تازہ تر ین

امریکہ ،پاکستان کیساتھ مل کر کیا کرنا چاہتا ہے؟ افغان صدر اشرف غنی دیکھتے رہ گئے

کابل (آئی این پی) امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس اور نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ غیر اعلانیہ دورے پراچانک افغانستان پہنچ گئے جہاں انھوں نے افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی سے ملاقات کی جس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس کا کہنا تھاکہ امریکہ کی نئی حکمت عملی پاکستان کیلئے دہشتگردی سے لڑنے کا ایک اچھا موقع ہے، امریکہ پاکستان کے ساتھ افغانستان میں دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے الزامات کے بارے میں کھل کربات کرنا چاہتا ہے،اتحادی افواج القاعدہ ،حقانی نیٹ ورک اور دیگر عسکریت پسند گروپوں کو افغانستان میں قدم جمانے کی اجازت نہیں دیں گی اور افغانستان کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے تمام کوششیں کریں گے جبکہ نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینس سٹولنبرگ کا کہنا تھاکہ افغان سیکورٹی فورسز کی تربیت اور معاونت جاری رکھیں گے ، امریکہ کی افغانستان کے حوالے سے نقطہ نظر کا خیر مقدم کرتے ہیں، افغان حکومت اصلاحات کے وعدوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائے نیٹو امن عمل کی حمایت کرتی ہے ،دوسری طرف افغان صدر اشرف غنی کا کہنا ہےکہ افغانستان امن کیلئے تیار ہے ،بال اب پاکستان کے کورٹ میں ہے ، قطر میں طالبان کے دفتر کی بندش کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ کابل حکومت کرے گی،قبل ازیں ا مریکی وزیر دفاع اور نیٹو سیکرٹری جنرل کی آمد پر کابل ائیرپورٹ کے قریب 30راکٹ فائرکیے گئے جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور 4دیگر زخمی ہوگئے ،طالبان نے راکٹ حملے کی ذمہ داری قبو ل کرلی۔افغان میڈیا کے مطابق امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس اور نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ غیر اعلانیہ دورے پراچانک افغانستان پہنچ گئے جہاں انھوںنے صدر ڈاکٹر اشرف غنی سے ا مریکی وزیر دفاع جیمز میٹس اور نیٹو سیکرٹری جنرل جینس سٹولنبرگ نے ملاقات کی جس میں ملک کی موجودہ سیکورٹی کی صورتحال اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی افغان پالیسی پر عمل درآمد پر بات چیت کی گئی ۔امریکی وزیر دفاع اور نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے ایک مستحکم افغانستان کی ضرورت پر زور دیا ہے جو دہشتگردوں کیلئے محفوظ نہیں ہوگا۔ بعد ازاں افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس اور نیٹو سیکرٹری جنرل جینس سٹولنبرگ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کی۔پریس کانفرنس میں تینوں رہنماﺅں نے وسیع پیمانے پر معاملات پر تبادلہ خیال کے بارے میں بتایا ۔اشرف غنی نے بھارت ،روس اور خطے کے دیگر ممالک پرزو ردیا کہ وہ دہشتگردی کے خلاف جنگ کیلئے اکھٹے مل کر کام کریں۔افغان صدر نے ایک مرتبہ پھر سے شدت پسندوں کو ہتھیار ڈال کر امن عمل میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہوئے کہاکہ افغانستان اپنی ملکیت میں امن عمل چاہتا ہے ۔انکا مزید کہنا تھاکہ حکومت نے چارسالہ فوجی منصوبہ تیار کیا ہے جس کی نیٹو کی جانب سے منظوری دی گئی ہے ۔اس موقع نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے کہاکہ ہم افغان حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ اپنی اصلاحات کے وعدوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائے نیٹو امن کی حمایت کرتی ہے ۔انکا کہنا تھاکہ نیٹو کی مدد سے افغان فورسز بہت آگے آچکی ہیں اور ہم انکی تربیت اور معاونت جاری رکھیں گے ۔نیٹو فوجیوں کی تعداد میں اضافے پر خوش ہے اور امریکہ کی افغانستان کے حوالے سے نقطہ نظر کا خیر مقدم کرتے ہیں۔انھوںنے کہاکہ بدعنوانی ایک سنگین تشویش تھی اور افغان تنازعے میں ہزاروں شہریوں کی جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔نیٹو کے سربراہ نے کہاکہ اتحادی افواج افغانستان میں نیٹو اتحاد کے ممالک کی حفاظت کے ساتھ ساتھ امن قائم کرنے کیلئے ہیں اور جیمز میٹس کے ساتھ کابل میں انکی موجودگی افغانستان کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔دریں اثناءامریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے کہاکہ اتحادی افواج افغانستان میں سلامتی کو یقینی بنانے میں مدد کیلئے جو ممکن ہوسکا کریں گی اور افغان حکومت کی اصلاحات کی تجویز کا خیر مقدم کیا جائے گا۔اتحادی افواج القاعدہ ،حقانی نیٹ ورک اور دیگر عسکریت پسند گروپوں کو ملک میں قدم جمانے کی اجازت نہیں دیں گی اور افغانستان کی حفاظت کو یقین بنانے کیلئے تمام کوششیں کریں گے ۔انکا کہنا تھاکہ جنوبی ایشیا میں عدم استحکام دنیا کیلئے خطرہ ہے لیکن ہمیں یقین ہے کہ افغانستان میں بہتر مستقبل اور بہتر سلامتی ہوگی ۔انکا کہنا تھاکہ ہم تینوں نے ملاقاتوں میں نئی حکمت عملی اور اسکے نافذ پر تبادلہ خیال کیا ہے ۔جیمز میٹس نے کہاکہ طالبان افغان عوام کا حترام نہیں کرتے اور جان بوجھ کر شہریوں کو اس طریقے سے استعمال کرتے ہیں کہ وہ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔انکا کہنا تھاکہ امریکہ کی نئیحکمت عملی پاکستان کیلئے دہشتگردی سے لڑنے کا ایک اچھا موقع ہے ۔ امریکی وزیر دفاع نے کہاکہ امریکہ پاکستان کے ساتھ افغانستان میں دہشتگردوں کو محفوظ پناہ گاہوں کے الزامات کے بارے میں کھل کربات کرنا چاہتا ہے ۔اس موقع پر افغان صدر اشرف غنی نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ افغانستان امن کیلئے تیار ہے اور بال پاکستان کے کورٹ میں ہے حکومت کا کام مستقبل کی طرف دیکھنا ہے ۔ قطر میں طالبان کا دفتر بند کرنے کے حوالے سے اشرف غنی نے کہاکہ اس بارے میں کوئی بھی فیصلہ کابل کرے گا۔قبل ازیں ا مریکی وزیر دفاع اور نیٹو سیکرٹری جنرل کی آمد پر کابل ائیرپورٹ کے قریب 6راکٹ فائرکیے گئے جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور4دیگر زخمی ہوگئے ۔واقعے کے بعدحامد کرزئی انٹرنیشنل ائیرپور ٹ پر آنے والی پروازیں دوسری طرف موڑ دی گئیں اور سیکورٹی فورسز کے دستوں نے ائیرپورٹ کا کنٹرول سنبھال لیا۔افغان وزارت داخلہ کے قائمقام ترجمان نجیب دانش نے راکٹ حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ حملے میں ایک شخص ہلاک ہوا ہے ۔دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔جم میٹس جنوبی ایشیا سے متعلق ٹرمپ حکومت کی نئی پالیسی کے اعلان کے بعد خطے کے ممالک کے دورے پر ہیں جس کے دوران وہ نئی پالیسی سے متعلق خطے میں امریکہ کے اتحادیوں کے تحفظات دور کرنے اور پالیسی پر عمل درآمد کے لیے اتحادیوں کے ساتھ مشترکہ حکمتِ عملی وضع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ ماہ اعلان کی جانے والی نئی پالیسی میں افغانستان کی صورتِ حال میں بہتری کے لیے بھارت سمیت علاقائی ممالک کو زیادہ کردار دینے کی بات کی گئی ہے۔نئی دہلی میں اپنے دو روزہ قیام کے دوران امریکی وزیرِ دفاع نے افغانستان میں بھارت کی “قابلِ قدر خدمات” کو سراہا تھا اور کہا تھا کہ امریکہ افغانستان میں جمہوریت، استحکام اور سلامتی کو بہتر بنانے کے لیے بھارت کی مزید کوششوں کا خیرمقدم کرے گا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain