جھل مگسی، کوئٹہ (آئی این پی، مانیٹرنگ ڈیسک) بلوچستان کے ضلع جھل مگسی کے درگاہ سید رکھیل شاہ اور سید چیزل شاہ (فتح پور) کے باہر ہونےوالے خودکش بم دھماکے میں 20افراد جاں بحق جبکہ 35 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں، دھماکے کے بعد جائے وقوعہ پر قیامت صغریٰ کا منظر تھا، جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کو قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں مرنے والوں کی نعشوں کو ضابطے کی کارروائی کے بعد ورثا کے حوالے کر دیا گیا ہے بلکہ شدید زخمیوںکو ڈیرہ مراد جمالی، سبی، سندھ کے شہروںجیکب آباد، شہداد کوٹ، سکھر اور دیگر کے ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے، درگاہ فتح پور کے باہر اس وقت خودکش بم حملہ کیا گیا جب درگاہ کے اندرعرس کی تقریبات جاری تھیں بلکہ لوگوں کی بڑی تعداد کے محفل شبینہ کے لئے آمد کا سلسلہ بھی جاری تھا، ہسپتالوں میں رقت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے لوگ اپنوں کی نعشوں اور زخمیوں سے لپٹ کر روتے رہے، صدر مملکت ممنون حسین، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، وفاقی و صوبائی وزیر داخلہ احسن اقبال، چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ عبدالغفور حیدری، سپیکر و ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی، وزیر مملکت اطلاعات مریم اورنگزیب، وزیر اعلیٰ بلوچستان، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، عمران خان، بلاول بھٹو زرداری، آصف علی زرداری، سینیٹر سراج الحق، طلال چوہدری، قائمقام گورنر بلوچستان سمیت دیگررہنماﺅں نے درگاہ فتح پور دھماکے کی مذمت کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات کے بلوچستان کے قدیم گدی نشین شہر ضلع جھل مگسی کی تحصیل فتح پور کے درگاہ سید رکھیل شاہ اور سید چیزل شاہ کے مزار کے عین گیٹ پر زور دار دھماکہ ہوا ہے دھماکے کے نتیجے میں 20 افراد جاں بحق جن میں 2 سیکورٹی اہلکار بھی شامل ہیں جبکہ 35 سے زائد شدید زخمی ہوگئے ہیں، عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کے بعد زخمی مدد کے لئے چیخ و پکا ر کرتے رہے بلکہ جاں بحق افراد کی نعشیں بھی زمین پر پڑی رہیں، اس وقت قیامت صغریٰ کا منظر تھا، زخمیوں کو جھل مگسی کے قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا تاہم وہاں سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے زخمیوں کو ڈیرہ مراد جمالی، ڈیرہ اللہ یار، جیکب آباد، شہداد کوٹ سکھر اور لاڑکانہ کے ہسپتالوں میں ریفر کر دیا گیا نعشیں اور زخمی ہسپتال پہنچائے گئے تو اس موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے لوگ اپنے پیاروں کی نعشوں اور زخمیوں سے لپٹ کر روتے رہے اس موقع پر لوگوں کی اکثریت جذبات پر قابو نہ رکھ سکی اور ان کی آنکھوں سے آنسو چھلک پڑے، مقامی افراد کے مطابق درگاہ چیزل شاہ میں ہر جمعرات کو درگاہ میں محفل شبینہ رہتی ہے اور جمعرات کو بھی عقیدت مند درگاہ محفل شبینہ کے لئے گیٹ سے داخل ہونے کے لئے بڑی تعداد میں باہر موجود تھے کہ اس دوران زوردار دھماکہ ہوا۔ صوبائی وزیر داخلہ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کے مطابق درگاہ فتح پور کے باہر اس وقت خودکش بمبار نے خود کو اڑا دیا جب پولیس اہلکار نے انہیں درگاہ کے اندر جانے سے روکا دھماکے کے نتیجے میں پولیس اہلکار سمیت 10سے زائد افراد موقع پر ہی جان کی بازی ہار گئے جبکہ دو درجن سے زائد زخمی ہو گئے ہیں جنہیں فوری طور پر قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکار نے جان کا نذرانہ دے کر درجنوں انسانی جانوں کے ضیاع کو روکا جس پر ہم انہیں خراج عقیدت و تحسین پیش کرتے ہیں جب تک ایسے سپوت زندہ ہے دھرتی کو میلی آنکھ سے دیکھنے والوں کو اپنے مذموم مقاصد میں کامیابی نہیں ملے گی انہوں نے کہا کہ تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے بلکہ طبی اور نیم طبی عملے کو بھی فوری طور پر زخمیوں کی مرہم پٹی کے لئے ہسپتالوں کو پہنچنے کی ہدایات دے دی گئی ہیں۔ صوبائی وزےر صحت مےر رحمت صالح بلوچ نے درگار فتح پور دھماکہ کی مذمت کرتے ہوئے سبی، ڈےرہ مراد جمالی، ڈےرہ اللہ ےار، بختےار آباد سمےت تمام ہسپتالوں مےں اےمرجنسی نافذ کرکے زخمیوں کو مکمل علاج معالجے کی سہولیات کی فراہمی کے احکامات جاری کردئیے جبکہ کمشنر نصیر آباد عزیز احمد تارڑ نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ درگاہ فتح پور میں مرنے والے افراد کی تعداد 20 ہو گئی ہیں جبکہ زخمی 35 سے زائد ہیں جنہیں فوری طو ر پر قریبی ہسپتالوں کو منتقل کر دیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ حملہ خودکش تھا تاہم حملہ آور پولیس اہلکار کے روکنے کے باعث درگا ہ کے اندر جانے میں کامیاب نہ ہو سکا جبکہ ایس ایس پی جھل مگسی محمد اقبال کا کہنا تھا کہ جس وقت خودکش حملہ کیا گیا اس وقت درگا ہ میں عرس کی تقریبات جاری تھیں تاہم پولیس اہلکار نے حملے کو ناکام بنایا انہوں نے کہا کہ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے بلکہ شدید زخمیوں کی شہداد کوٹ منتقلی کا سلسلہ بھی جاری ہے انہوں نے کہا کہ درگاہ کو کلیئر کرا لیا گیا ہے اور وہاں موجود افراد اور خواتین و بچوں کو بھی نکال لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فی الوقت تحقیقاتی عمل شروع نہیں کیا جا سکا ہے کیو نکہ فورسز کے جوان بھی درگاہ میں موجود افراد کو بحفاظت نکالنے اور درگاہ کو کلیئر کرنے اور زخمیوں کو ہسپتال پہنچانے کے کام میں مگن تھے تاہم واقعہ کی مختلف پہلوﺅں سے تحقیقات کا سلسلہ فوری طور شروع کر دیا جائے گا۔ واضح رہے اس سے قبل بھی دربار میں بم دھماکے میں بڑی تعداد میں لوگ لقمہ اجل بنے تھے بلکہ سینکڑوں زخمی بھی ہو گئے تھے ابتدائی رپورٹ کے مطابق دھماکہ خود کش تھا اس سلسلے میں مزید شواہد اکھٹے کیے جارہے ہیں دوسری جانب جعفرآباد، نصیرآباد اور سبی میں سیکورٹی ہائی الرٹ کردی گی ہے۔ صدر مملکت ممنون حسین، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، وفاقی وزیر داخلہ پروفیسر احسن اقبال، سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف، وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف، اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب، تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، سابق صدر آصف علی زرداری، امیر جماعت اسلامی سنیٹر سراج الحق، وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری، قائمقام گورنر بلوچستان راحیلہ مگسی، وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ زہری، عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری اور دیگر نے درگاہ فتح پور دھماکے کی مذمت کی۔