لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی اور تجزیہ کار توصیف احمد خان نے کہا ہے کہ حکومت کو دیکھنا چاہئے کہ حافظ سعید امریکہ کو نہیں بلکہ بھارت کو مطلوب ہے، حافظ سعید جذبہ حریت سے سرشار ہیں اور کشمیر کی آمٓدی کی بات کرتے ہیں۔ 2005ءمیں ہولناک زلزلہ آیا اس وقت جس طرح حافظ سعید کی تنظیم نے تباہ حال لوگوں کی مدد کی اس کو دنیا سمیت امریکہ نے بھی تسلیم کیا تھا۔ عمران خان نے الیکشن کمیشن سے بادل نخواستہ معافی مانگ لی ہے۔ نوازشریف بھی عمران خان جیسا رویہ اختیار کر رہے ہیں اور عدالت کے سامنے پیش نہیں ہو رہے، نوازشریف انتقام انتقام پکارتے جیل بھی جا سکتے ہیں۔ پاکستان میں کرکٹ کی بحالی خوش آئند ہے اس کے لئے تھوڑی بہت پریشانی تو اٹھانا ہی پڑے گی۔ معروف صحافی خالد چودھری نے کہا کہ کشمیر کی تحریک آزادی کو نقصان اس وقت نہیں جب دوسرے ملکوں سے جہاد کے نام پر وہاں بندے بھیجے جانے لگے۔ اس سے بھارتی فوج کو بھی کھل کر ظلم و ستم کرنے کا موقع مل گیا۔ کشمیری جب خود اپنی جنگ لڑیں گے تو دنیا اسے تسلیم کرے گی اب بھی وہاں تحریک آزادی اسی لئے عروج پر ہے کہ باہر سے دراندازی نہیں ہو رہی۔ عمران خان نے سیاست میں جس طرح کی زبان کو فروغ دیا اب وہی ان کی جانب لوٹ رہی ہے۔ ادارے جیسے بھی ہیں انہیں چلنے دیں ورنہ ریاست نہیں چل سکے گی۔ الیکشن وقت پر ہوتے نظر نہیں آ رہے 2019ءمیں ہو جائیں تب بھی بڑی بات ہو گی۔ نوازشریف جس طرح معاملات چلانا چاہتے تھے نہیں چل پائے ان کے گرد گھیرا تنگ ہو رہا ہے۔ شہباز شریف بغاوت صرف اس لئے نہیں کر رہے کہ ووٹ بینک نوازشریف کا ہے۔ ایک کرکٹ میچ کرانے کے لئے سارا شہر بند کرنا پڑے تو اسے کیسے کرکٹ کی بحالی قرار دیا جا سکتا ہے۔ سینئر صحافی امجد اقبال نے کہا کہ امریکہ نے مطلوب افراد کی جو فہرست دی اس میں ایک بھی پاکستانی شامل نہیں ہے۔ حافظ سعید کو حکومت نے نظر بند اپنے طور پر کیا ہے۔ امریکہ بھارت کے کہنے پر حافظ سعید اوران کی تنظیم پر پابندی کا کہتا ہے۔ پاکستان نے امریکہ کے سامنے موقف اچھے انداز میں پیش کیا۔ ہرہان وانی کی شہادت کے بعد آزادی کی تحریک اپنے عروج کو پہنچ گئی۔ نئی حلقہ بندیوں بارے قانون سازی ہو رہی ہے۔ الیکشن 2018ءمیں ہی ہوں گے اس سے پہلے بھی ہو سکتے ہیں۔ عمران خان اور الیکشن کمیشن دونوں نے ہی اپنی جان چھڑائی ہے۔ اداروں کو مضبوط ہونا چاہئے۔ قومی لیڈروں کو دوسروں بارے اچھی زبان استعمال کرنی چاہئے تا کہ ورکرز کے لئے مثال بن سکے۔ نوازشریف نے ساتھیوں کی بات مان لی ہے کہ ٹکراﺅ کی پالیسی ٹھیک نہیں اسی لئے خاموش ہو کر بیٹھ گئے ہیں۔ بحالی کرکٹ کی پاکستان میں واپسی خوش آئند ہے، سری لنکا کی ٹیم قذافی سٹیڈیم کھیلے گی تو بند دروازے مکمل طور پر کھل جائیں گے۔ سینئر صحافی میاں حبیب نے کہا کہ مشرف دور میں کنٹرول لائن پر باڑھ لگا دی گئی تھی اب کشمیر میں باہر سے کوئی مداخلت نہیں ہے۔ تحریک آزادی عروج پر ہے۔ کشمیریوں کو صرف اخلاقی مدد کی ضرورت ہے۔ بھارت نے حافظ سعید کو اپنا دشمن نمبر ون بنا رکھا ہے وہاں پٹاخہ بھی چلے تو ان کا نام لیا جاتا ہے۔ بھارت نے امریکہ سے دباﺅ ڈلوایا تو ہماری حکومت نے حافظ سعید کو بغیر کسی ثبوت کے نظر بند کر دیا۔ حکمران بھارت سے دوستی کے لئے ان کے آگے لیٹنے کو بھی تیار تھے۔ عمران خان نے الیکشن کمیشن سے معافی مانگ کر اچھا اقدام کیا۔ اداروں کا وقار بڑھانا چاہئے الیکشن کمیشن کو بھی اپنا قبلہ درست کرنا چاہئے اور اپنے اصل کام پر توجہ دینی چاہئے۔ ابھی تک انتخابی اصلاحات کی گئیں نہ حلقہ بندیاں ہوئیں الیکشن کیسے وقت پر ہوں گے۔ نوازشریف تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں، ان کے منصوبے تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں۔ پارٹی اور خاندان میں مخالفت کے باعث پاکستان نہیں آئے۔ بحالی کرکٹ کی بحالی خوش آئند ہے، پاک فوج کو وزیرستان جیسے علاقے میں کرکٹ میچ کرانے پر خراج تحسین پیش کرنا چاہئے۔