اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) وفاقی وزارت داخلہ نے ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن کے معاملے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کو اپنے مو¿قف سے آگاہ کرتے ہوئے ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن کی مخالفت کر دی ہے۔ منگل کو وزارت داخلہ کی جانب سے الیکشن کمیشن کو 21ستمبر کے خط کے جواب میں خط تحریر کرتے ہوئے آگاہ کیا گیا ہے کہ حساس اداروں نے ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن پر تحفظات ظاہر کئے کیونکہ ملی مسلم لیگ کے صدر سیف اللہ خالد جماعة الدعوة سے نظریاتی وابستگی کا اقرار کر چکے ہیں‘ خط میں مزید تحریر ہے کہ لشکر طیبہ پر 2002ءسے پابندی عائد ہے‘ جماعة الدعوة اور فلاح انسانیت فاﺅنڈیشن پر بھی پابندیاں عائد ہیں اور ان تنظیموں کو بین الاقوامی پابندیوں کا بھی سامنا ہے جبکہ ملی مسلم لیگ کی حالیہ سیاسی سرگرمیوں پر سفارتی سطح پر بھی اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔ خط میں خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن سیاست میں تشدد اور انتہاپسندی کو فروغ دے گی۔ خط کے اختتام پر وزارت داخلہ نے ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن کی مخالفت کی ہے۔ واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے 21ستمبر کو خط لکھ کر ملی مسلم لیگ کے نام سے سیاسی جماعت کی رجسٹریشن کے معاملے پر وزارت داخلہ سے 11اکتوبر تک جواب طلب کیا تھا اور مقررہ تاریخ تک جواب نہ آنے کی صورت میں فیصلہ کرنے سے آگاہ کیا تھا۔ یاد رہے کہ ملی مسلم لیگ کے وکیل راجہ عبدالرحمن ایڈووکیٹ نے الیکشن کمیشن کو بتایا تھا کہ وزارت داخلہ جان بوجھ کر جواب دینے میں تاخیر کر رہی ہے‘ وہ نہیںچاہتے کہ ہماری جماعت رجسٹرڈ ہو۔ وفاق اس خط کا جواب نہیں دے گا اور اس میں مزید تاخیری حربے استعمال کریں گے۔
