضیاشاہد کے دورہ پر انہیں زبردست خراج تحسین پیش کیا اور زارو قطار دھاڑیں مار کر اپنے پیاروں کےلئے رونے لگے جس پر چیف ایڈیٹر ضیاشاہد بھی آبدیدہ ہو گئے۔ اس موقع پر یونین کونسل نذیر آباد محراب والا سردار زبیر خان لاشاری کی قیادت میں لواحقین نے احتجاج کرتے ہوئے بتایا ہے کہ حکومت نے کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے اتنا عرصہ گزر چکا ہے ابھی تک مکمل لواحقین کو چیک نہیں ملے اور میاں محمد نواز شریف اور میاں محمد شہباز شریف نے نوکریاں دینے کا اعلان کیا تھا اس پر عمل درآمد آج تک نہیں ہو سکا ہے۔ 12 شہدا کے ابھی تک ڈی این اے ٹیسٹ رپورٹ بھی نہیں آئی ہے لواحقین دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ مزید برآں انہوں نے بتایا ہے کہ حکومتی ارکان اسمبلی بھی اس بارے خاموش ہیں اور مقامی انتظامیہ نے بھی چپ سادھ رکھی ہے ہماری آواز تخت لاہور تک پہنچائی جائے۔ اس موقع پر محمد علی درانی نے کہا ہے کہ لواحقین کے ساتھ بھونڈہ مذاق کیا جا رہا ہے ہر سیاستدان اپنی سیاست چمکانے کےلئے آ جاتا ہے لیکن لواحقین کےلئے کوئی مالی امداد نہیں ہو رہی ہے، صرف فوٹو سیشن ہو رہے ہیں۔ نواب بہاول خان عباسی نے کہا ہے کہ حکومت لواحقین کےلئے امداد کی فراہمی کو یقینی بنائے اور ان کےلئے مشکلات کم کرے جو خاندان محروم رہ گئے ہیں ان کےلئے حکومت فوری نوٹس لے۔ چیف ایڈیٹر ضیاشاہد نے اس موقع پر لوگوں کے مسائل سنے اور یقین دہانی کرائی ہے کہ لواحقین کی آواز کو ایوانوں تک پہنچایا جائے گا اربابِ اختیار اور حکمران اس پر نوٹس لیں اور سانحہ احمد پور شرقیہ کی جگہ پر یادگار تعمیر کرے اور قبرستان کو پختہ بنائے اور شہدا کے ورثاءکو نوکریاں دی جائیں میاں برادران سے اس بارے جلد ملاقات کروں گا اور انہیں صورتحال سے آگاہ کیا جائے گا۔ اسسٹنٹ کمشنر احمدپور شرقیہ محمد طیب خان نے اپنا مو¿قف دیتے ہوئے بتایا ہے کہ سانحہ احمد پور شرقیہ کے شہداءکے لواحقین کو 20-20 لاکھ روپے کی مالی امداد کے چیک مل چکے ہیں۔ ابھی تک چند افراد کے ڈی این اے نہیں آئے ہیں۔ رپورٹ ملتے ہی انہیں چیک مل جائیں گے اور سرکاری نوکریوں کے بارے میں کمنٹس نہیں دے سکتا۔ اس موقع پر سردار زبیر خان لاشاری اور متاثرین افراد نے چیف ایڈیٹر ضیاشاہد کو حکومت کی طرف سے درج ہونے والی ایف آئی آر پیش کی اور احتجاج کرتے ہوئے بتایا ہے کہ نذیر آباد محراب والا کے 39 نامزد اور 145 نامعلوم افراد کے خلاف ناجائز مقدمہ درج کیا گیا ہے جس میں سانحہ احمد پور شرقیہ کے شہداءکے لواحقین بھی شامل ہیں ان پر سرکاری اراضی پر قبضہ کرنے کے الزمات عائد کیے گئے ہیں جبکہ نذیر آباد علاقہ کچی آبادی پر مشتمل ہے اور لوگ 1938ءسے قیام پذیر ہیں جنہیں مالکانہ حقوق ملنے چاہئیں مگر حکومت نے سانحہ احمد پور شرقیہ کے چند دن بعد ہی مقدمہ درج کرایا۔ لواحقین کے زخموں پر مرہم رکھنے کی بجائے انہیں ایف آئی آر کا تحفہ دیا گیا جوکہ افسوسناک ہے۔ اس پر ضیاشاہد نے انہیں انصاف دلوانے کی یقین دہانی بھی کرائی جس پر عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔